مسند احمد
مسنَد المكثِرِینَ مِنَ الصَّحَابَةِ
0
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
0
حدیث نمبر: 3672
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ الصَّبَّاحِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ قَسَمَ بَيْنَكُمْ أَخْلَاقَكُمْ، كَمَا قَسَمَ بَيْنَكُمْ أَرْزَاقَكُمْ، وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُعْطِي الدُّنْيَا مَنْ يُحِبُّ وَمَنْ لَا يُحِبُّ، وَلَا يُعْطِي الدِّينَ إِلَّا لِمَنْ أَحَبَّ، فَمَنْ أَعْطَاهُ اللَّهُ الدِّينَ، فَقَدْ أَحَبَّهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَا يُسْلِمُ عَبْدٌ حَتَّى يَسْلَمَ قَلْبُهُ وَلِسَانُهُ، وَلَا يُؤْمِنُ حَتَّى يَأْمَنَ جَارُهُ بَوَائِقَهُ"، قَالُوا وَمَا بَوَائِقُهُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ؟ قَالَ:" غَشْمُهُ وَظُلْمُهُ، وَلَا يَكْسِبُ عَبْدٌ مَالًا مِنْ حَرَامٍ، فَيُنْفِقَ مِنْهُ فَيُبَارَكَ لَهُ فِيهِ، وَلَا يَتَصَدَّقُ بِهِ فَيُقْبَلَ مِنْهُ، وَلَا يَتْرُكُ خَلْفَ ظَهْرِهِ إِلَّا كَانَ زَادَهُ إِلَى النَّارِ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمْحُو السَّيِّئَ بِالسَّيِّئِ، وَلَكِنْ يَمْحُو السَّيِّئَ بِالْحَسَنِ، إِنَّ الْخَبِيثَ لَا يَمْحُو الْخَبِيث".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ نے تمہارے درمیان جس طرح تمہارے رزق تقسیم فرمائے ہیں، اسی طرح اخلاق بھی تقسیم فرمائے ہیں، اللہ تعالیٰ دنیا تو اسے بھی دے دیتے ہیں جس سے محبت کرتے ہیں اور اسے بھی جس سے محبت نہیں کرتے، لیکن دین اسی کو دیتے ہیں جس سے محبت کرتے ہیں، اس لئے جس شخص کو اللہ نے دین عطا فرمایا ہو، وہ سمجھ لے کہ اللہ اس سے محبت کرتا ہے۔ اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، کوئی شخص اس وقت تک مسلمان نہیں ہو سکتا جب تک اس کا دل اور زبان دونوں مسلمان نہ ہو جائیں، اور کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اس کے پڑوسی اس کے ”بوائق“ سے محفوظ و مامون نہ ہوں“، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بوائق سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ”ظلم و زیادتی، اور کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو حرام مال کمائے اور اس میں سے خرچ کرے پھر اس میں برکت بھی ہو جائے، یا وہ صدقہ خیرات کرے تو وہ قبول بھی ہو جائے، اور وہ اپنے پیچھے جو کچھ بھی چھوڑ کر جائے گا اس سے جہنم کی آگ میں مزید اضافہ ہو گا، اللہ تعالیٰ گناہ کو گناہ سے نہیں مٹاتا، وہ تو گناہ کو اچھائی اور نیکی سے مٹاتا ہے، گندگی سے گندگی نہیں دور ہوتی۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف الصباح بن محمد.