مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 3716
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، انبانا محمد بن طلحة ، عن زبيد ، عن مرة ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" حبسونا عن صلاة الوسطى حتى غابت الشمس، ملا الله بطونهم وقبورهم نارا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" حَبَسُونَا عَنْ صَلَاةِ الْوُسْطَى حَتَّى غَابَتْ الشَّمْسُ، مَلَأَ اللَّهُ بُطُونَهُمْ وَقُبُورَهُمْ نَارًا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ خندق کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ان کے گھروں اور قبروں کو آگ سے بھر دے کہ انہوں نے ہمیں نماز عصر نہیں پڑھنے دی یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 628 ، وهذا إسناد فيه محمد بن طلحة مختلف فيه.
حدیث نمبر: 3717
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن سليمان ، عن ابي عثمان ، عن ابن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يمنعن احدكم اذان بلال من سحوره، فإنه إنما ينادي او قال: يؤذن ليرجع قائمكم، وينبه نائمكم، ليس ان يقول هكذا، ولكن حتى يقول هكذا"، وضم ابن ابي عدي ابو عمرو اصابعه، وصوبها، وفتح ما بين اصبعيه السبابتين، يعني الفجر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سَحُورِهِ، فَإِنَّهُ إِنَّمَا يُنَادِي أَوْ قَالَ: يُؤَذِّنُ لِيَرْجِعَ قَائِمُكُمْ، وَيُنَبِّهَ نَائِمَكُمْ، لَيْسَ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا، وَلَكِنْ حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا"، وَضَمَّ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ أَبُو عَمْرٍو أَصَابِعَهُ، وَصَوَّبَهَا، وَفَتَحَ مَا بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَتَيْنِ، يَعْنِي الْفَجْرَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے روک نہ دے کیونکہ وہ اس لئے جلدی اذان دے دیتے ہیں کہ قیام اللیل کرنے والے واپس آ جائیں، اور سونے والے بیدار ہو جائیں (اور سحری کھا لیں) صبح صادق اس طرح نہیں ہوتی - راوی نے اپنا ہاتھ ملا کر بلند کیا - بلکہ اس طرح ہوتی ہے، راوی نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیوں کو جدا کر کے دکھایا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 621، م: 1093.
حدیث نمبر: 3718
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال:" المرء مع من احب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" الْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: انسان قیامت کے دن اسی کے ساتھ ہو گا جس سے وہ محبت کرتا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6168، م: 2940.
حدیث نمبر: 3719
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال: إن ناسا سالوا النبي صلى الله عليه وسلم عن صاحب لهم يكوي نفسه، قال: فسكت، ثم قال في الثالثة:" ارضفوه، احرقوه"، قال: وكره ذلك.(حديث مرفوع) حَدّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأََحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللهِ ، قَالَ: إِِنَّ نَاسًا سَأََلُُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَاحِبٍ لَهُمْ يَكْوِي نَفْسَهُ، قَالَ: فَسَكَتَ، ثُمَّ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ:" ارْضِفُوهُ، أَحْرِِقُوهُ"، قَالَ: وَكَرِِهَ ذَلِكَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر «سُبْحَنَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اَللّٰهُمَّ اغْفِرْلِيْ» پڑھتے تھے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ نصر نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں کہنے لگے: «سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ» اے اللہ! مجھے بخش دے کیونکہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من عبدالله.
