(حديث مرفوع) حدثنا سفيان ، عن إبراهيم بن عقبة ، عن كريب ، عن ابن عباس ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم بالروحاء، فلقي ركبا فسلم عليهم، فقال:" من القوم؟" , قالوا: المسلمون، قالوا فمن انتم؟: قال:" رسول الله صلى الله عليه وسلم" , ففزعت امراة، فاخذت بعضد صبي، فاخرجته من محفتها، فقالت: يا رسول الله، هل لهذا حج؟ قال:" نعم، ولك اجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالرَّوْحَاءِ، فَلَقِيَ رَكْبًا فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ، فَقَالَ:" مَنَ الْقَوْمُ؟" , قَالُوا: الْمُسْلِمُونَ، قَالُوا فَمَنْ أَنْتُمْ؟: قَالَ:" رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" , فَفَزِعَتْ امْرَأَةٌ، فَأَخَذَتْ بِعَضُدِ صَبِيٍّ، فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ مِحَفَّتِهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِهَذَا حَجٌّ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَلَكِ أَجْرٌ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روحاء نامی جگہ میں تھے کہ سواروں کی ایک جماعت سے ملاقات ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سلام کیا اور فرمایا: ”آپ لوگ کون ہیں؟“ انہوں نے کہا: مسلمان، پھر انہوں نے پوچھا کہ آپ کون لوگ ہیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ کا پیغمبر ہوں“، یہ سنتے ہی ایک عورت جلدی سے گئی، اپنے بچے کا ہاتھ پکڑا، اسے اپنی پالکی میں سے نکالا اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ! کیا اس کا حج ہو سکتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں! اور تمہیں اس کا اجر ملے گا۔“