مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 51
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا شعبة ، اخبرني يعلى بن عطاء ، قال: سمعت عمرو بن عاصم ، يقول: سمعت ابا هريرة ، يقول: قال ابو بكر : يا رسول الله، علمني شيئا اقوله إذا اصبحت، وإذا امسيت، وإذا اخذت مضجعي، قال:" قل: اللهم فاطر السموات والارض، عالم الغيب والشهادة، او قال: اللهم عالم الغيب والشهادة، فاطر السموات والارض، رب كل شيء ومليكه، اشهد ان لا إله إلا انت، اعوذ بك من شر نفسي، وشر الشيطان وشركه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أخبرني يَعْلَى بْنُ عَطَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَاصِمٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلِّمْنِي شَيْئًا أَقُولُهُ إِذَا أَصْبَحْتُ، وَإِذَا أَمْسَيْتُ، وَإِذَا أَخَذْتُ مَضْجَعِي، قَالَ:" قُلْ: اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَوْ قَالَ: اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ".
ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں عرض کیا، یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسی دعا سکھا دیجئے جو میں صبح و شام اور بستر پر لیٹتے وقت پڑھ لیا کروں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا سکھائی: «اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَوْ قَالَ: اللَّهُمَّ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، رَبَّ كُلِّ شَيْءٍ وَمَلِيكَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ نَفْسِي، وَشَرِّ الشَّيْطَانِ وَشِرْكِهِ» اے اللہ! اے آسمان و زمین کو پیدا کرنے والے، ظاہر اور پوشیدہ سب کچھ جاننے والے، ہر چیز کے پالنہار اور مالک! میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں ہو سکتا، میں اپنی ذات کے شر، شیطان کے شر اور اس کے شرک سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 52
Save to word اعراب
حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن يعلى بن عطاء ، قال: سمعت عمرو بن عاصم بن عبد الله ... فذكر معناه.حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ عَاصِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ... فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
یہی حدیث ایک دوسری سند سے بھی روایت کی گئی ہے جو عبارت میں مذکور ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، وهو مكرر ما قبله
حدیث نمبر: 53
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إسماعيل ، قال: سمعت قيس بن ابي حازم يحدث، عن ابي بكر الصديق : انه خطب، فقال: يا ايها الناس، إنكم تقرءون هذه الآية، وتضعونها على غير ما وضعها الله: يايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم سورة المائدة آية 105، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن الناس إذا راوا المنكر بينهم، فلم ينكروه، يوشك ان يعمهم الله بعقاب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: سَمِعْتُ قَيْسَ بْنَ أَبِي حَازِمٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ : أَنَّهُ خَطَبَ، فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ، وَتَضَعُونَهَا عَلَى غَيْرِ مَا وَضَعَهَا اللَّهُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الْمُنْكَرَ بَيْنَهُمْ، فَلَمْ يُنْكِرُوهُ، يُوشِكُ أَنْ يَعُمَّهُمْ اللَّهُ بِعِقَابٍ".
قیس کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے تو فرمایا: اے لوگو! تم اس آیت کی تلاوت کرتے ہو: «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُم مَّن ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ إِلَى اللَّـهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ» [5-المائدة:105] اے ایمان والو! تم اپنی فکر کرو، اگر تم راہ راست پر ہو تو کوئی گمراہ شخص تمہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ اور تم اسے اس صحیح محمل پر محمود نہیں کرتے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب لوگ گناہ کا کام ہوتے ہوئے دیکھیں اور اسے بدلنے کی کوشش نہ کریں تو عنقریب ان سب کو اللہ کا عذاب گھیر لے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 54
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن توبة العنبري ، قال: سمعت ابا سوار القاضي ، يقول: عن ابي برزة الاسلمي ، قال: اغلظ رجل لابي بكر الصديق ، قال: فقال ابو برزة:" الا اضرب عنقه؟ قال: فانتهره، وقال: ما هي لاحد بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ تَوْبَةَ الْعَنْبَرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَوَّارٍ الْقَاضِيَ ، يَقُولُ: عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، قَالَ: أَغْلَظَ رَجُلٌ لِأَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو بَرْزَةَ:" أَلَا أَضْرِبُ عُنُقَهُ؟ قَالَ: فَانْتَهَرَهُ، وَقَالَ: مَا هِيَ لِأَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی شان میں گستاخی کی اور انتہائی سخت کلمات کہے، میں نے عرض کیا کہ میں اس کی گردن نہ اڑا دوں؟ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے پیار سے جھڑک کر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ بات کسی کے لئے نہیں ہے۔ (شان رسالت میں گستاخی کی سزا تو یہی ہے البتہ ہم اپنے لئے اس کی اجازت نہیں دیں گے)۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 55
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج بن محمد ، حدثنا ليث ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها اخبرته: ان فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ارسلت إلى ابي بكر الصديق، تساله ميراثها من رسول الله صلى الله عليه وسلم مما افاء الله عليه بالمدينة، وفدك، وما بقي من خمس خيبر، فقال ابو بكر : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا نورث، ما تركنا صدقة، إنما ياكل آل محمد في هذا المال"، وإني والله لا اغير شيئا من صدقة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن حالها التي كانت عليها في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولاعملن فيها بما عمل به رسول الله صلى الله عليه وسلم. فابى ابو بكر ان يدفع إلى فاطمة منها شيئا، فوجدت فاطمة على ابي بكر في ذلك، فقال ابو بكر: والذي نفسي بيده، لقرابة رسول الله صلى الله عليه وسلم احب إلي ان اصل من قرابتي، واما الذي شجر بيني وبينكم من هذه الاموال فإني لم آل فيها عن الحق، ولم اترك امرا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنعه فيها إلا صنعته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِالْمَدِينَةِ، وَفَدَكَ، وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِي هَذَا الْمَالِ"، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حَالِهَا الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهَا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَدْفَعَ إِلَى فَاطِمَةَ مِنْهَا شَيْئًا، فَوَجَدَتْ فَاطِمَةُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِي، وَأَمَّا الَّذِي شَجَرَ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَمْوَالِ فَإِنِّي لَمْ آلُ فِيهَا عَنِ الْحَقِّ، وَلَمْ أَتْرُكْ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ فِيهَا إِلَّا صَنَعْتُهُ.
