مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1677
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا محمد بن إسحاق ، حدثني مكحول ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا صلى احدكم فشك في صلاته، فإن شك في الواحدة والثنتين، فليجعلهما واحدة، وإن شك في الثنتين والثلاث فليجعلهما ثنتين، وإن شك في الثلاث والاربع، فليجعلهما ثلاثا، حتى يكون الوهم في الزيادة، ثم يسجد سجدتين قبل ان يسلم، ثم يسلم"، قال محمد بن إسحاق، وقال لي حسين بن عبد الله : هل اسنده لك؟ فقلت: لا، فقال: لكنه حدثني، ان كريبا مولى ابن عباس حدثه، عن ابن عباس ، قال: جلست إلى عمر بن الخطاب، فقال: يا ابن عباس، إذا اشتبه على الرجل في صلاته، فلم يدر ازاد ام نقص، قلت: والله يا امير المؤمنين، ما ادري ما سمعت في ذلك شيئا، فقال عمر: والله ما ادري؟ قال: فبينا نحن على ذلك إذ جاء عبد الرحمن بن عوف ، فقال: ما هذا الذي تذاكران؟ فقال له عمر: ذكرنا الرجل يشك في صلاته كيف يصنع؟ فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول... هذا الحديث.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مَكْحُولٌ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ فَشَكَّ فِي صَلَاتِهِ، فَإِنْ شَكَّ فِي الْوَاحِدَةِ وَالثِّنْتَيْنِ، فَلْيَجْعَلْهُمَا وَاحِدَةً، وَإِنْ شَكَّ فِي الثِّنْتَيْنِ وَالثَّلَاثِ فَلْيَجْعَلْهُمَا ثِنْتَيْنِ، وَإِنْ شَكَّ فِي الثَّلَاثِ وَالْأَرْبَعِ، فَلْيَجْعَلْهُمَا ثَلَاثًا، حَتَّى يَكُونَ الْوَهْمُ فِي الزِّيَادَةِ، ثُمَّ يَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، ثُمَّ يُسَلِّمْ"، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، وَقَالَ لِي حُسَيْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : هَلْ أَسْنَدَهُ لَكَ؟ فَقُلْتُ: لَا، فَقَالَ: لَكِنَّهُ حَدَّثَنِي، أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، إِذَا اشْتَبَهَ عَلَى الرَّجُلِ فِي صَلَاتِهِ، فَلَمْ يَدْرِ أَزَادَ أَمْ نَقَصَ، قُلْتُ: وَاللَّهِ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، مَا أَدْرِي مَا سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ شَيْئًا، فَقَالَ عُمَرُ: وَاللَّهِ مَا أَدْرِي؟ قَالَ: فَبَيْنَا نَحْنُ عَلَى ذَلِكَ إِذْ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، فَقَالَ: مَا هَذَا الَّذِي تَذَاكَرَانِ؟ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: ذَكَرْنَا الرَّجُلَ يَشُكُّ فِي صَلَاتِهِ كَيْفَ يَصْنَعُ؟ فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ... هَذَا الْحَدِيثَ.
مکحول رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر تم میں سے کسی کو نماز میں شک ہو جائے اور اسے یاد نہ رہے کہ اس نے ایک رکعت پڑھی ہے یا دو؟ تو اسے چاہیے کہ وہ اسے ایک رکعت شمار کرے، اگر دو اور تین میں شک ہو تو انہیں دو سمجھے، تین اور چار میں شک ہو جائے تو انہیں تین شمار کرے، اس کے بعد نماز سے فراغت پا کر سلام پھیرنے سے قبل سہو کے دو سجدے کر لے۔ پھر حسین بن عبداللہ نے اس حکم کو اپنی سند سے بیان کرتے ہوئے کہا: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ اے لڑکے! کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یا کسی صحابی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں شک ہو جائے تو وہ کیا کرے؟ ابھی یہ بات ہو ہی رہی تھی کہ سامنے سے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آتے ہوئے دکھائی دیئے، انہوں نے پوچھا کہ کیا باتیں ہو رہی ہیں؟ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اس لڑکے سے یہ پوچھ رہا تھا کہ کیا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یا کسی صحابی سے یہ مسئلہ سنا ہے کہ اگر کسی آدمی کو نماز میں شک ہوجائے تو وہ کیا کرے؟

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف حسين بن عبدالله.
