مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1430
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا حرب بن شداد ، عن يحيى بن ابي كثير ، ان يعيش بن الوليد حدثه، ان مولى لآل الزبير حدثه , ان الزبير بن العوام رضي الله عنه حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" دب إليكم داء الامم قبلكم الحسد، والبغضاء، والبغضاء هي الحالقة، لا اقول تحلق الشعر، ولكن تحلق الدين، والذي نفسي بيده، او والذي نفس محمد بيده، لا تدخلوا الجنة حتى تؤمنوا، ولا تؤمنوا حتى تحابوا، افلا انبئكم بما يثبت ذلك لكم؟ افشوا السلام بينكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، أَنَّ يَعِيشَ بْنَ الْوَلِيدِ حَدَّثَهُ، أَنَّ مَوْلًى لِآلِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ , أَنَّ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" دَبَّ إِلَيْكُمْ دَاءُ الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ الْحَسَدُ، وَالْبَغْضَاءُ، وَالْبَغْضَاءُ هِيَ الْحَالِقَةُ، لَا أَقُولُ تَحْلِقُ الشَّعْرَ، وَلَكِنْ تَحْلِقُ الدِّينَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، أَوْ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ حَتَّى تُؤْمِنُوا، وَلَا تُؤْمِنُوا حَتَّى تَحَابُّوا، أَفَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِمَا يُثَبِّتُ ذَلِكَ لَكُمْ؟ أَفْشُوا السَّلَامَ بَيْنَكُمْ".
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم سے پہلے جو امتیں گذر چکی ہیں ان کی بیماریاں یعنی حسد اور بغض تمہارے اندر بھی سرایت کر گئی ہیں، اور بغض تو مونڈ دینے والی چیز ہے، بالوں کو نہیں بلکہ دین کو مونڈ دیتی ہے، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے! تم اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک کامل مومن نہ ہو جاؤ، اور تم اس وقت تک کامل مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپس میں ایک دوسرے سے محبت نہ کرنے لگو، کیا میں تمہیں ایک ایسا طریقہ نہ بتاؤں جسے اگر تم اختیار کر لو تو ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو؟ آپس میں سلام کو رواج دو۔

حكم دارالسلام: قسم السلام صحيح لغيره، وسائره حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مولى آل الزبير
حدیث نمبر: 1431
Save to word اعراب
حدثنا ابو عامر ، حدثنا علي بن المبارك ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن يعيش بن الوليد ، ان مولى لآل الزبير حدثه , ان الزبير رضي الله عنه حدثه، ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" دب إليكم....." , فذكره.حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَن يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ ، أَنَّ مَوْلًى لِآلِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ , أَنَّ الزُّبَيْرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" دَبَّ إِلَيْكُمْ....." , فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام:
حدیث نمبر: 1432
Save to word اعراب
حدثنا إبراهيم بن خالد ، حدثنا رباح ، عن معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن يعيش بن الوليد بن هشام ، عن مولى لآل الزبير , ان الزبير بن العوام رضي الله عنه حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" دب إليكم....." , فذكره.حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ يَعِيشَ بْنِ الْوَلِيدِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ مَوْلًى لِآلِ الزُّبَيْرِ , أَنَّ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" دَبَّ إِلَيْكُمْ....." , فَذَكَرَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
حدیث نمبر: 1433
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن الحسن ، قال: قال رجل للزبير : الا اقتل لك عليا؟ قال: كيف تقتله؟ قال: افتك به , قال: لا , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الإيمان قيد الفتك، لا يفتك مؤمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلزُّبَيْرِ : أَلَا أَقْتُلُ لَكَ عَلِيًّا؟ قَالَ: كَيْفَ تَقْتُلُهُ؟ قَالَ: أَفْتِكُ بِهِ , قَالَ: لَا , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْإِيمَانُ قَيْدُ الْفَتْكِ، لَا يَفْتِكُ مُؤْمِنٌ".
حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ کیا میں علی کا کام تمام نہ کردوں؟ فرمایا: تم انہیں کس طرح قتل کر سکتے ہو؟ اس نے کہا کہ پھر آپ ان کے پاس جا کر خلافت کے معاملے میں جھگڑا کریں؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ایمان نے جھگڑے کے پاؤں میں بیڑی ڈال دی ہے، اس لئے مومن جھگڑنے والا نہیں ہوتا۔

حكم دارالسلام: صحيح
حدیث نمبر: 1434
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا محمد يعني ابن عمرو ، عن يحيى بن عبد الرحمن بن حاطب ، عن عبد الله بن الزبير , عن الزبير بن العوام , قال: لما نزلت هذه السورة على رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنك ميت وإنهم ميتون , ثم إنكم يوم القيامة عند ربكم تختصمون سورة الزمر آية 30 - 31، قال الزبير: اي رسول الله، ايكرر علينا ما كان بيننا في الدنيا مع خواص الذنوب؟ قال:" نعم , ليكررن عليكم حتى يؤدى إلى كل ذي حق حقه" , فقال الزبير: والله إن الامر لشديد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ , قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ السُّورَةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ , ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ سورة الزمر آية 30 - 31، قَالَ الزُّبَيْرُ: أَيْ رَسُولَ اللَّهِ، أَيُكَرَّرُ عَلَيْنَا مَا كَانَ بَيْنَنَا فِي الدُّنْيَا مَعَ خَوَاصِّ الذُّنُوبِ؟ قَالَ:" نَعَمْ , لَيُكَرَّرَنَّ عَلَيْكُمْ حَتَّى يُؤَدَّى إِلَى كُلِّ ذِي حَقٍّ حَقُّهُ" , فَقَالَ الزُّبَيْرُ: وَاللَّهِ إِنَّ الْأَمْرَ لَشَدِيدٌ.
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی: «إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُمْ مَيِّتُونَ ٭ ثُمَّ إِنَّكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عِنْدَ رَبِّكُمْ تَخْتَصِمُونَ» [الزمر: 30-31] بے شک تم مرنے والے ہو اور بےشک وہ بھی مرنے والے ہیں، پھر قیامت کے دن تم اپنے رب کے پاس جھگڑا کرو گے۔ تو انہوں نے پوچھا: یا رسول اللہ! گناہوں کے ساتھ ساتھ دنیا میں اپنے مد مقابل لوگوں سے جھگڑنا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، یہی جھگڑا دوبارہ ہوگا یہاں تک کہ حقدار کو اس کا حق مل جائے۔ اس پر سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ! یہ تو بہت سخت بات ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1435
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سفيان , قال عمرو : وسمعت عكرمة : وإذ صرفنا إليك سورة الاحقاف آية 29، وقرئ على سفيان , عن الزبير نفرا من الجن يستمعون القرآن سورة الاحقاف آية 29، قال: بنخلة، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي العشاء الآخرة كادوا يكونون عليه لبدا سورة الجن آية 19 , قال سفيان: كاللبد بعضهم على بعض، كاللبد بعضه على بعض.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , قَالَ عَمْرٌو : وَسَمِعْتُ عِكْرِمَةَ : وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ سورة الأحقاف آية 29، وَقُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ , عَنِ الزُّبَيْرِ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ سورة الأحقاف آية 29، قَالَ: بِنَخْلَةَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يصلي العشاء الآخرة كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا سورة الجن آية 19 , قال سفيان: كاللبد بعضهم على بعض، كاللبد بعضه على بعض.
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جنات کے قرآن کریم سننے کا جو تذکرہ قرآن شریف میں آیا ہے وہ وادی نخلہ سے متعلق ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء پڑھ رہے تھے، اور آیت قرآنی: «﴿كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا﴾ [الجن: 19] » کا ترجمہ بیان کرتے ہوئے سفیان کہتے ہیں کہ ایک دوسرے پر چڑھے چلے آرہے تھے (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عبادت میں مصروف دیکھ کر مشرکین بھیڑ لگا کر اس طرح اکٹھے ہو جاتے تھے کہ اب حملہ کیا اور اب حملہ کیا، ایسا محسوس ہوتا تھا)۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاع بين عكرمة وبين الزبير
حدیث نمبر: 1436
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابن ابي ذئب ، حدثنا مسلم بن جندب , حدثني من سمع الزبير بن العوام رضي الله عنه , يقول: كنا نصلي مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الجمعة، ثم نبادر فما نجد من الظل إلا موضع اقدامنا , او قال: فما نجد من الظل موضع اقدامنا.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ جُنْدُبٍ , حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ الزُّبَيْرَ بْنَ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , يَقُولُ: كُنَّا نُصَلِّي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجُمُعَةَ، ثُمَّ نُبَادِرُ فَمَا نَجِدُ مِنَ الظِّلِّ إِلَّا مَوْضِعَ أَقْدَامِنَا , أَوْ قَالَ: فَمَا نَجِدُ مِنَ الظِّلِّ مَوْضِعَ أَقْدَامِنَا.
