(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا موسى بن سالم ابو جهضم ، حدثنا عبد الله بن عبيد الله بن عباس ، سمع ابن عباس ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم عبدا مامورا بلغ، والله ما ارسل به وما اختصنا دون الناس بشيء ليس ثلاثا،" امرنا ان نسبغ الوضوء، وان لا ناكل الصدقة، وان لا ننزي حمارا على فرس"، قال موسى: فلقيت عبد الله بن حسن، فقلت: إن عبد الله بن عبيد الله حدثني كذا وكذا، فقال: إن الخيل كانت في بني هاشم قليلة، فاحب ان تكثر فيهم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ سَالِمٍ أَبُو جَهْضَمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا مَأْمُورًا بَلَّغَ، وَاللَّهِ مَا أُرْسِلَ بِهِ وَمَا اخْتَصَّنَا دُونَ النَّاسِ بِشَيْءٍ لَيْسَ ثَلَاثًا،" أَمَرَنَا أَنْ نُسْبِغَ الْوُضُوءَ، وَأَنْ لَا نَأْكُلَ الصَّدَقَةَ، وَأَنْ لَا نُنْزِيَ حِمَارًا عَلَى فَرَسٍ"، قَالَ مُوسَى: فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حَسَنٍ، فَقُلْتُ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ: إِنَّ الْخَيْلَ كَانَتْ فِي بَنِي هَاشِمٍ قَلِيلَةً، فَأَحَبَّ أَنْ تَكْثُرَ فِيهِمْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عبد مامور تھے، واللہ! انہیں جو پیغام دے کر بھیجا گیا تھا، انہوں نے وہ پہنچا دیا، اور لوگوں کو چھوڑ کر خصوصیت کے ساتھ انہوں نے ہمیں کوئی بات نہیں بتائی، سوائے تین چیزوں کے، ایک تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خصوصیت کے ساتھ وضو مکمل کرنے کا حکم دیا، دوسرا یہ کہ ہم صدقہ نہ کھائیں، اور تیسرا یہ کہ ہم کسی گدھے کو گھوڑی پر نہ کدوائیں۔ راوی کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن حسن سے ملا اور ان سے کہا کہ عبداللہ بن عبیداللہ نے مجھے یہ حدیث بیان کی ہے، انہوں نے فرمایا کہ بنو ہاشم میں گھوڑوں کی تعداد تھوڑی ہے، وہ ان میں اضافہ کرنا چاہتے تھے۔