حدیث نمبر: 1678
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، ويزيد المعنى: قالا: اخبرنا ابن ابي ذئب ، عن الزهري ، عن سالم ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، ان عبد الرحمن بن عوف اخبر عمر بن الخطاب وهو يسير في طريق الشام، عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن هذا السقم عذب به الامم قبلكم، فإذا سمعتم به في ارض، فلا تدخلوها عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه"، قال: فرجع عمر بن الخطاب من الشام.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، وَيَزِيدُ الْمَعْنَى: قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ أَخْبَرَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهُوَ يَسِيرُ فِي طَرِيقِ الشَّامِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ هَذَا السَّقَمَ عُذِّبَ بِهِ الْأُمَمُ قَبْلَكُمْ، فَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فِي أَرْضٍ، فَلَا تَدْخُلُوهَا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا، فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ"، قَالَ: فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنَ الشَّامِ.
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو شام کے سفر میں بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: یہ ایک عذاب ہے جو تم سے پہلی امتوں پر آیا تھا، اس لئے جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شام سے لوٹ آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5729، م: 2219.
حدیث نمبر: 1679
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن الزهري ، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب ، عن عبد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل ، عن عبد الله بن عباس ، قال: خرج عمر بن الخطاب يريد الشام , فذكر الحديث، قال: وكان عبد الرحمن بن عوف غائبا فجاء، فقال: إن عندي من هذا علما , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا سمعتم به في ارض فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض وانتم بها فلا تخرجوا فرارا منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: خَرَجَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يُرِيدُ الشَّامَ , فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ غَائِبًا فَجَاءَ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ فِي أَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شام جانے کے ارادے سے روانہ ہوئے . . . . . . سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اس وقت موجود نہ تھے، وہ آئے تو کہنے لگے کہ میرے پاس اس کا صحیح علم ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5729، م: 2219.
حدیث نمبر: 1680
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن الزهري ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ردادا الليثي اخبره، عن عبد الرحمن بن عوف ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" قال الله عز وجل: انا الرحمن خلقت الرحم، وشققت لها من اسمي اسما، فمن وصلها وصلته، ومن قطعها بتته".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ ردَّادِاً اللَّيْثِيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا الرَّحْمَنُ خَلَقْتُ الرَّحِمَ، وَشَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي اسْمًا، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا، اور جو اسے توڑے گا میں اسے توڑ کر پاش پاش کر دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره. رداد الليثي مقبول، وقد تويع.
حدیث نمبر: 1681
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا بشر بن شعيب بن ابي حمزة ، حدثني ابي ، عن الزهري ، حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن ، ان ابا الرداد الليثي اخبره، عن عبد الرحمن بن عوف ، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" قال الله عز وجل: انا الرحمن وانا خلقت الرحم، واشتققت لها من اسمي، فمن وصلها وصله الله، ومن قطعها بتته".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا الرَّدَّادِ اللَّيْثِيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا الرَّحْمَنُ وَأَنَا خَلَقْتُ الرَّحِمَ، وَاشْتَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلَهُ اللَّهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ".
سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا، اور جو اسے توڑے گا میں اسے توڑ کر پاش پاش کر دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره. راجع ما قبله.
حدیث نمبر: 1682
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن الزهري ، عن عبد الله بن عامر بن ربيعة ، ان عمر بن الخطاب خرج إلى الشام، فلما جاء سرغ بلغه، ان الوباء قد وقع بالشام، فاخبره عبد الرحمن بن عوف ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا سمعتم به بارض، فلا تقدموا عليه، وإذا وقع بارض، وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه"، فرجع عمر بن الخطاب من سرغ.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ، فَلَمَّا جَاءَ سَرْغَ بَلَغَهُ، أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ، فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ، فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ، وَأَنْتُمْ بِهَا، فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ"، فَرَجَعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ مِنْ سَرْغَ.
سیدنا عبداللہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ شام کی طرف روانہ ہوئے، جب سرغ میں پہنچے تو پتہ چلا کہ شام میں طاعون کی وبا پھیلی ہوئی ہے، تو سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس علاقے میں یہ وباء پھیلی ہوئی ہو، تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سرغ سے ہی لوٹ آئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5729، م: 2219 .