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دن سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ، فدک اور خیبر کے خمس کی میراث کا مطالبہ لے کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے یہاں ایک خادم بھیجا، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی بلکہ ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں، وہ سب صدقہ ہوتا ہے، البتہ آل محمد اس مال میں سے کھا سکتی ہے اور میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جیسا کرتے ہوئے دیکھا ہے، میں اس طریقے کو کسی صورت نہیں چھوڑوں گا اور میں اس میں اسی طرح کام کروں گا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، گویا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کچھ بھی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دینے سے انکار کر دیا جس سے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی طبیعت میں (فطرت انسانی کی بناء پر) ایک بوجھ آیا، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے سے میرے نزدیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار زیادہ محبوب ہیں، لیکن اس مال کے حوالے سے میرے اور آپ کے درمیان جو اختلاف رائے ہے، اس میں حق سے پیچھے نہیں ہٹوں گا اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جس طرح کوئی کام کرتے ہوئے سنا ہے، میں اسی طرح اس کام کو کرنا ترک نہیں کروں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4240، م : 1759
حدیث نمبر: 56
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عثمان بن ابي زرعة ، عن علي بن ربيعة ، عن اسماء بن الحكم الفزاري ، قال: سمعت عليا كرم الله وجهه، قال: كنت إذا سمعت من رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثا، نفعني الله به بما شاء ان ينفعني منه، وإذا حدثني غيره، استحلفته، فإذا حلف لي، صدقته، وحدثني ابو بكر، وصدق ابو بكر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من عبد مؤمن يذنب ذنبا فيتوضا، فيحسن الطهور، ثم يصلي ركعتين، فيستغفر الله تعالى، إلا غفر الله له، ثم تلا: والذين إذا فعلوا فاحشة او ظلموا انفسهم سورة آل عمران آية 135.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ بْنِ الْحَكَمِ الْفَزَارِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ، قَالَ: كُنْتُ إِذَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثًا، نَفَعَنِي اللَّهُ بِهِ بِمَا شَاءَ أَنْ يَنْفَعَنِي مِنْهُ، وَإِذَا حَدَّثَنِي غَيْرُهُ، اسْتَحْلَفْتُهُ، فَإِذَا حَلَفَ لِي، صَدَّقْتُهُ، وَحَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَصَدَقَ أَبُو بَكْرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ يُذْنِبُ ذَنْبًا فَيَتَوَضَّأُ، فَيُحْسِنُ الطُّهُورَ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، فَيَسْتَغْفِرُ اللَّهَ تَعَالَى، إِلَّا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ، ثُمَّ تَلَا: وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ سورة آل عمران آية 135.
سیدنا علی کرم اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنتا تھا تو اللہ تعالیٰ جیسے چاہتا تھا، مجھے اس سے فائدہ پہنچاتا تھا اور جب کوئی دوسرا شخص مجھ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کرتا تو میں اس سے اس پر قسم لیتا، جب وہ قسم کھا لیتا کہ یہ حدیث اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تب کہیں جا کر میں اس کی بات کو سچا تسلیم کرتا تھا۔ مجھ سے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی ہے اور وہ یہ حدیث بیان کرنے میں سچے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی کوئی گناہ کر بیٹھے، پھر وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے، اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے اور اللہ سے اپنے اس گناہ کی معافی مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ کو یقینا معاف فرما دے گا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «وَالَّذِينَ إِذَا فَعَلُوا فَاحِشَةً أَوْ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ . . .» ‏‏‏‏ [3-آل عمران:135] اور وہ لوگ کہ جب وہ کوئی گناہ کر بیٹھیں یا اپنی جان پر ظلم کریں . . .۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 57
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا ابو كامل ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابن شهاب ، عن عبيد بن السباق ، عن زيد بن ثابت ، قال: ارسل إلي ابو بكر مقتل اهل اليمامة، فقال ابو بكر :" يا زيد بن ثابت، انت غلام شاب عاقل لا نتهمك، قد كنت تكتب الوحي لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فتتبع القرآن، فاجمعه".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ السَّبَّاقِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ :" يَا زَيْدُ بْنَ ثَابِتٍ، أَنْتَ غُلَامٌ شَابٌّ عَاقِلٌ لَا نَتَّهِمُكَ، قَدْ كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَتَبَّعْ الْقُرْآنَ، فَاجْمَعْهُ".
