(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، حدثنا سليمان بن سحيم ، قال سفيان: لم احفظ عنه غيره، قال: سمعته عن إبراهيم بن عبد الله بن معبد بن عباس ، عن ابيه ، عن ابن عباس ، قال: كشف رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الستارة، والناس صفوف خلف ابي بكر، فقال:" ايها الناس، إنه لم يبق من مبشرات النبوة إلا الرؤيا الصالحة، يراها المسلم، او ترى له، ثم قال: الا إني نهيت ان اقرا راكعا، او ساجدا، فاما الركوع فعظموا فيه الرب، واما السجود فاجتهدوا في الدعاء، فقمن ان يستجاب لكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُحَيْمٍ ، قَالَ سُفْيَانُ: لَمْ أَحْفَظْ عَنْهُ غَيْرَهُ، قَالَ: سَمِعْتُهُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ السِّتَارَةِ، وَالنَّاسُ صُفُوفٌ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ مُبَشِّرَاتِ النُّبُوَّةِ إِلَّا الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ، يَرَاهَا الْمُسْلِمُ، أَوْ تُرَى لَهُ، ثُمَّ قَالَ: أَلَا إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ رَاكِعًا، أَوْ سَاجِدًا، فَأَمَّا الرُّكُوعُ فَعَظِّمُوا فِيهِ الرَّبَّ، وَأَمَّا السُّجُودُ فَاجْتَهِدُوا فِي الدُّعَاءِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مرض الوفات میں ایک مرتبہ اپنے حجرے کا پردہ اٹھایا، لوگ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگو! نبوت کی خوشخبری دینے والی چیزوں میں سوائے ان اچھے خوابوں کے کچھ باقی نہیں بچا جو ایک مسلمان دیکھتا ہے یا اس کے لئے کسی کو دکھائے جاتے ہیں“، پھر فرمایا: ”مجھے رکوع یا سجدہ کی حالت میں تلاوت قرآن سے منع کیا گیا ہے، اس لئے تم رکوع میں اپنے رب کی عظمت بیان کیا کرو اور سجدے میں خوب توجہ سے دعا مانگا کرو، امید ہے کہ تمہاری دعا قبول ہوگی۔“