(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، سمعت نافعا يزعم، ان ابن عمر حدثه: ان عائشة ساومت ببريرة، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة، فلما رجع، قالت: إنهم ابوا ان يبيعوني , إلا ان يشترطوا الولاء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنما الولاء لمن اعتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، سَمِعْتُ نَافِعًا يَزْعُمُ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ: أَنَّ عَائِشَةَ سَاوَمَتْ بِبَرِيرَةَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا رَجَعَ، قَالَتْ: إِنَّهُمْ أَبَوْا أَنْ يَبِيعُونِي , إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ کو خریدنا چاہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز تشریف لے گئے، جب واپس آئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ ان لوگوں نے انہیں بیچنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر ولاء ہمیں ملے تو ہم بیچ دیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولاء اسی کا حق ہے جو آزاد کرتا ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كان إذا دخل الصلاة رفع يديه حذو منكبيه، وإذا ركع، وإذا رفع من الركوع".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ إِذَا دَخَلَ الصَّلَاةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَإِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ مِنَ الرُّكُوعِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نماز شروع کرتے تو کندھوں کے برابر ہاتھ اٹھاتے تھے، رکوع میں جاتے وقت اور رکوع سے اٹھتے وقت بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا الحجاج ، حدثني ابو مطر ، عن سالم ، عن ابيه ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم , إذا سمع الرعد والصواعق، قال:" اللهم لا تقتلنا بغضبك، ولا تهلكنا بعذابك، وعافنا قبل ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ ، حَدَّثَنِي أَبُو مَطَرٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِذَا سَمِعَ الرَّعْدَ وَالصَّوَاعِقَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ، وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ، وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بجلی کی گرج اور کڑک سنتے تو یہ دعاء فرماتے «اللَّهُمَّ لَا تَقْتُلْنَا بِغَضَبِكَ وَلَا تُهْلِكْنَا بِعَذَابِكَ وَعَافِنَا قَبْلَ ذَلِكَ» کہ اے اللہ! ہمیں اپنے غضب سے ہلاک نہ فرما، اپنے عذاب سے ہمیں ختم نہ فرما اور اس سے پہلے ہی ہمیں عافیت عطاء فرما۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف حجاج، ولجهالة حال أبي مطر.
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن طاوس ، عن ابيه ، انه سمع ابن عمر , يقول في اول امره: إنها لا تنفر، قال: ثم سمعت ابن عمر , يقول:" رخص رسول الله صلى الله عليه وسلم لهن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ فِي أَوَّلِ أَمْرِهِ: إِنَّهَا لَا تَنْفِرُ، قَالَ: ثُمَّ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ , يَقُولُ:" رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَهُنَّ".
طاؤس کہتے ہیں کہ ابتداء میں سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کی رائے یہ تھی کہ عورت جہاد کے لئے نہیں جا سکتی لیکن میں نے بعد میں انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو بھی اجازت دی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا دعي احدكم إلى الدعوة، فليجب"، او قال" فلياتها"، قال: وكان ابن عمر: يجيب صائما ومفطرا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى الدَّعْوَةِ، فَلْيُجِبْ"، أَوْ قَالَ" فَلْيَأْتِهَا"، قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ: يُجِيبُ صَائِمًا وَمُفْطِرًا.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو دعوت ولیمہ دی جائے تو اسے اس میں شرکت کر نی چاہیے اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی دعوت قبول کر لیتے تھے خواہ روزے سے ہوتے یا نہ ہوتے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن اصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة، ويقال لهم: احيوا ما خلقتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”مصوروں کو قیامت کے دن عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جنہیں تم نے بنایا تھا ان میں روح بھی پھونکو اور انہیں زندگی بھی دو۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”قیامت تک کے لئے گھوڑوں کی پیشانی میں خیر اور بھلائی رکھ دی گئی ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن القزع"، قال حماد: تفسيره: ان يحلق بعض راس الصبي، ويترك منه ذؤابة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ , أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ الْقَزَعِ"، قَالَ حَمَّادٌ: تَفْسِيرُهُ: أَنْ يُحْلَقَ بَعْضُ رَأْسِ الصَّبِيِّ، وَيُتْرَكَ مِنْهُ ذُؤَابَةٌ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ”قزع“سے منع فرمایا ہے، ”قزع“ کا مطلب یہ ہے کہ بچے کے بال کٹواتے وقت کچھ بال کٹوا لیے جائیں اور کچھ چھوڑ دیئے جائیں۔