(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، وعبد الرزاق ، قال: اخبرنا سفيان، عن عاصم بن عبيد الله ، عن سالم ، عن ابن عمر ، ان عمر استاذن النبي صلى الله عليه وسلم في العمرة، فاذن له، فقال: يا اخي،" اشركنا في صالح دعائك، ولا تنسنا"، قال عبد الرزاق في حديثه: فقال عمر: ما احب ان لي بها ما طلعت عليه الشمس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّ عُمَرَ اسْتَأْذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُمْرَةِ، فَأَذِنَ لَهُ، فَقَالَ: يَا أَخِي،" أَشْرِكْنَا فِي صَالِحِ دُعَائِكَ، وَلَا تَنْسَنَا"، قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ فِي حَدِيثِهِ: فَقَالَ عُمَرُ: مَا أُحِبُّ أَنَّ لِي بِهَا مَا طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عمرہ پر جانے کے لئے اجازت مانگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دیتے ہوئے فرمایا: ”بھائی! ہمیں اپنی نیک دعاؤں میں یاد رکھنا بھول نہ جانا۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر اس ایک لفظ «يا اخي» کے بدلے مجھے وہ سب کچھ دے دیا جائے جن پر سورج طلوع ہوتا ہے یعنی پوری دنیا تو میں اس ایک لفظ کے بدلے پوری دنیا کو پسند نہیں کروں گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عاصم بن عبيدالله .