مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 3667
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، عن الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الجنة اقرب إلى احدكم من شراك نعله، والنار مثل ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْجَنَّةُ أَقْرَبُ إِلَى أَحَدِكُمْ مِنْ شِرَاكِ نَعْلِهِ، وَالنَّارُ مِثْلُ ذَلِكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جنت تمہارے جوتوں کے تسموں سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے، یہی حال جہنم کا بھی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6488.
حدیث نمبر: 3668
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تباشر المراة المراة، لتنعتها لزوجها كانه ينظر إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُبَاشِرْ الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ، لِتَنْعَتَهَا لِزَوْجِهَا كَأَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کوئی عورت کسی عورت کے ساتھ اپنا برہنہ جسم نہ لگائے کہ اپنے شوہر کے سامنے اس کی جسمانی ساخت اس طرح سے بیان کرے کہ گویا وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا ہو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5240.
حدیث نمبر: 3669
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو خالد الاحمر ، قال: سمعت عمرو بن قيس ، عن عاصم ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تابعوا بين الحج والعمرة، فإنهما ينفيان الفقر والذنوب، كما ينفي الكير خبث الحديد والذهب والفضة، وليس للحجة المبرورة ثواب دون الجنة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ قَيْسٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ، كَمَا يَنْفِي الْكِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلَيْسَ لِلْحَجَّةِ الْمَبْرُورَةِ ثَوَابٌ دُونَ الْجَنَّةِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تسلسل کے ساتھ حج اور عمرہ کیا کرو، کیونکہ یہ دونوں فقر و فاقہ اور گناہوں کو اس طرح دور کر دیتے ہیں جیسے بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کے میل کچیل کو دور کر دیتی ہے، اور حج مبرور کا ثواب جنت کے سوا کچھ نہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناده حسن.
حدیث نمبر: 3670
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو داود الحفري عمر بن سعد ، حدثنا سفيان ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن مسلم البطين ، عن ابي عبد الرحمن ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم تغير وجهه، ثم قال:" نحوا من ذا، او قريبا من ذا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَغَيَّرَ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ:" نَحْوًا مِنْ ذَا، أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَا".
ابوعبدالرحمن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، اتنا کہتے ہی ان کے چہرے کا رنگ اڑ گیا اور کہنے لگے: اسی طرح فرمایا یا اس کے قریب قریب فرمایا (احتیاط کی دلیل)۔

حكم دارالسلام: أثر صحيح.
حدیث نمبر: 3671
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا ابان بن إسحاق ، عن الصباح بن محمد ، عن مرة الهمداني ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم:" استحيوا من الله عز وجل حق الحياء"، قال: قلنا: يا رسول الله، إنا نستحي، والحمد لله، قال:" ليس ذلك، ولكن من استحيى من الله حق الحياء، فليحفظ الراس وما حوى، وليحفظ البطن وما وعى، وليذكر الموت والبلى، ومن اراد الآخرة، ترك زينة الدنيا، فمن فعل ذلك، فقد استحيا من الله عز وجل حق الحياء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ الصَّبَّاحِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ:" اسْتَحْيُوا مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَقَّ الْحَيَاءِ"، قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَسْتَحِي، وَالْحَمْدُ لِلَّهِ، قَالَ:" لَيْسَ ذَلِكَ، وَلَكِنْ مَنْ اسْتَحَيى مِنَ اللَّهِ حَقَّ الْحَيَاءِ، فَلْيَحْفَظْ الرَّأْسَ وَمَا حَوَى، وَلْيَحْفَظْ الْبَطْنَ وَمَا وَعَى، وَلْيَذْكُرْ الْمَوْتَ وَالْبِلَى، وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ، تَرَكَ زِينَةَ الدُّنْيَا، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ، فَقَدْ اسْتَحْيَا مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَقَّ الْحَيَاءِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ سے اس طرح حیا کرو جیسے حیا کرنے کا حق ہے، ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! الحمدللہ، ہم اللہ سے حیا کرتے ہیں، فرمایا: یہ مطلب نہیں، بلکہ جو شخص اللہ سے اس طرح حیا کرتا ہے جیسے حیا کرنے کا حق ہے تو اسے چاہئے کہ اپنے سر اور اس میں آنے والے خیالات، اپنے پیٹ اور اس میں بھرنے والی چیزوں کا خیال رکھے، موت کو اور بوسیدگی کو یاد رکھے، جو شخص آخرت کا طلب گار ہوتا ہے وہ دنیا کی زیب و زینت چھوڑ دیتا ہے، اور جو شخص یہ کام کر لے، درحقیقت اس نے صحیح معنی میں اللہ سے حیا کرنے کا حق ادا کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الصباح بن محمد.
