مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 1328
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن عطاء بن السائب ، عن ابي ظبيان الجنبي ، ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه اتي بامراة قد زنت، فامر برجمها، فذهبوا بها ليرجموها، فلقيهم علي رضي الله عنه، فقال: ما هذه؟ قالوا: زنت فامر عمر برجمها، فانتزعها علي من ايديهم وردهم، فرجعوا إلى عمر رضي الله عنه، فقال: ما ردكم؟ قالوا ردنا علي رضي الله عنه، قال: ما فعل هذا علي إلا لشيء قد علمه، فارسل إلى علي، فجاء وهو شبه المغضب، فقال: ما لك رددت هؤلاء؟ قال: اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" رفع القلم عن ثلاثة: عن النائم حتى يستيقظ، وعن الصغير حتى يكبر، وعن المبتلى حتى يعقل"، قال: بلى، قال علي رضي الله عنه: فإن هذه مبتلاة بني فلان، فلعله اتاها وهو بها، فقال عمر: لا ادري، قال: وانا لا ادري، فلم يرجمها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ الْجَنْبِيِّ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ بِامْرَأَةٍ قَدْ زَنَتْ، فَأَمَرَ بِرَجْمِهَا، فَذَهَبُوا بِهَا لِيَرْجُمُوهَا، فَلَقِيَهُمْ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ؟ قَالُوا: زَنَتْ فَأَمَرَ عُمَرُ بِرَجْمِهَا، فَانْتَزَعَهَا عَلِيٌّ مِنْ أَيْدِيهِمْ وَرَدَّهُمْ، فَرَجَعُوا إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: مَا رَدَّكُمْ؟ قَالُوا رَدَّنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَا فَعَلَ هَذَا عَلِيٌّ إِلَّا لِشَيْءٍ قَدْ عَلِمَهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى عَلِيٍّ، فَجَاءَ وَهُوَ شِبْهُ الْمُغْضَبِ، فَقَالَ: مَا لَكَ رَدَدْتَ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّغِيرِ حَتَّى يَكْبَرَ، وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَعْقِلَ"، قَالَ: بَلَى، قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: فَإِنَّ هَذِهِ مُبْتَلَاةُ بَنِي فُلَانٍ، فَلَعَلَّهُ أَتَاهَا وَهُوَ بِهَا، فَقَالَ عُمَرُ: لَا أَدْرِي، قَالَ: وَأَنَا لَا أَدْرِي، فَلَمْ يَرْجُمْهَا.
ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک عورت لائی گئی جس نے بدکاری کی تھی، جرم ثابت ہو جانے پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے رجم کرنے کا حکم دے دیا، لوگ اسے رجم کرنے کے لئے لے کر جا رہے تھے کہ راستے میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ مل گئے، انہوں نے اس کے متعلق دریافت کیا تو لوگوں نے بتایا کہ اس نے بدکاری کی ہے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس عورت کو ان کے ہاتھوں سے چھڑا لیا اور ان لوگوں کو واپس بھیج دیا، وہ لوگ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے پوچھا کہ تم لوگ واپس کیوں آ گئے؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے واپس بھیجا ہے، فرمایا: علی رضی اللہ عنہ نے یہ کام یوں ہی نہیں کیا ہوگا، انہیں ضرور اس کے متعلق کچھ علم ہوگا، چنانچہ انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو کچھ ناراض سے محسوس ہو رہے تھے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے لوگوں کو واپس بھیجنے کی وجہ دریافت فرمائی، تو انہوں نے کہا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہوتے ہیں: سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہو جائے، بچہ جب تک بالغ نہ ہو جائے، اور دیوانہ جب تک اس کی عقل واپس نہ آجائے؟ فرمایا: کیوں نہیں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ عورت فلاں قبیلے کی دیوانی عورت ہے، ہو سکتا ہے کہ جس شخص نے اس سے بدکاری کی ہے، اس وقت یہ اپنے ہوش میں نہ ہو اور دیوانی ہو، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بھائی! مجھے تو نہیں پتہ، انہوں نے کہا کہ پھر مجھے بھی نہیں پتہ، تاہم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پھر اس پر حد رجم جاری نہیں فرمائی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، هذا إسناد منقطع، أبو ظبيان لم يدرك عمر
حدیث نمبر: 1329
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا علي بن مسهر . ح وحدثني روح بن عبد المؤمن ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، عن عبد الرحمن بن إسحاق ، عن النعمان بن سعد ، عن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم بارك لامتي في بكورها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنِي رَوْحُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کرتے ہوئے فرمایا: «اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُوْرِهَا» اے اللہ! میری امت کے صبح کے اوقات میں برکت عطاء فرما۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن إسحاق و لجهالة النعمان بن سعد
