مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 5225
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، وعبد الرحمن ، عن سفيان، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين اصحاب الحجر، إلا ان تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم، ان يصيبكم ما اصابهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلَاءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ أَصْحَابِ الْحِجْرِ، إِلَّا أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلَا تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ان معذب اقوام پر روتے ہوئے داخل ہوا کرو، اگر تمہیں رونا نہ آتا ہو تو وہاں نہ جایا کرو، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ تمہیں بھی وہ عذاب نہ آپکڑے جو ان پر آیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 2980 .
حدیث نمبر: 5226
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن عبد الله بن دينار ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مفاتيح الغيب خمس لا يعلمها إلا الله: إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الارحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس باي ارض تموت إن الله عليم خبير سورة لقمان آية 34".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الأَرْحَامِ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَاذَا تَكْسِبُ غَدًا وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ سورة لقمان آية 34".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غیب کی پانچ باتیں ایسی ہیں جہنیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا (پھر یہ آیت تلاوت فرمائی) بیشک قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ رحم مادر میں کیا ہے؟ کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، بیشک اللہ بڑا جاننے والا نہایت باخبر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 1039 .
حدیث نمبر: 5227
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن فضيل ، ويزيد ، قال: اخبرنا فضيل بن مرزوق، عن عطية العوفي ، قال: قرات على ابن عمر : الله الذي خلقكم من ضعف ثم جعل من بعد ضعف قوة ثم جعل من بعد قوة ضعفا سورة الروم آية 54، فقال: الله الذي خلقكم من ضعف ثم جعل من بعد ضعف قوة ثم جعل من بعد قوة ضعفا سورة الروم آية 54، ثم قال:" قرات على رسول الله صلى الله عليه وسلم كما قرات علي، فاخذ علي كما اخذت عليك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ فُضَيْلٍ ، وَيَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا فُضَيْلُ بْنُ مَرْزُوقٍ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى ابْنِ عُمَرَ : اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا سورة الروم آية 54، فَقَالَ: اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا سورة الروم آية 54، ثُمّ قَالَ:" قَرَأْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا قَرَأْتَ عَلَيَّ، فَأَخَذَ عَلَيَّ كَمَا أَخَذْتُ عَلَيْكَ".
عطیہ عوفی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے آیت قرآنی «الله الذى خلقكم من ضعف» میں لفظ «ضعف» کو ضاد کے فتحہ کے ساتھ پڑھا، انہوں نے فرمایا کہ اسے ضاد کے ضمہ کے ساتھ پڑھو اور فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس لفظ کو اسی طرح پڑھا تھا جیسے تم نے میرے سامنے پڑھا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری بھی اسی طرح گرفت فرمائی تھی جیسے میں نے تمہاری گرفت کی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عطية ابن سعد العوفي .
حدیث نمبر: 5228
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن عبد الرحمن مولى آل طلحة، عن سالم بن عبد الله ، عن ابن عمر ، انه طلق امراته في الحيض، فذكر ذلك عمر للنبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" مره فليراجعها، ثم ليطلقها وهي طاهر او حامل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى آلِ طَلْحَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فِي الْحَيْضِ، فَذَكَرَ ذَلِكَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا، ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا وَهِيَ طَاهِرٌ أَوْ حَامِلٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو ایام کی حالت میں ایک طلاق دے دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے کہو کہ وہ اپنی بیوی سے رجوع کر لے، پھر طہر کے بعد اسے طلاق دے دے یا امید کی صورت ہو تب بھی طلاق دے سکتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1471 .
حدیث نمبر: 5229
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، وعبد الرزاق ، قال: اخبرنا سفيان، عن عاصم بن عبيد الله ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان عمر استاذن النبي صلى الله عليه وسلم في العمرة، فاذن له، فقال: يا اخي،" اشركنا في صالح دعائك، ولا تنسنا"، قال عبد الرزاق في حديثه: فقال عمر: ما احب ان لي بها ما طلعت عليه الشمس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُمْرَةِ، فَأَذِنَ لَهُ، فَقَالَ: يَا أَخِي،" أَشْرِكْنَا فِي صَالِحِ دُعَائِكَ، وَلَا تَنْسَنَا"، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ: فَقَالَ عُمَرُ: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهَا مَا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ پر جانے کے لئے اجازت مانگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دیتے ہوئے فرمایا: بھائی! ہمیں اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھنا بھول نہ جانا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر اس ایک لفظ «يا اخي» کے بدلے مجھے وہ سب کچھ دے دیا جائے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے یعنی پوری دنیا تو میں اس ایک لفظ کے بدلے پوری دنیا کو پسند نہیں کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عاصم بن عبيدالله .
حدیث نمبر: 5230
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" دخل مكة نهارا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" دَخَلَ مَكَّةَ نَهَارًا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں دن کے وقت داخل ہوئے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري .
حدیث نمبر: 5231
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا العمري ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان" يدخل من الثنية العليا، ويخرج من السفلى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْعُمَرِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَدْخُلُ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا، وَيَخْرُجُ مِنَ السُّفْلَى".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوتے تو «ثنيه عليا» سے داخل ہوتے اور جب باہر جاتے تو «ثنيه سفلي» سے باہر جاتے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لضعف العمري .
حدیث نمبر: 5232
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن زيد بن اسلم ، سمعه من ابن عمر ، قال: اقبل رجلان من المشرق، فتكلما، او تكلم احدهما، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن من البيان سحرا"، او" إن البيان سحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، سَمِعَهُ مِنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: أَقْبَلَ رَجُلَانِ مِنَ الْمَشْرِقِ، فَتَكَلَّمَا، أَوْ تَكَلَّمَ أَحَدُهُمَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا"، أَوْ" إِنَّ الْبَيَانَ سِحْرٌ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مشرق کی طرف سے دو آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوئے، انہوں نے جو گفتگو کی (لوگوں کو اس کی روانی اور عمدگی پر تعجب ہوا تو) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بعض بیان جادو کا سا اثر رکھتے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، خ : 5146 .
حدیث نمبر: 5233
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن ابي الصديق الناجي ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا وضعتم موتاكم في قبورهم، فقولوا: بسم الله، وعلى سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي الصِّدِّيقِ النَّاجِيِّ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا وَضَعْتُمْ مَوْتَاكُمْ فِي قُبُورِهِمْ، فَقُولُوا: بِسْمِ اللَّهِ، وَعَلَى سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم اپنے مردوں کو قبر میں اتارو تو کہو «بسم الله وعلي سنة رسول الله صلى الله عليه وسلم» ۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات .
حدیث نمبر: 5234
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا فضيل بن غزوان ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" يعرض على ابن آدم مقعده من الجنة والنار غدوة وعشية في قبره".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ غَزْوَانَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يُعْرَضُ عَلَى ابْنِ آدَمَ مَقْعَدُهُ مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ غُدْوَةً وَعَشِيَّةً فِي قَبْرِهِ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ابن آدم کے سامنے صبح و شام قبر میں اس کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے، اگر وہ اہل جنت میں سے ہو تو اہل جنت کا ٹھکانہ اور اگر اہل جہنم میں سے ہو تو اہل جہنم کا ٹھکانہ پیش کیا جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 2866 .

Previous    165    166    167    168    169    170    171    172    173    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.