حدیث نمبر: 3672
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا ابان بن إسحاق ، عن الصباح بن محمد ، عن مرة الهمداني ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله قسم بينكم اخلاقكم، كما قسم بينكم ارزاقكم، وإن الله عز وجل يعطي الدنيا من يحب ومن لا يحب، ولا يعطي الدين إلا لمن احب، فمن اعطاه الله الدين، فقد احبه، والذي نفسي بيده، لا يسلم عبد حتى يسلم قلبه ولسانه، ولا يؤمن حتى يامن جاره بوائقه"، قالوا وما بوائقه يا نبي الله؟ قال:" غشمه وظلمه، ولا يكسب عبد مالا من حرام، فينفق منه فيبارك له فيه، ولا يتصدق به فيقبل منه، ولا يترك خلف ظهره إلا كان زاده إلى النار، إن الله عز وجل لا يمحو السيئ بالسيئ، ولكن يمحو السيئ بالحسن، إن الخبيث لا يمحو الخبيث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ الصَّبَّاحِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ قَسَمَ بَيْنَكُمْ أَخْلَاقَكُمْ، كَمَا قَسَمَ بَيْنَكُمْ أَرْزَاقَكُمْ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُعْطِي الدُّنْيَا مَنْ يُحِبُّ وَمَنْ لَا يُحِبُّ، وَلَا يُعْطِي الدِّينَ إِلَّا لِمَنْ أَحَبَّ، فَمَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ الدِّينَ، فَقَدْ أَحَبَّهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا يُسْلِمُ عَبْدٌ حَتَّى يَسْلَمَ قَلْبُهُ وَلِسَانُهُ، وَلَا يُؤْمِنُ حَتَّى يَأْمَنَ جَارُهُ بَوَائِقَهُ"، قَالُوا وَمَا بَوَائِقُهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ:" غَشْمُهُ وَظُلْمُهُ، وَلَا يَكْسِبُ عَبْدٌ مَالًا مِنْ حَرَامٍ، فَيُنْفِقَ مِنْهُ فَيُبَارَكَ لَهُ فِيهِ، وَلَا يَتَصَدَّقُ بِهِ فَيُقْبَلَ مِنْهُ، وَلَا يَتْرُكُ خَلْفَ ظَهْرِهِ إِلَّا كَانَ زَادَهُ إِلَى النَّارِ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمْحُو السَّيِّئَ بِالسَّيِّئِ، وَلَكِنْ يَمْحُو السَّيِّئَ بِالْحَسَنِ، إِنَّ الْخَبِيثَ لَا يَمْحُو الْخَبِيث".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ نے تمہارے درمیان جس طرح تمہارے رزق تقسیم فرمائے ہیں، اسی طرح اخلاق بھی تقسیم فرمائے ہیں، اللہ تعالیٰ دنیا تو اسے بھی دے دیتے ہیں جس سے محبت کرتے ہیں اور اسے بھی جس سے محبت نہیں کرتے، لیکن دین اسی کو دیتے ہیں جس سے محبت کرتے ہیں، اس لئے جس شخص کو اللہ نے دین عطا فرمایا ہو، وہ سمجھ لے کہ اللہ اس سے محبت کرتا ہے۔ اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک اس کا دل اور زبان دونوں مسلمان نہ ہو جائیں، اور کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اس کے پڑوسی اس کے بوائق سے محفوظ و مامون نہ ہوں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بوائق سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ظلم و زیادتی، اور کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو حرام مال کمائے اور اس میں سے خرچ کرے پھر اس میں برکت بھی ہو جائے، یا وہ صدقہ خیرات کرے تو وہ قبول بھی ہو جائے، اور وہ اپنے پیچھے جو کچھ بھی چھوڑ کر جائے گا اس سے جہنم کی آگ میں مزید اضافہ ہو گا، اللہ تعالیٰ گناہ کو گناہ سے نہیں مٹاتا، وہ تو گناہ کو اچھائی اور نیکی سے مٹاتا ہے، گندگی سے گندگی نہیں دور ہوتی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الصباح بن محمد.