حدیث نمبر: 3720
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان مما يكثر ان يقول:" سبحانك ربنا وبحمدك، اللهم اغفر لي"، قال: فلما نزلت: إذا جاء نصر الله والفتح سورة النصر آية 1، قال:" سبحانك ربنا وبحمدك، اللهم اغفر لي، إنك انت التواب الرحيم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ مِمَّا يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ:" سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي"، قَالَ: فَلَمَّا نَزَلَتْ: إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ سورة النصر آية 1، قَالَ:" سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ حاجت اس طرح سکھایا ہے کہ «الْحَمْدُ لِلّٰهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللّٰهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، ہم اسی سے مدد مانگتے ہیں اور اسی سے بخشش طلب کرتے ہیں، اور ہم اپنے نفس کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں، جسے اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر حسب ذیل تین آیات پڑھے: «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ﴾ [آل عمران: 102] » اے اہل ایمان! اللہ سے اسی طرح ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے، اور تم نہ مرنا مگر مسلمان ہونے کی حالت میں، «﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا﴾ [النساء: 1] » اے لوگو! اپنے اس رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا اور ان دونوں کے ذریعے بہت سے مردوں اور عورتوں کو پھیلا دیا اور اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتہ داریوں کے بارے ڈرو، بیشک اللہ تمہارے اوپر نگران ہے، «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا o يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللّٰهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا﴾ [الأحزاب: 70-71] » اے اہل ایمان! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو، اللہ تمہارے اعمال کی اصلاح کر دے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف فرما دے گا اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی پیروی کرتا ہے وہ بہت عظیم کامیابی حاصل کر لیتا ہے، اس کے بعد اپنی ضرورت کا ذکر کر کے دعا مانگے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة بن عبدالله لم يسمع من أبيه.
حدیث نمبر: 3721
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق يحدث، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" علمنا خطبة الحاجة: الحمد لله، نستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور انفسنا، من يهده الله، فلا مضل له، ومن يضلل، فلا هادي له، واشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله"، ثم يقرا ثلاث آيات: يايها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وانتم مسلمون سورة آل عمران آية 102، يايها الناس اتقوا ربكم الذي خلقكم من نفس واحدة وخلق منها زوجها وبث منهما رجالا كثيرا ونساء واتقوا الله الذي تساءلون به والارحام إن الله كان عليكم رقيبا سورة النساء آية 1، يايها الذين آمنوا اتقوا الله وقولوا قولا سديدا يصلح لكم اعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم ومن يطع الله ورسوله فقد فاز فوزا عظيما سورة الاحزاب آية 70 - 71، ثم تذكر حاجتك، حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، انبانا ابو إسحاق ، عن ابي عبيدة ، وابي الاحوص ، قال: وهذا حديث ابي عبيدة ، عن ابيه ، قال: علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، خطبتين: خطبة الحاجة، وخطبة الصلاة: الحمد لله، او إن الحمد لله نستعينه... فذكر معناه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" عَلَّمَنَا خُطْبَةَ الْحَاجَةِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ، فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ، فَلَا هَادِيَ لَهُ، وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"، ثُمَّ يَقْرَأُ ثَلَاثَ آيَاتٍ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ سورة آل عمران آية 102، يَأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا سورة النساء آية 1، يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا سورة الأحزاب آية 70 - 71، ثُمَّ تَذْكُرُ حَاجَتَكَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، وَأَبِي الأحْوَص ، قَالَ: وَهَذَا حَدِيثُ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خُطْبَتَيْنِ: خُطْبَةَ الْحَاجَةِ، وَخُطْبَةَ الصَّلَاةِ: الْحَمْدُ لِلَّهِ، أَوْ إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ... فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده من طريق أبى عبيدة ضعيف لانقطاعه، ومن طريق أبى الأحوص صحيح.
حدیث نمبر: 3722
