(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا همام ، سمعت نافعا يزعم، ان ابن عمر حدثه: ان عائشة ساومت ببريرة، فخرج النبي صلى الله عليه وسلم إلى الصلاة، فلما رجع، قالت: إنهم ابوا ان يبيعوني , إلا ان يشترطوا الولاء، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنما الولاء لمن اعتق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، سَمِعْتُ نَافِعًا يَزْعُمُ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ: أَنَّ عَائِشَةَ سَاوَمَتْ بِبَرِيرَةَ، فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ، فَلَمَّا رَجَعَ، قَالَتْ: إِنَّهُمْ أَبَوْا أَنْ يَبِيعُونِي , إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ کو خریدنا چاہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز تشریف لے گئے، جب واپس آئے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ ان لوگوں نے انہیں بیچنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اگر ولاء ہمیں ملے تو ہم بیچ دیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولاء اسی کا حق ہے جو آزاد کرتا ہے۔“