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھتے تھے (اور واپس آ کر ٹیلوں میں بیج بکھیرنے لگ جاتے تھے)، اس موقع پر ہمیں سوائے اپنے قدموں کی جگہ کے کہیں سایہ نہ ملتا تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الواسطة بين مسلم بن جندب وبين الزبير
حدیث نمبر: 1437
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا كثير بن هشام ، حدثنا هشام ، عن ابي الزبير ، عن عبد الله بن سلمة او مسلمة، قال كثير: وحفظي سلمة , عن علي ، او عن الزبير ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطبنا، فيذكرنا بايام الله حتى نعرف ذلك في وجهه، وكانه نذير قوم يصبحهم الامر غدوة، وكان إذا كان حديث عهد بجبريل لم يتبسم ضاحكا حتى يرتفع عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلِمَةَ أَوْ مَسْلَمَةَ، قَالَ كَثِيرٌ: وَحِفْظِي سَلِمَةَ , عَنْ عَلِيٍّ ، أَوْ عَنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُنَا، فَيُذَكِّرُنَا بِأَيَّامِ اللَّهِ حَتَّى نَعْرِفَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ، وَكَأَنَّهُ نَذِيرُ قَوْمٍ يُصَبِّحُهُمْ الْأَمْرُ غُدْوَةً، وَكَانَ إِذَا كَانَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِجِبْرِيلَ لَمْ يَتَبَسَّمْ ضَاحِكًا حَتَّى يَرْتَفِعَ عَنْهُ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ یا سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب ہمیں نصیحت فرماتے تھے اور اللہ کے عذاب سے ڈراتے تھے تو اس کے اثرات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر دکھائی دیتے تھے، اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ آپ اس قوم کو ڈرا رہے ہیں جن کا معاملہ صبح صبح ہی طے ہو جائے گا، اور جب حضرت جبرئیل علیہ السلام سے عنقریب ملاقات ہوئی ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک نہ ہنستے تھے جب تک وحی کی کیفیت کے اثرات ختم نہ ہو جاتے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1438
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، حدثنا جرير ، قال: سمعت الحسن , قال: قال الزبير بن العوام : نزلت هذه الآية ونحن متوافرون مع رسول الله صلى الله عليه وسلم واتقوا فتنة لا تصيبن الذين ظلموا منكم خاصة سورة الانفال آية 25، فجعلنا نقول ما هذه الفتنة؟ وما نشعر انها تقع حيث وقعت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَسَنَ , قَالَ: قَالَ الزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ : نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَنَحْنُ مُتَوَافِرُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاتَّقُوا فِتْنَةً لا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً سورة الأنفال آية 25، فَجَعَلْنَا نَقُولُ مَا هَذِهِ الْفِتْنَةُ؟ وَمَا نَشْعُرُ أَنَّهَا تَقَعُ حَيْثُ وَقَعَتْ.
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگوں کی اچھی خاصی تعداد تھی: «﴿وَاتَّقُوا فِتْنَةً لَا تُصِيبَنَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْكُمْ خَاصَّةً﴾ [الأنفال: 25] » اس آزمائش سے بچو جو خاص طور پر صرف ان لوگوں کی نہیں ہوگی جنہوں نے تم میں سے ظلم کیا ہوگا (بلکہ عمومی ہوگی)۔ تو ہم کہنے لگے کہ یہ کون سی آزمائش ہوگی؟ لیکن ہم یہ نہیں سمجھتے تھے کہ اس کا اطلاق ہم پر ہی ہوگا، یہاں تک کہ ہم پر یہ آزمائش آ گئی۔

حكم دارالسلام: حديث جيد
حدیث نمبر: 1438M
Save to word اعراب
آخر حديث الزبير بن العوام رضي الله تعالى عنه‏.‏آخِرُ حَدِيثِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ‏.‏

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.