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن عمرو بن ميمون ، عن عبد الله ، قال: بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم ساجد وحوله ناس من قريش، إذ جاء عقبة بن ابي معيط بسلى جزور، فقذفه على ظهر رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلم يرفع راسه، فجاءت فاطمة، فاخذته من ظهره، ودعت على من صنع ذلك، قال: فقال:" اللهم عليك الملا من قريش: ابا جهل بن هشام، وعتبة بن ربيعة، وشيبة بن ربيعة، وعقبة بن ابي معيط، وامية بن خلف، او ابي بن خلف، شعبة الشاك، قال: فلقد رايتهم قتلوا يوم بدر، فالقوا في بئر، غير ان امية او ابيا تقطعت اوصاله، فلم يلق في البئر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ وَحَوْلَهُ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ، إِذْ جَاءَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ بِسَلَى جَزُورٍ، فَقَذَفَهُ عَلَى ظَهْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَرْفَعْ رَأْسَهُ، فَجَاءَتْ فَاطِمَةُ، فَأَخَذَتْهُ مِنْ ظَهْرِهِ، وَدَعَتْ عَلَى مَنْ صَنَعَ ذَلِكَ، قَالَ: فَقَالَ:" اللَّهُمَّ عَلَيْكَ الْمَلَأَ مِنْ قُرَيْشٍ: أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَعُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ، وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ، أَوْ أُبَيَّ بْنَ خَلَفٍ، شُعْبَةُ الشَّاكُّ، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، فَأُلْقُوا فِي بِئْرٍ، غَيْرَ أَنَّ أُمَيَّةَ أَوْ أُبَيًّا تَقَطَّعَتْ أَوْصَالُهُ، فَلَمْ يُلْقَ فِي الْبِئْرِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں تھے، دائیں بائیں قریش کے کچھ لوگ موجود تھے، اتنی دیر میں عقبہ بن ابی معیط اونٹ کی اوجھڑی لے آیا اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر ڈال دیا، جس کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر نہ اٹھا سکے، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو پتہ چلا تو وہ جلدی سے آئیں اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت سے اتار کر دور پھینکا اور یہ گندی حرکت کرنے والے کو بد دعائیں دینے لگیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا: اے اللہ! قریش کے ان سرداروں کی پکڑ فرما، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سب کو دیکھا کہ یہ غزوہ بدر کے موقع پر مارے گئے اور انہیں گھسیٹ کر ایک کنوئیں میں ڈال دیا گیا، سوائے امیہ کے جس اعضاء کٹ چکے تھے، اسے کنوئیں میں نہیں ڈالا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3854، م: 1794.
حدیث نمبر: 3723
Save to word اعراب
حدثنا خلف ، حدثنا إسرائيل ... فذكر الحديث، إلا انه قال: عمرو بن هشام، وامية بن خلف، وزاد: وعمارة بن الوليد.حَدَّثَنَا خَلَفٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: عَمْرَو بْنَ هِشَامٍ، وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ، وَزَادَ: وَعِمَارَةَ بْنَ الْوَلِيدِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے اور اس میں عمارہ بن ولید کے نام کا اضافہ بھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ:520 ، م: 1794.
حدیث نمبر: 3724
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عبد الملك بن ميسرة ، عن النزال بن سبرة ، عن عبد الله ، انه قال: سمعت رجلا يقرا آية، وسمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم غيرها، فاتيت به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم، او عرفت في وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم الكراهية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كلاكما محسن، إن من قبلكم اختلفوا فيه فاهلكهم"، قال شعبة : وحدثني مسعر عنه، ورفعه إلى عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" فلا تختلفوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنِ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا يَقْرَأُ آيَةً، وَسَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَهَا، فَأَتَيْتُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ عَرَفْتُ فِي وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَرَاهِيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كِلَاكُمَا مُحْسِنٌ، إِنَّ مَنْ قَبْلَكُمْ اخْتَلَفُوا فِيهِ فَأَهْلَكَهُمْ"، قَالَ شُعْبَةُ : وَحَدَّثَنِي مِسْعَرٌ عَنْهُ، وَرَفَعَهُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلَا تَخْتَلِفُوا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک شخص کو قرآن کریم کی کسی آیت کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی تلاوت دوسری طرح کرتے ہوئے سنا تھا اس لئے میں اسے لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ بات عرض کی، جسے سن کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا یا مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ناگواری کے آثار محسوس ہوئے اور انہوں نے فرمایا کہ تم دونوں ہی صحیح ہو، تم سے پہلے لوگ اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئے اس لئے تم اختلاف نہ کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2610.
حدیث نمبر: 3725
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب قال: سمعت عبد الرحمن بن عبد الله يحدث، عن عبد الله بن مسعود ، انه قال: لا تصلح سفقتان في سفقة، وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لعن الله آكل الربا، وموكله، وشاهده، وكاتبه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّهُ قَالَ: لَا تَصْلُحُ سَفْقَتَانِ فِي سَفْقَةٍ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ آكِلَ الرِّبَا، وَمُوكِلَهُ، وَشَاهِدَهُ، وَكَاتِبَهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک معاملے میں دو معاملے کرنا صحیح نہیں ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملے پر گواہ بننے والے اور اسے تحریر کرنے والے پر اللہ کی لعنت ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، م: 1597، وهذا إسناد حسن، عبدالرحمن بن عبدالله بن مسعود صرح بسماعه لهذا الحديث من أبيه.

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.