(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال:" رمل رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجته وفي عمره كلها، وابو بكر وعمر وعثمان والخلفاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" رَمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ وَفِي عُمَرِهِ كُلِّهَا، وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَالْخُلَفَاءُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حج اور تمام عمروں میں طواف کے درمیان رمل کیا ہے، سیدنا ابوبکر صدیق، سیدنا عمر فاروق، سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہم اور تمام خلفاء نے بھی کیا ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کر لے تو یہ قسم ہے جس کا وہ کفارہ ادا کر دے (اس کی بیوی مطلقہ نہیں ہوگی)، اور دلیل میں یہ آیت پیش کرتے تھے: «﴿لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ﴾ [الأحزاب: 21] »”تمہارے لئے اللہ کے پیغمبر میں بہترین نمونہ موجود ہے۔“
حكم دارالسلام: حديث عكرمة عن عمر فيه انقطاع ، لان عكرمة لم يدرك عمر ، وحديث يعلي بن حكيم صحيح، خ: 5266، م: 1473.
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا موسى بن سالم ابو جهضم ، حدثنا عبد الله بن عبيد الله بن عباس ، سمع ابن عباس ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم عبدا مامورا بلغ، والله ما ارسل به وما اختصنا دون الناس بشيء ليس ثلاثا،" امرنا ان نسبغ الوضوء، وان لا ناكل الصدقة، وان لا ننزي حمارا على فرس"، قال موسى: فلقيت عبد الله بن حسن، فقلت: إن عبد الله بن عبيد الله حدثني كذا وكذا، فقال: إن الخيل كانت في بني هاشم قليلة، فاحب ان تكثر فيهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَالِمٍ أَبُو جَهْضَمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا مَأْمُورًا بَلَّغَ، وَاللَّهِ مَا أُرْسِلَ بِهِ وَمَا اخْتَصَّنَا دُونَ النَّاسِ بِشَيْءٍ لَيْسَ ثَلَاثًا،" أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوءَ، وَأَنْ لَا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ، وَأَنْ لَا نُنْزِيَ حِمَارًا عَلَى فَرَسٍ"، قَالَ مُوسَى: فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَسَنٍ، فَقُلْتُ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ: إِنَّ الْخَيْلَ كَانَتْ فِي بَنِي هَاشِمٍ قَلِيلَةً، فَأَحَبَّ أَنْ تَكْثُرَ فِيهِمْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عبد مامور تھے، واللہ! انہیں جو پیغام دے کر بھیجا گیا تھا، انہوں نے وہ پہنچا دیا، اور لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ انہوں نے ہمیں کوئی بات نہیں بتائی، سوائے تین چیزوں کے، ایک تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خصوصیت کے ساتھ وضو مکمل کرنے کا حکم دیا، دوسرا یہ کہ ہم صدقہ نہ کھائیں، اور تیسرا یہ کہ ہم کسی گدھے کو گھوڑی پر نہ کدوائیں۔ راوی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن حسن سے ملا اور ان سے کہا کہ عبداللہ بن عبیداللہ نے مجھے یہ حدیث بیان کی ہے، انہوں نے فرمایا کہ بنو ہاشم میں گھوڑوں کی تعداد تھوڑی ہے، وہ ان میں اضافہ کرنا چاہتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا علي بن زيد ، قال: حدثني عمر بن ابي حرملة ، عن ابن عباس ، قال: دخلت انا وخالد بن الوليد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ميمونة بنت الحارث، فقالت: الا نطعمكم من هدية اهدتها لنا ام حفيد، قال: فجيء بضبين مشويين، فتبزق رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له خالد: كانك تقذره، قال: اجل، قالت: الا اسقيكم من لبن اهدته لنا؟ فقال:" بلى"، قال: فجيء بإناء من لبن فشرب رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا عن يمينه وخالد عن شماله، فقال لي:" الشربة لك وإن شئت آثرت بها خالدا"، فقلت: ما كنت لاوثر بسؤرك علي احدا، فقال:" من اطعمه الله طعاما فليقل اللهم بارك لنا فيه واطعمنا خيرا منه، ومن سقاه الله لبنا فليقل اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه، فإنه ليس شيء يجزئ مكان الطعام والشراب غير اللبن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، فَقَالَتْ: أَلَا نُطْعِمُكُمْ مِنْ هَدِيَّةٍ أَهْدَتْهَا لَنَا أُمُّ حُفَيْدٍ، قَالَ: فَجِيءَ بِضَبَّيْنِ مَشْوِيَّيْنِ، فَتَبَزَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ خَالِدٌ: كَأَنَّكَ تَقْذَرُهُ، قَالَ: أَجَلْ، قَالَتْ: أَلَا أُسْقِيكُمْ مِنْ لَبَنٍ أَهْدَتْهُ لَنَا؟ فَقَالَ:" بَلَى"، قَالَ: فَجِيءَ بِإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَنْ يَمِينِهِ وَخَالِدٌ عَنْ شِمَالِهِ، فَقَالَ لِي:" الشَّرْبَةُ لَكَ وَإِنْ شِئْتَ آثَرْتَ بِهَا خَالِدًا"، فَقُلْتُ: مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِسُؤْرِكَ عَلَيَّ أَحَدًا، فَقَالَ:" مَنْ أَطْعَمَهُ اللَّهُ طَعَامًا فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ، وَمَنْ سَقَاهُ اللَّهُ لَبَنًا فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ، فَإِنَّهُ لَيْسَ شَيْءٌ يُجْزِئُ مَكَانَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ غَيْرَ اللَّبَنِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے یہاں موجود تھے، سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کیا ہم آپ کو وہ کھانا نہ کھلائیں جو ہمیں ام عفیق نے ہدیہ کے طور پر بھیجا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، چنانچہ ہمارے سامنے دو بھنی ہوئی گوہ لائی گئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر ایک طرف تھوک پھینکا، سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ شاید آپ اسے ناپسند فرماتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“ پھر سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کیا میں آپ کے سامنے وہ دودھ پیش نہ کروں جو ہمارے پاس ہدیہ کے طور پر آیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں“، چنانچہ دودھ کا ایک برتن لایا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب تھا اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بائیں جانب، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پینے کا حق تو تمہارا ہے، لیکن اگر تم چاہو تو خالد بن ولید کو اپنے اوپر ترجیح دے لو؟“ میں نے عرض کیا کہ میں آپ کے پس خوردہ پر کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اللہ کھانا کھلائے، وہ یہ دعا کرے: «اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ»”اے اللہ! ہمارے لئے اس میں برکت عطاء فرما اور اس سے بہترین کھلا“، اور جس شخص کو اللہ دودھ پلائے، وہ یہ دعا کرے: «اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ»”اے اللہ! ہمارے لئے اس میں برکت عطاء فرما اور اس میں مزید اضافہ فرما“، کیونکہ کھانے اور پینے دونوں کی کفایت دودھ کے علاوہ کوئی چیز نہیں کر سکتی۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، على بن زيد ضعيف وعمر بن أبى حرملة مجهول.
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، ووكيع , المعنى , قالا: حدثنا الاعمش ، عن مجاهد ، قال وكيع: سمعت مجاهدا , يحدث عن طاوس ، عن ابن عباس ، قال: مر النبي صلى الله عليه وسلم بقبرين، فقال:" إنهما ليعذبان، وما يعذبان في كبير، اما احدهما فكان لا يستنزه من البول، قال وكيع من بوله، واما الآخر فكان يمشي بالنميمة"، ثم اخذ جريدة فشقها بنصفين فغرز في كل قبر واحدة، فقالوا: يا رسول الله، لم صنعت هذا، قال:" لعلهما ان يخفف عنهما ما لم ييبسا"، قال وكيع:" تيبسا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ , الْمَعْنَى , قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، قَالَ وَكِيعٌ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا , يُحَدِّثُ عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَبْرَيْنِ، فَقَالَ:" إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا أَحَدُهُمَا فَكَانَ لَا يَسْتَنْزِهُ مِنَ الْبَوْلِ، قَالَ وَكِيعٌ مِنْ بَوْلِهِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ"، ثُمَّ أَخَذَ جَرِيدَةً فَشَقَّهَا بِنِصْفَيْنِ فَغَرَزَ فِي كُلِّ قَبْرٍ وَاحِدَةً، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ صَنَعْتَ هَذَا، قَالَ:" لَعَلَّهُمَا أَنْ يُخَفَّفَ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا"، قَالَ وَكِيعٌ:" تَيْبَسَا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر دو قبروں پر ہوا، فرمایا کہ ”ان دونوں کو عذاب ہو رہا ہے، اور کسی بڑے گناہ کی وجہ سے عذاب نہیں ہو رہا، ایک تو پیشاب کی چھینٹوں سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا چغل خوری کرتا تھا“، اس کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ٹہنی لے کر اسے چیر کر دو حصوں میں تقسیم کیا اور ہر قبر پر ایک ایک حصہ گاڑھ دیا، لوگوں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ فرمایا: ”شاید ان کے خشک ہونے تک ان کے عذاب میں تخفیف رہے۔“
حدثنا حسين ، حدثنا شيبان ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن ابن عباس ، قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بحائط من حيطان المدينة، فسمع صوت إنسانين يعذبان في قبورهما فذكره، وقال:" حتى ييبسا" او" ما لم ييبسا".حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ، فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قَبوْرِهِمَا فَذَكَرَهُ، وَقَالَ:" حَتَّى يَيْبَسَا" أَوْ" مَا لَمْ يَيْبَسَا".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے جو یہاں مذکور ہوئی۔