(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن الحسن ، قال: قال رجل للزبير : الا اقتل لك عليا؟ قال: كيف تقتله؟ قال: افتك به , قال: لا , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الإيمان قيد الفتك، لا يفتك مؤمن".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلزُّبَيْرِ : أَلَا أَقْتُلُ لَكَ عَلِيًّا؟ قَالَ: كَيْفَ تَقْتُلُهُ؟ قَالَ: أَفْتِكُ بِهِ , قَالَ: لَا , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْإِيمَانُ قَيْدُ الْفَتْكِ، لَا يَفْتِكُ مُؤْمِنٌ".
حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ کیا میں علی کا کام تمام نہ کردوں؟ فرمایا: تم انہیں کس طرح قتل کر سکتے ہو؟ اس نے کہا کہ پھر آپ ان کے پاس جا کر خلافت کے معاملے میں جھگڑا کریں؟ انہوں نے فرمایا کہ یہ بھی نہیں ہو سکتا، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”ایمان نے جھگڑے کے پاؤں میں بیڑی ڈال دی ہے، اس لئے مومن جھگڑنے والا نہیں ہوتا۔“