مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1599
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا جرير يعني ابن حازم ، عن عمه جرير يعني ابن زيد ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، عن ابيه سعد , قال: قلت: يا رسول الله، اوصي بمالي كله؟، قال:" لا"، قلت: فثلثيه؟، قال:" لا"، قلت: فنصفه؟، قال:" لا"، قلت: فالثلث؟، قال:" الثلث، والثلث كبير، احدكم يدع اهله بخير، خير له من ان يدعهم عالة على ايدي الناس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، عَنْ عَمِّهِ جَرِيرٍ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ؟، قَالَ:" لَا"، قُلْتُ: فَثُلُثَيْهِ؟، قَالَ:" لَا"، قُلْتُ: فَنِصْفَهُ؟، قَالَ:" لَا"، قُلْتُ: فَالثُّلُثَ؟، قَالَ:" الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ، أَحَدُكُمْ يَدَعُ أَهْلَهُ بِخَيْرٍ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَدَعَهُمْ عَالَةً عَلَى أَيْدِي النَّاسِ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں اپنے سارے مال کو اللہ کے راستہ میں دینے کی وصیت کر سکتا ہوں؟ فرمایا: نہیں۔ انہوں نے دو تہائی مال کی وصیت کے بارے پوچھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منع فرما دیا، انہوں نے نصف کے متعلق پوچھا تب بھی منع فرما دیا، پھر جب ایک تہائی مال کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! ایک تہائی مال کی وصیت کر سکتے ہو، اور یہ ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے، یاد رکھو! تم اپنے اہل خانہ کو اچھی حالت میں چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑ جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہو جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 2744، م: 1628 .
حدیث نمبر: 1600
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد الزبيري ، حدثنا عبد الله يعني ابن حبيب بن ابي ثابت ، عن حمزة بن عبد الله ، عن ابيه ، عن سعد ، قال: لما خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم في غزوة تبوك، خلف عليا، فقال له: اتخلفني؟ قال له:" اما ترضى ان تكون مني بمنزلة هارون من موسى، إلا انه لا نبي بعدي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ: لَمَّا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، خَلَّفَ عَلِيًّا، فَقَالَ لَهُ: أَتُخَلِّفُنِي؟ قَالَ لَهُ:" أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى، إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي".
سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو غزوہ تبوک میں مدینہ منورہ پر اپنا نائب مقرر کر کے وہاں چھوڑ دیا تو وہ کہنے لگے: یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے بچوں اور عورتوں کے پاس چھوڑ جائیں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تمہیں مجھ سے وہی نسبت ہو - سوائے نبوت کے - جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام سے تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 3705، م: 2404. وهذا إسناد ضعيف حمزة بن عبدالله وأبوه لا يعرفان .
حدیث نمبر: 1601
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا عبد الله بن جعفر ، حدثنا إسماعيل بن محمد ، عن عامر بن سعد ان سعدا ، قال في مرضه:" إذا انا مت، فالحدوا لي لحدا، واصنعوا مثل ما صنع برسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ سَعْدًا ، قَالَ فِي مَرَضِهِ:" إِذَا أَنَا مُتُّ، فَالْحَدُوا لِي لَحْدًا، وَاصْنَعُوا مِثْلَ مَا صُنِعَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنی آخری وصیت میں فرمایا تھا کہ جب میں مر جاؤں تو میری قبر کو لحد کی صورت میں بنانا، اور اسی طرح کرنا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا گیا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 966.
حدیث نمبر: 1602
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا منصور بن سلمة الخزاعي ، اخبرنا عبد الله بن جعفر ، عن إسماعيل بن محمد ، عن عامر بن سعد ، عن سعد ، قال:" الحدوا لي لحدا، وانصبوا علي نصبا، كما صنع برسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ:" الْحَدُوا لِي لَحْدًا، وَانْصِبُوا عَلَيَّ نَصْبًا، كَمَا صُنِعَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنی آخری وصیت میں فرمایا تھا کہ میری قبر کو لحد کی صورت میں بنانا، اور اس پر کچی اینٹیں نصب کرنا، جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا گیا تھا۔

حكم دارالسلام: راجع ما قبله.
حدیث نمبر: 1603
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سريج بن النعمان ، حدثنا ابو شهاب ، عن الحجاج ، عن ابن ابي نجيح ، عن مجاهد ، عن سعد بن مالك ، قال: طفنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فمنا من طاف سبعا، ومنا من طاف ثمانيا، ومنا من طاف اكثر من ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا حرج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ ، عَنِ الْحَجَّاجِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: طُفْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمِنَّا مَنْ طَافَ سَبْعًا، وَمِنَّا مَنْ طَافَ ثَمَانِيًا، وَمِنَّا مَنْ طَافَ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا حَرَجَ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم طواف میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے، ہم میں سے بعض نے طواف میں سات چکر لگائے، بعض نے آٹھ اور بعض نے اس سے بھی زیادہ، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، مجاهد لم يسمع من سعد. والحجاج بن أرطاة مدلس وقد عنعن.
