(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، اخبرنا علي بن زيد ، قال: حدثني عمر بن ابي حرملة ، عن ابن عباس ، قال: دخلت انا وخالد بن الوليد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم على ميمونة بنت الحارث، فقالت: الا نطعمكم من هدية اهدتها لنا ام حفيد، قال: فجيء بضبين مشويين، فتبزق رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال له خالد: كانك تقذره، قال: اجل، قالت: الا اسقيكم من لبن اهدته لنا؟ فقال:" بلى"، قال: فجيء بإناء من لبن فشرب رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا عن يمينه وخالد عن شماله، فقال لي:" الشربة لك وإن شئت آثرت بها خالدا"، فقلت: ما كنت لاوثر بسؤرك علي احدا، فقال:" من اطعمه الله طعاما فليقل اللهم بارك لنا فيه واطعمنا خيرا منه، ومن سقاه الله لبنا فليقل اللهم بارك لنا فيه وزدنا منه، فإنه ليس شيء يجزئ مكان الطعام والشراب غير اللبن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَيْمُونَةَ بِنْتِ الْحَارِثِ، فَقَالَتْ: أَلَا نُطْعِمُكُمْ مِنْ هَدِيَّةٍ أَهْدَتْهَا لَنَا أُمُّ حُفَيْدٍ، قَالَ: فَجِيءَ بِضَبَّيْنِ مَشْوِيَّيْنِ، فَتَبَزَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ خَالِدٌ: كَأَنَّكَ تَقْذَرُهُ، قَالَ: أَجَلْ، قَالَتْ: أَلَا أُسْقِيكُمْ مِنْ لَبَنٍ أَهْدَتْهُ لَنَا؟ فَقَالَ:" بَلَى"، قَالَ: فَجِيءَ بِإِنَاءٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عَنْ يَمِينِهِ وَخَالِدٌ عَنْ شِمَالِهِ، فَقَالَ لِي:" الشَّرْبَةُ لَكَ وَإِنْ شِئْتَ آثَرْتَ بِهَا خَالِدًا"، فَقُلْتُ: مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِسُؤْرِكَ عَلَيَّ أَحَدًا، فَقَالَ:" مَنْ أَطْعَمَهُ اللَّهُ طَعَامًا فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ، وَمَنْ سَقَاهُ اللَّهُ لَبَنًا فَلْيَقُلْ اللَّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ، فَإِنَّهُ لَيْسَ شَيْءٌ يُجْزِئُ مَكَانَ الطَّعَامِ وَالشَّرَابِ غَيْرَ اللَّبَنِ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے یہاں موجود تھے، سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کیا ہم آپ کو وہ کھانا نہ کھلائیں جو ہمیں ام عفیق نے ہدیہ کے طور پر بھیجا ہے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، چنانچہ ہمارے سامنے دو بھنی ہوئی گوہ لائی گئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دیکھ کر ایک طرف تھوک پھینکا، سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ شاید آپ اسے ناپسند فرماتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“ پھر سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ کیا میں آپ کے سامنے وہ دودھ پیش نہ کروں جو ہمارے پاس ہدیہ کے طور پر آیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں“، چنانچہ دودھ کا ایک برتن لایا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب تھا اور سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بائیں جانب، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پینے کا حق تو تمہارا ہے، لیکن اگر تم چاہو تو خالد بن ولید کو اپنے اوپر ترجیح دے لو؟“ میں نے عرض کیا کہ میں آپ کے پس خوردہ پر کسی کو ترجیح نہیں دے سکتا۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اللہ کھانا کھلائے، وہ یہ دعا کرے: «اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَأَطْعِمْنَا خَيْرًا مِنْهُ»”اے اللہ! ہمارے لئے اس میں برکت عطاء فرما اور اس سے بہترین کھلا“، اور جس شخص کو اللہ دودھ پلائے، وہ یہ دعا کرے: «اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِيهِ وَزِدْنَا مِنْهُ»”اے اللہ! ہمارے لئے اس میں برکت عطاء فرما اور اس میں مزید اضافہ فرما“، کیونکہ کھانے اور پینے دونوں کی کفایت دودھ کے علاوہ کوئی چیز نہیں کر سکتی۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، على بن زيد ضعيف وعمر بن أبى حرملة مجهول.