(حديث مرفوع) حدثنا حجاج بن محمد ، حدثنا ليث ، حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، انها اخبرته: ان فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم ارسلت إلى ابي بكر الصديق، تساله ميراثها من رسول الله صلى الله عليه وسلم مما افاء الله عليه بالمدينة، وفدك، وما بقي من خمس خيبر، فقال ابو بكر : إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا نورث، ما تركنا صدقة، إنما ياكل آل محمد في هذا المال"، وإني والله لا اغير شيئا من صدقة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن حالها التي كانت عليها في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولاعملن فيها بما عمل به رسول الله صلى الله عليه وسلم. فابى ابو بكر ان يدفع إلى فاطمة منها شيئا، فوجدت فاطمة على ابي بكر في ذلك، فقال ابو بكر: والذي نفسي بيده، لقرابة رسول الله صلى الله عليه وسلم احب إلي ان اصل من قرابتي، واما الذي شجر بيني وبينكم من هذه الاموال فإني لم آل فيها عن الحق، ولم اترك امرا رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصنعه فيها إلا صنعته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِالْمَدِينَةِ، وَفَدَكَ، وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ، إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِي هَذَا الْمَالِ"، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ حَالِهَا الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهَا فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ أَنْ يَدْفَعَ إِلَى فَاطِمَةَ مِنْهَا شَيْئًا، فَوَجَدَتْ فَاطِمَةُ عَلَى أَبِي بَكْرٍ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ أَصِلَ مِنْ قَرَابَتِي، وَأَمَّا الَّذِي شَجَرَ بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ مِنْ هَذِهِ الْأَمْوَالِ فَإِنِّي لَمْ آلُ فِيهَا عَنِ الْحَقِّ، وَلَمْ أَتْرُكْ أَمْرًا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُهُ فِيهَا إِلَّا صَنَعْتُهُ.
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دن سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ، فدک اور خیبر کے خمس کی میراث کا مطالبہ لے کر سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے یہاں ایک خادم بھیجا، سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہمارے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی بلکہ ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں، وہ سب صدقہ ہوتا ہے، البتہ آل محمد اس مال میں سے کھا سکتی ہے اور میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جیسا کرتے ہوئے دیکھا ہے، میں اس طریقے کو کسی صورت نہیں چھوڑوں گا اور میں اس میں اسی طرح کام کروں گا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، گویا سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اس میں سے کچھ بھی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دینے سے انکار کر دیا جس سے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی طبیعت میں (فطرت انسانی کی بناء پر) ایک بوجھ آیا، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اپنے رشتہ داروں سے صلہ رحمی کرنے سے میرے نزدیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار زیادہ محبوب ہیں، لیکن اس مال کے حوالے سے میرے اور آپ کے درمیان جو اختلاف رائے ہے، اس میں حق سے پیچھے نہیں ہٹوں گا اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جس طرح کوئی کام کرتے ہوئے سنا ہے، میں اسی طرح اس کام کو کرنا ترک نہیں کروں گا۔