(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس , ان النبي صلى الله عليه وسلم،" خرج يوم الفتح، فصام حتى إذا كان بالكديد افطر"، , وإنما يؤخذ بالآخر، من فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم، قيل لسفيان قوله: إنما يؤخذ بالآخر، من قول الزهري، او قول ابن عباس، قال: كذا في الحديث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" خَرَجَ يَوْمَ الْفَتْحِ، فَصَامَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِالْكَدِيدِ أَفْطَرَ"، , وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ بِالآخِرِ، مِنْ فِعْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِيلَ لِسُفْيَانَ قَوْلُهُ: إِنَّمَا يُؤْخَذُ بِالآخِرِ، مِنْ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ، أَوْ قَوْلِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَذَا فِي الْحَدِيثِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے لئے روانہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے، لیکن جب مقام کدید میں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ توڑ دیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری فعل کو بطور حجت لیا جاتا ہے، سفیان سے کسی نے پوچھا کہ یہ آخری جملہ امام زہری رحمہ اللہ کا قول ہے یا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا؟ تو انہوں نے فرمایا: حدیث میں یہ لفظ اسی طرح آیا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا الزهري ، عن عبيد الله ، عن ابن عباس , ان سعد بن عبادة، سال النبي صلى الله عليه وسلم , عن نذر كان على امه، توفيت قبل ان تقضيه، فقال:" اقضه عنها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ سَعْدَ بْنَ عُبَادَةَ، سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , عَنْ نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ، تُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ، فَقَالَ:" اقْضِهِ عَنْهَا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ ان کی والدہ نے ایک منت مانی تھی، لیکن اسے پورا کرنے سے پہلے ہی ان کا انتقال ہو گیا، اب کیا حکم ہے؟ فرمایا: ”آپ ان کی طرف سے اسے پورا کریں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عبيد الله ، عن ابن عباس , ان ابا بكر، اقسم على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" لا تقسم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ أَبَا بَكْرٍ، أَقْسَمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:" لَا تُقْسِمْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی بات پر قسم دلائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم نہ دلاؤ۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وادی محسر میں نہ رکو، اور ٹھیکری کی کنکریاں اپنے اوپر لازم کر لو۔“
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”شوہر دیدہ عورت کو اس کے ولی کی نسبت اپنی ذات پر زیادہ اختیار حاصل ہے، البتہ کنواری عورت سے اس کی اجازت لی جائے گی، اور اس کی خاموشی بھی اجازت ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن إبراهيم بن عقبة ، عن كريب ، عن ابن عباس ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم بالروحاء، فلقي ركبا فسلم عليهم، فقال:" من القوم؟" , قالوا: المسلمون، قالوا فمن انتم؟: قال:" رسول الله صلى الله عليه وسلم" , ففزعت امراة، فاخذت بعضد صبي، فاخرجته من محفتها، فقالت: يا رسول الله، هل لهذا حج؟ قال:" نعم، ولك اجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالرَّوْحَاءِ، فَلَقِيَ رَكْبًا فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ:" مَنَ الْقَوْمُ؟" , قَالُوا: الْمُسْلِمُونَ، قَالُوا فَمَنْ أَنْتُمْ؟: قَالَ:" رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , فَفَزِعَتْ امْرَأَةٌ، فَأَخَذَتْ بِعَضُدِ صَبِيٍّ، فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ مِحَفَّتِهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَلَكِ أَجْرٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روحاء نامی جگہ میں تھے کہ سواروں کی ایک جماعت سے ملاقات ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا اور فرمایا: ”آپ لوگ کون ہیں؟“ انہوں نے کہا: مسلمان، پھر انہوں نے پوچھا کہ آپ کون لوگ ہیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ کا پیغمبر ہوں“، یہ سنتے ہی ایک عورت جلدی سے گئی، اپنے بچے کا ہاتھ پکڑا، اسے اپنی پالکی میں سے نکالا اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ! کیا اس کا حج ہو سکتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! اور تمہیں اس کا اجر ملے گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا سليمان بن سحيم ، قال سفيان: لم احفظ عنه غيره، قال: سمعته عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد بن عباس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: كشف رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الستارة، والناس صفوف خلف ابي بكر، فقال:" ايها الناس، إنه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة، يراها المسلم، او ترى له، ثم قال: الا إني نهيت ان اقرا راكعا، او ساجدا، فاما الركوع فعظموا فيه الرب، واما السجود فاجتهدوا في الدعاء، فقمن ان يستجاب لكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُحَيْمٍ ، قَالَ سُفْيَانُ: لَمْ أَحْفَظْ عَنْهُ غَيْرَهُ، قَالَ: سَمِعْتُهُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ السِّتَارَةِ، وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ، يَرَاهَا الْمُسْلِمُ، أَوْ تُرَى لَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَلَا إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا، أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الوفات میں ایک مرتبہ اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا، لوگ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! نبوت کی خوشخبری دینے والی چیزوں میں سوائے ان اچھے خوابوں کے کچھ باقی نہیں بچا جو ایک مسلمان دیکھتا ہے یا اس کے لئے کسی کو دکھائے جاتے ہیں“، پھر فرمایا: ”مجھے رکوع یا سجدہ کی حالت میں تلاوت قرآن سے منع کیا گیا ہے، اس لئے تم رکوع میں اپنے رب کی عظمت بیان کیا کرو اور سجدے میں خوب توجہ سے دعا مانگا کرو، امید ہے کہ تمہاری دعا قبول ہوگی۔“
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تعذبوا بعذاب الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُعَذِّبُوا بِعَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کسی کو اللہ کے عذاب جیسا عذاب نہ دو۔“(آگ میں جلا کر سزا نہ دو)۔