حدیث نمبر: 1604
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، انبانا عبد الله بن وهب ، اخبرني ابو صخر ، قال ابو عبد الرحمن عبد الله بن احمد: وسمعته انا من هارون , ان ابا حازم حدثه , عن ابن لسعد بن ابي وقاص ، قال: سمعت ابي ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو , يقول:" إن الإيمان بدا غريبا، وسيعود كما بدا، فطوبى يومئذ للغرباء إذا فسد الناس، والذي نفس ابي القاسم بيده، ليارزن الإيمان بين هذين المسجدين، كما تارز الحية في جحرها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ عَبْد اللَّهِ بْن أَحْمَد: وَسَمِعْتُهُ أَنَا مَنْ هَارُونَ , أَنَّ أَبَا حَازِمٍ حَدَّثَهُ , عَنِ ابْنٍ لِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ , يَقُولُ:" إِنَّ الْإِيمَانَ بَدَأَ غَرِيبًا، وَسَيَعُودُ كَمَا بَدَأَ، فَطُوبَى يَوْمَئِذٍ لِلْغُرَبَاءِ إِذَا فَسَدَ النَّاسُ، وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي الْقَاسِمِ بِيَدِهِ، لَيَأْرِزَنَّ الْإِيمَانُ بَيْنَ هَذَيْنِ الْمَسْجِدَيْنِ، كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ فِي جُحْرِهَا".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایمان کا آغاز بھی اس حال میں ہوا تھا کہ وہ اجنبی تھا، اور عنقریب یہ اسی حال پر لوٹ جائے گا جیسے اس کا آغاز ہوا تھا، اس موقع پر - جب لوگوں میں فساد پھیل جائے گا - غرباء کے لئے خوشخبری ہوگی، اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں ابوالقاسم کی جان ہے، ایمان ان دو مسجدوں کے درمیان اس طرح سمٹ آئے گا جیسے سانپ اپنے بل میں سمٹ آتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده جيد.
حدیث نمبر: 1605
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا سليمان بن داود ، انبانا عبد الرحمن يعني ابن ابي الزناد ، عن موسى بن عقبة ، عن ابي عبد الله القراظ ، عن سعد بن ابي وقاص , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" صلاة في مسجدي هذا، خير من الف صلاة، فيما سواه إلا المسجد الحرام".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْقَرَّاظِ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" صَلَاةٌ فِي مَسْجِدِي هَذَا، خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ صَلَاةٍ، فِيمَا سِوَاهُ إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ".
سیدنا سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ سوائے مسجد حرام کے دوسری مسجدوں کی نسبت میری اس مسجد میں ایک نماز پڑھنے کا ثواب ایک ہزار نمازوں سے بڑھ کر ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 1606
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، انبانا عثمان بن حكيم ، حدثني عامر بن سعد ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني احرم ما بين لابتي المدينة، كما حرم إبراهيم 56 حرمه، لا يقطع عضاهها، ولا يقتل صيدها، ولا يخرج منها احد رغبة عنها، إلا ابدلها الله خيرا منه، والمدينة خير لهم لو كانوا يعلمون، ولا يريدهم احد بسوء، إلا اذابه الله ذوب الرصاص في النار، او ذوب الملح في الماء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، أَنْبَأَنَا عُثْمَانُ بْنُ حَكِيمٍ ، حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي أُحَرِّمُ مَا بَيْنَ لَابَتَيْ الْمَدِينَةِ، كَمَا حَرَّمَ إِبْرَاهِيمُ 56 حَرَمَهُ، لَا يُقْطَعُ عِضَاهُهَا، وَلَا يُقْتَلُ صَيْدُهَا، وَلَا يَخْرُجُ مِنْهَا أَحَدٌ رَغْبَةً عَنْهَا، إِلَّا أَبْدَلَهَا اللَّهُ خَيْرًا مِنْهُ، وَالْمَدِينَةُ خَيْرٌ لَهُمْ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ، وَلَا يُرِيدُهُمْ أَحَدٌ بِسُوءٍ، إِلَّا أَذَابَهُ اللَّهُ ذَوْبَ الرَّصَاصِ فِي النَّارِ، أَوْ ذَوْبَ الْمِلْحِ فِي الْمَاءِ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں مدینہ منورہ کے دو کناروں کے درمیان کی جگہ کو حرام قرار دیتا ہوں، جیسے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا تھا، اس لئے یہاں کا کوئی درخت نہ کاٹا جائے اور نہ ہی یہاں کا جانور شکار کیا جائے، یہاں سے کوئی شخص بھی اگر بےرغبتی کی وجہ سے چلا جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی جگہ اس سے بہتر شخص کو وہاں آباد فرما دیتے ہیں، اور لوگوں کے لئے مدینہ ہی سب سے بہتر ہے اگر وہ جانتے ہوتے، اور جو شخص بھی اہل مدینہ کے ساتھ برا ارادہ کرے گا، اسے اللہ اسی طرح پگھلا دے گا جیسے تانبا آگ میں یا نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1363.