حدیث نمبر: 3673
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عبد الصمد ، حدثنا عبد العزيز بن مسلم ، حدثنا ابو إسحاق الهمداني ، عن ابي الاحوص ، عن ابن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا كان ثلث الليل الباقي، يهبط الله عز وجل إلى السماء الدنيا، ثم تفتح ابواب السماء، ثم يبسط يده، فيقول: هل من سائل يعطى سؤله؟ فلا يزال كذلك، حتى يطلع الفجر".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْبَاقِي، يَهْبِطُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا، ثُمَّ تُفْتَحُ أَبْوَابُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يَبْسُطُ يَدَهُ، فَيَقُولُ: هَلْ مِنْ سَائِلٍ يُعْطَى سُؤْلَهُ؟ فَلَا يَزَالُ كَذَلِكَ، حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق آسمان دنیا پر نزول اجلال فرماتے ہیں، آسمانوں کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ اپنے ہاتھوں کو پھیلا کر فرماتے ہیں: ہے کوئی مانگنے والا کہ اس کی درخواست پوری کی جائے؟ اور یہ سلسلہ طلوع فجر تک چلتا رہتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، رجاله ثقات.
حدیث نمبر: 3674
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، قال: قال عبد الله ، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اول ما يقضى بين الناس يوم القيامة في الدماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَّلُ مَا يُقْضَى بَيْنَ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي الدِّمَاءِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کے درمیان سب سے پہلے قتل کے مقدمات کا فیصلہ ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6533، م: 1678.
حدیث نمبر: 3675
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن حكيم بن جبير ، عن محمد بن عبد الرحمن بن يزيد ، عن ابيه ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من سال وله ما يغنيه، جاءت يوم القيامة خدوشا او كدوشا في وجهه"، قالوا: يا رسول الله، وما غناه؟ قال:" خمسون درهما، وحسابها من الذهب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ سَأَلَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ، جَاءَتْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُدُوشًا أَوْ كُدُوشًا فِي وَجْهِهِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا غِنَاهُ؟ قَالَ:" خَمْسُونَ دِرْهَمًا، وَحِسَابُهَا مِنَ الذَّهَبِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ضرورت کے بقدر موجود ہوتے ہوئے بھی دست سوال دراز کرے، قیامت کے دن وہ اس طرح آئے گا کہ اس کا چہرہ نوچا گیا ہوا محسوس ہو گا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ضرورت سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: پچاس درہم یا اس کے برابر سونا۔

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف حكيم بن جبير.
حدیث نمبر: 3676
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن السماك ، عن يزيد بن ابي زياد ، عن المسيب بن رافع ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تشتروا السمك في الماء، فإنه غرر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ السَّمَّاكِ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ ، عَنِ الْمُسَيَّبِ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَشْتَرُوا السَّمَكَ فِي الْمَاءِ، فَإِنَّهُ غَرَرٌ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو مچھلی ابھی پانی میں ہی ہو، اسے مت خریدو کیونکہ یہ دھوکے کا سودا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وقد روي مرفوعا وموقوفا، والموقوف أصح، يزيد ضعيف، والمسيب لم يسمع من ابن مسعود، ومحمد بن السماك مختلف فيه.

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.