(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن سليمان ، عن ابي عثمان ، عن ابن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يمنعن احدكم اذان بلال من سحوره، فإنه إنما ينادي او قال: يؤذن ليرجع قائمكم، وينبه نائمكم، ليس ان يقول هكذا، ولكن حتى يقول هكذا"، وضم ابن ابي عدي ابو عمرو اصابعه، وصوبها، وفتح ما بين اصبعيه السبابتين، يعني الفجر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سَحُورِهِ، فَإِنَّهُ إِنَّمَا يُنَادِي أَوْ قَالَ: يُؤَذِّنُ لِيَرْجِعَ قَائِمُكُمْ، وَيُنَبِّهَ نَائِمَكُمْ، لَيْسَ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا، وَلَكِنْ حَتَّى يَقُولَ هَكَذَا"، وَضَمَّ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ أَبُو عَمْرٍو أَصَابِعَهُ، وَصَوَّبَهَا، وَفَتَحَ مَا بَيْنَ أُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَتَيْنِ، يَعْنِي الْفَجْرَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بلال کی اذان تمہیں سحری کھانے سے روک نہ دے کیونکہ وہ اس لئے جلدی اذان دے دیتے ہیں کہ قیام اللیل کرنے والے واپس آ جائیں، اور سونے والے بیدار ہو جائیں (اور سحری کھا لیں) صبح صادق اس طرح نہیں ہوتی - راوی نے اپنا ہاتھ ملا کر بلند کیا - بلکہ اس طرح ہوتی ہے“، راوی نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیوں کو جدا کر کے دکھایا۔