Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ
0
9. مُسْنَدُ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 1435
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , قَالَ عَمْرٌو : وَسَمِعْتُ عِكْرِمَةَ : وَإِذْ صَرَفْنَا إِلَيْكَ سورة الأحقاف آية 29، وَقُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ , عَنِ الزُّبَيْرِ نَفَرًا مِنَ الْجِنِّ يَسْتَمِعُونَ الْقُرْآنَ سورة الأحقاف آية 29، قَالَ: بِنَخْلَةَ، وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يصلي العشاء الآخرة كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا سورة الجن آية 19 , قال سفيان: كاللبد بعضهم على بعض، كاللبد بعضه على بعض.
سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جنات کے قرآن کریم سننے کا جو تذکرہ قرآن شریف میں آیا ہے وہ وادی نخلہ سے متعلق ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشاء پڑھ رہے تھے، اور آیت قرآنی: «﴿كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا﴾ [الجن: 19] » کا ترجمہ بیان کرتے ہوئے سفیان کہتے ہیں کہ ایک دوسرے پر چڑھے چلے آرہے تھے (یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو عبادت میں مصروف دیکھ کر مشرکین بھیڑ لگا کر اس طرح اکٹھے ہو جاتے تھے کہ اب حملہ کیا اور اب حملہ کیا، ایسا محسوس ہوتا تھا)۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاع بين عكرمة وبين الزبير