حدیث نمبر: 1683
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، اخبرني مالك ، عن الزهري ، عن عبد الحميد بن عبد الرحمن بن زيد بن الخطاب ، عن عبد الله بن عبد الله بن الحارث بن نوفل ، عن عبد الله بن عباس ، ان عمر بن الخطاب خرج إلى الشام حتى إذا كان بسرغ لقيه امراء الاجناد: ابو عبيدة بن الجراح واصحابه فاخبروه، ان الوباء قد وقع بالشام فذكر الحديث، قال: فجاء عبد الرحمن بن عوف ، وكان متغيبا في بعض حاجته، فقال: إن عندي من هذا علما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا كان بارض وانتم بها، فلا تخرجوا فرارا منه، وإذا سمعتم به بارض، فلا تقدموا عليه"، قال: فحمد الله عمر، ثم انصرف.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أُمَرَاءُ الْأَجْنَادِ: أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ وَأَصْحَابُهُ فَأَخْبَرُوهُ، أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّامِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ: فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ، فَقَالَ: إِنَّ عِنْدِي مِنْ هَذَا عِلْمًا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا كَانَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا، فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ، وَإِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ، فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ"، قَالَ: فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ، ثُمَّ انْصَرَفَ.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ شام کی طرف روانہ ہوئے، جب وہ مقام سرغ میں پہنچے تو امراء لشکر سیدنا ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ وغیرہ ان سے ملاقات کے لئے آئے، انہوں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو بتایا کہ شام میں وبا پھیلی ہوئی ہے، اور راوی نے مکمل حدیث ذکر کرنے کے بعد کہا کہ پھر سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آئے - وہ اپنی کسی ضرورت سے کہیں گئے ہوئے تھے - اور کہنے لگے کہ میرے پاس اس کا یقینی علم موجود ہے۔ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب یہ وبا کسی علاقے میں پھیلی ہوئی ہو اور تم وہاں پہلے سے موجود ہو تو وہاں سے راہ فرار مت اختیار کرو، اور اگر تم وہاں نہ ہو تو اس علاقے میں جاؤ مت۔ اس پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ کا شکر ادا کیا اور واپس لوٹ گئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5729، م: 2219.
حدیث نمبر: 1684
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو العلاء الحسن بن سوار ، حدثنا هشام بن سعد ، عن الزهري ، عن حميد بن عبد الرحمن بن عوف ، عن عبد الرحمن بن عوف ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إذا سمعتم به بارض ولستم بها فلا تدخلوها، وإذا وقع وانتم فيها فلا تخرجوا فرارا منها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ وَلَسْتُمْ بِهَا فَلَا تَدْخُلُوهَا، وَإِذَا وَقَعَ وَأَنْتُمْ فِيهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهَا".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جس علاقے میں یہ وبا پھیلی ہوئی ہو تم وہاں مت جاؤ، اور اگر تم کسی علاقے میں ہو اور وہاں یہ وبا پھیل جائے تو وہاں سے نہ نکلو۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن وهو في معني ماقبله
حدیث نمبر: 1685
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا ابن جريج ، اخبرني عمرو بن دينار ، عن بجالة التميمي ، قال: لم يرد عمر، ان ياخذ الجزية من المجوس حتى شهد عبد الرحمن بن عوف ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اخذها من مجوس هجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ بَجَالَةَ التَّمِيمِيِّ ، قَالَ: لَمْ يُرِدْ عُمَرُ، أَنْ يَأْخُذَ الْجِزْيَةَ مِنْ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ".
بجالہ کہتے ہیں کہ پہلے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیتے تھے، لیکن جب سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے اس بات کی گواہی دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر نامی علاقے کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا تو انہوں نے بھی مجوسیوں سے جزیہ لینا شروع کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3152.
حدیث نمبر: 1686
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن ابي سلمة ، قال: اشتكى ابو الرداد، فعاده عبد الرحمن بن عوف، فقال ابو الرداد: خيرهم واوصلهم ما علمت ابو محمد، فقال عبد الرحمن بن عوف : إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" قال الله عز وجل: انا الله , وانا الرحمن , خلقت الرحم وشققت لها من اسمي، فمن وصلها وصلته، ومن قطعها بتته".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: اشْتَكَى أَبُو الرَّدَّادِ، فَعَادَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، فَقَالَ أَبُو الرَّدَّادِ: خَيْرُهُمْ وَأَوْصَلُهُمْ مَا عَلِمْتُ أَبُو مُحَمَّدٍ، فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ : إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا اللَّهُ , وَأَنَا الرَّحْمَنُ , خَلَقْتُ الرَّحِمَ وَشَقَقْتُ لَهَا مِنَ اسْمِي، فَمَنْ وَصَلَهَا وَصَلْتُهُ، وَمَنْ قَطَعَهَا بَتَتُّهُ".
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ابورداد بیمار ہوگئے، سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ان کی عیادت کے لئے ان کے یہاں گئے، ابورداد نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق ان میں سب سے بہتر اور صلہ رحمی کرنے والے ابومحمد ہیں، سیدنا عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: میں رحمان ہوں، میں نے رحم کو پیدا کیا ہے اور اسے اپنے نام سے نکالا ہے، جو اسے جوڑے گا میں اسے جوڑوں گا، اور جو اسے توڑے گا میں اسے توڑ کر پاش پاش کر دوں گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، أبو الرداد الليثي مجهول، وقد توبع.

Previous    27    28    29    30    31    32    33    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.