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے جنگ یمامہ میں شہید ہونے والے حفاظ کی خبر بھجوائی اور مجھ سے فرمایا کہ زید! تم ایک سمجھ دار نوجوان ہو، ہم تمہیں کسی غلط کام کے ساتھ متہم بھی نہیں پاتے، تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتب وحی بھی رہ چکے ہو، اس لیے قرآن کریم کو مختلف جگہوں سے تلاش کر کے یکجا اکٹھا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4986
حدیث نمبر: 58
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة : ان فاطمة، والعباس اتيا ابا بكر يلتمسان ميراثهما من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وهما حينئذ يطلبان ارضه من فدك، وسهمه من خيبر، فقال لهما ابو بكر : إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا نورث، ما تركنا صدقة، وإنما ياكل آل محمد صلى الله عليه وسلم في هذا المال"، وإني والله لا ادع امرا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنعه فيه إلا صنعته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ فَاطِمَةَ، وَالْعَبَّاسَ أَتَيَا أَبَا بَكْرٍ يَلْتَمِسَانِ مِيرَاثَهُمَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُمَا حِينَئِذٍ يَطْلُبَانِ أَرْضَهُ مِنْ فَدَكَ، وَسَهْمَهُ مِنْ خَيْبَرَ، فَقَالَ لَهُمَا أَبُو بَكْرٍ : إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ، وَإِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْمَالِ"، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أَدَعُ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ فِيهِ إِلَّا صَنَعْتُهُ.
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال مبارک کے بعد ایک دن سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث کا مطالبہ لے کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لائے اس وقت ان دونوں کا مطالبہ ارض فدک اور خیبر کا حصہ تھا، ان دونوں بزرگوں کی گفتگو سننے کے بعد سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، بلکہ ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے، البتہ آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس مال میں سے کھا سکتی ہے اور میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جیسا کرتے ہوئے دیکھا ہے، میں اس طریقے کو کسی صورت نہیں چھوڑوں گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4035، م: 1759
حدیث نمبر: 59
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا موسى بن داود ، حدثنا نافع يعني ابن عمر ، عن ابن ابي مليكة ، قال: قيل لابي بكر : يا خليفة الله، فقال:" انا خليفة رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا راض به".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ: قِيلَ لِأَبِي بَكْرٍ : يَا خَلِيفَةَ اللَّهِ، فَقَالَ:" أَنَا خَلِيفَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا رَاضٍ بِهِ".
ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو یا خلیفۃ اللہ کہہ کر پکارا گیا تو آپ نے فرمایا کہ میں خلیفۃ اللہ نہیں ہوں بلکہ خلیفہ رسول اللہ ہوں اور میں اسی درجے پر راضی ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، فإن ابن أبى مليكة لم يدرك أبا بكر
حدیث نمبر: 60
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، ان فاطمة رضي الله عنها، قالت لابي بكر : من يرثك إذا مت؟ قال: ولدي، واهلي، قالت: فما لنا لا نرث النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن النبي لا يورث"، ولكني اعول من كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعول، وانفق على من كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ينفق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ لِأَبِي بَكْرٍ : مَنْ يَرِثُكَ إِذَا مِتَّ؟ قَالَ: وَلَدِي، وَأَهْلِي، قَالَتْ: فَمَا لَنَا لَا نَرِثُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ النَّبِيَّ لَا يُورَثُ"، وَلَكِنِّي أَعُولُ مَنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُولُ، وَأُنْفِقُ عَلَى مَنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ.
ابوسلمہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ جب آپ اس دنیا سے کوچ فرمائیں گے تو آپ کو وارث کون ہو گا؟ فرمایا: میرے بیوی بچے، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ پھر ہم کیوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وارث نہیں؟ فرمایا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی کے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جن کی عیال داری اور نگہبانی فرماتے تھے میں ان کی عیال داری اور کفالت کرتا رہوں گا اور جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم خرچ فرماتے تھے میں اس پر خرچ کرتا رہوں گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وأبو سلمة لم يدرك أبا بكر، لكن سيأتي الحديث موصولاً برقم: 79

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.