حدیث نمبر: 1607
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا عاصم بن بهدلة ، حدثني مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: قلت لرسول الله صلى الله عليه وسلم: اي الناس اشد بلاء؟ قال: فقال:" الانبياء، ثم الامثل، فالامثل، يبتلى الرجل على حسب دينه، فإن كان دينه صلبا اشتد بلاؤه، وإن كان في دينه رقة ابتلي على حسب دينه، فما يبرح البلاء بالعبد حتى يتركه يمشي على الارض ما عليه خطيئة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ لِرَسُولِ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَاءً؟ قَالَ: فَقَالَ:" الْأَنْبِيَاءُ، ثُمَّ الْأَمْثَلُ، فَالْأَمْثَلُ، يُبْتَلَى الرَّجُلُ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ، فَإِنْ كَانَ دِينُهُ صُلْبًا اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ، وَإِنْ كَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ ابْتُلِيَ عَلَى حَسَبِ دِينِهِ، فَمَا يَبْرَحُ الْبَلَاءُ بِالْعَبْدِ حَتَّى يَتْرُكَهُ يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ مَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! سب سے زیادہ سخت مصیبت کن لوگوں پر آتی ہے؟ فرمایا: انبیاء کرام علیہم السلام پر، پھر درجہ بدرجہ عام لوگوں پر، انسان پر آزمائش اس کے دین کے اعتبار سے آتی ہے، اگر اس کے دین میں پختگی ہو تو اس کے مصائب میں مزید اضافہ کر دیا جاتا ہے، اور اگر اس کے دین میں کمزوری ہو تو اس کے مصائب میں تخفیف کر دی جاتی ہے، اور انسان پر مسلسل مصائب آتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب وہ زمین پر چلتا ہے تو اس کا کوئی گناہ نہیں ہوتا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 1608
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا حاتم بن إسماعيل ، عن بكير بن مسمار ، عن عامر بن سعد ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول له , وخلفه في بعض مغازيه، فقال علي: اتخلفني مع النساء والصبيان؟ قال:" يا علي اما ترضى ان تكون مني بمنزلة هارون من موسى، إلا انه لا نبوة بعدي".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وسمعته يقول يوم خيبر:" لاعطين الراية رجلا يحب الله ورسوله، ويحبه الله ورسوله"، فتطاولنا لها، فقال:" ادعوا لي عليا"، فاتي به ارمد، فبصق في عينه، ودفع الراية إليه، ففتح الله عليه. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ولما نزلت هذه الآية ندع ابناءنا وابناءكم سورة آل عمران آية 61، دعا رسول الله صلى الله عليه وسلم عليا، وفاطمة، وحسنا، وحسينا، فقال:" اللهم هؤلاء اهلي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ لَهُ , وَخَلَّفَهُ فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ، فَقَالَ عَلِيٌّ: أَتُخَلِّفُنِي مَعَ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ؟ قَالَ:" يَا عَلِيُّ أَمَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى، إِلَّا أَنَّهُ لَا نُبُوَّةَ بَعْدِي".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ يَوْمَ خَيْبَرَ:" لَأُعْطِيَنَّ الرَّايَةَ رَجُلًا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ"، فَتَطَاوَلْنَا لَهَا، فَقَالَ:" ادْعُوا لِي عَلِيًّا"، فَأُتِيَ بِهِ أَرْمَدَ، فَبَصَقَ فِي عَيْنِهِ، وَدَفَعَ الرَّايَةَ إِلَيْهِ، فَفَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَلَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ سورة آل عمران آية 61، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا، وَفَاطِمَةَ، وَحَسَنًا، وَحُسَيْنًا، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلِي".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غزوہ میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے اپنا نائب بنا کر چھوڑ دیا، سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ آپ مجھے عورتوں اور بچوں کے ساتھ چھوڑے جا رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: علی! کیا تم اس بات پر خوش نہیں ہو کہ تمہیں میرے ساتھ وہی نسبت ہو جو حضرت ہارون علیہ السلام کو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ تھی؟ البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ میرے بعد نبوت کا سلسلہ نہیں ہے۔ نیز میں نے غزوہ خیبر کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ کل میں یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہوگا اور خود اللہ اور اس کے رسول کو محبوب ہوگا۔ ہم نے اس سعات کے لئے اپنے آپ کو نمایاں کرنے کی کوشش کی، لیکن لسان نبوت سے ارشاد ہوا: علی کو میرے پاس بلا کر لاؤ۔ جب انہیں بلا کر لایا گیا تو معلوم ہوا کہ انہیں آشوب چشم کا عارضہ لاحق ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگا دیا، اور جھنڈا ان کے حوالے کر دیا، اللہ نے ان کے ہاتھ پر مسلمانوں کو فتح عطاء فرمائی۔ اور جب یہ آیت نازل ہوئی: «﴿نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ﴾ [آل عمران: 61] » ہم اپنے بیٹوں کو بلاتے ہیں اور تم اپنے بیٹوں کو بلاؤ۔ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا علی، سیدہ فاطمہ، سیدنا حسن اور سیدنا حسین رضی اللہ عنہم اجمعین کو بلایا اور فرمایا: اے اللہ! یہ میرے اہل خانہ ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي ، خ: 3706، م: 2404.

Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    27    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.