Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مسند احمد
مُسْنَدُ بَاقِي الْعَشَرَةِ الْمُبَشَّرِينَ بِالْجَنَّةِ
0
10. مُسْنَدُ أَبِي إِسْحَاقَ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
0
حدیث نمبر: 1599
(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ ، عَنْ عَمِّهِ جَرِيرٍ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدٍ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُوصِي بِمَالِي كُلِّهِ؟، قَالَ:" لَا"، قُلْتُ: فَثُلُثَيْهِ؟، قَالَ:" لَا"، قُلْتُ: فَنِصْفَهُ؟، قَالَ:" لَا"، قُلْتُ: فَالثُّلُثَ؟، قَالَ:" الثُّلُثَ، وَالثُّلُثُ كَبِيرٌ، أَحَدُكُمْ يَدَعُ أَهْلَهُ بِخَيْرٍ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَدَعَهُمْ عَالَةً عَلَى أَيْدِي النَّاسِ".
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا میں اپنے سارے مال کو اللہ کے راستہ میں دینے کی وصیت کر سکتا ہوں؟ فرمایا: نہیں۔ انہوں نے دو تہائی مال کی وصیت کے بارے پوچھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر منع فرما دیا، انہوں نے نصف کے متعلق پوچھا تب بھی منع فرما دیا، پھر جب ایک تہائی مال کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! ایک تہائی مال کی وصیت کر سکتے ہو، اور یہ ایک تہائی بھی بہت زیادہ ہے، یاد رکھو! تم اپنے اہل خانہ کو اچھی حالت میں چھوڑ کر جاؤ یہ اس سے بہت بہتر ہے کہ تم انہیں اس حال میں چھوڑ جاؤ کہ وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے پر مجبور ہو جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 2744، م: 1628 .