حدیث نمبر: 1330
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني عبيد الله بن عمر القواريري ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن النعمان بن سعد ، عن علي بن ابي طالب رضي الله عنه، رفعه، انه صلى الله عليه وسلم نهى ان يقرا القرآن وهو راكع، وقال:" إذا ركعتم فعظموا الله، وإذا سجدتم فادعوا، فقمن ان يستجاب لكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، رَفَعَهُ، أَنَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يَقْرَأَ الْقُرْآنَ وَهُوَ رَاكِعٌ، وَقَالَ:" إِذَا رَكَعْتُمْ فَعَظِّمُوا اللَّهَ، وَإِذَا سَجَدْتُمْ فَادْعُوا، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعا مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت سے منع کیا ہے، اور فرمایا ہے کہ جب تم رکوع میں جاؤ تو اللہ کی عظمت بیان کیا کرو، اور جب سجدہ میں جاؤ تو اس سے دعا کیا کرو، امید ہے کہ تمہاری دعا قبول ہوگی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 1331
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني ابو معمر ، حدثني علي بن مسهر ، وابو معاوية ، عن عبد الرحمن بن إسحاق ، عن النعمان بن سعد ، عن علي رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم بارك لامتي في بكورها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُورِهَا".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کرتے ہوئے فرمایا: «اَللّٰهُمَّ بَارِكْ لِأُمَّتِي فِي بُكُوْرِهَا» اے اللہ! میری امت کے صبح کے اوقات میں برکت عطاء فرما۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 1332
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابن ابي عدي ، عن ابن عون ، عن محمد ، قال: قال عبيدة : لا احدثك إلا ما سمعت منه، قال محمد، فحلف لنا عبيدة ثلاث مرار، وحلف له علي ، قال: قال:" لولا ان تبطروا لنباتكم ما وعد الله الذين يقتلونهم عن لسان محمد صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: اانت سمعته منه؟ قال: إي ورب الكعبة، إي ورب الكعبة، إي ورب الكعبة، فيهم رجل مخدج اليد، او مثدون اليد، احسبه قال: او مودن اليد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: قَالَ عَبِيدَةُ : لَا أُحَدِّثُكَ إِلَّا مَا سَمِعْتُ مِنْهُ، قَالَ مُحَمَّدٌ، فَحَلَفَ لَنَا عَبِيدَةُ ثَلَاثَ مِرَارٍ، وَحَلَفَ لَهُ عَلِيٌّ ، قَالَ: قَالَ:" لَوْلَا أَنْ تَبْطَرُوا لَنَبَّأْتُكُمْ مَا وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ يَقْتُلُونَهُمْ عَنْ لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: أَأَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْهُ؟ قَالَ: إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، إِي وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، فِيهِمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْيَدِ، أَوْ مَثْدُونُ الْيَدِ، أَحْسَبُهُ قَالَ: أَوْ مُودَنُ الْيَدِ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک مرتبہ خوارج کا ذکر ہوا تو فرمایا کہ ان میں ایک آدمی ناقص الخلقت بھی ہوگا، اگر تم حد سے آگے نہ بڑھ جاتے تو میں تم سے وہ وعدہ بیان کرتا جو اللہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی ان کے قتل کرنے والوں سے فرما رکھا ہے، راوی کہتے ہیں کہ میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے واقعی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس سلسلے میں کوئی فرمان سنا ہے؟ تو انہوں نے تین مرتبہ فرمایا: ہاں! رب کعبہ کی قسم۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح ، م : 1066
حدیث نمبر: 1333
Save to word اعراب
(حديث موقوف) حدثنا عبد الله، حدثني سويد بن سعيد ، اخبرنا علي بن مسهر ، عن عبد الرحمن بن إسحاق ، حدثنا النعمان بن سعد ، قال: كنا جلوسا عند علي رضي الله عنه، فقرا هذه الآية:" يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا سورة مريم آية 85، قال: لا والله ما على ارجلهم يحشرون، ولا يحشر الوفد على ارجلهم، ولكن بنوق لم ير الخلائق مثلها، عليها رحائل من ذهب، فيركبون عليها حتى يضربوا ابواب الجنة".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ:" يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْدًا سورة مريم آية 85، قَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا عَلَى أَرْجُلِهِمْ يُحْشَرُونَ، وَلَا يُحْشَرُ الْوَفْدُ عَلَى أَرْجُلِهِمْ، وَلَكِنْ بِنُوقٍ لَمْ يَرَ الْخَلَائِقُ مِثْلَهَا، عَلَيْهَا رَحَائِلُ مِنْ ذَهَبٍ، فَيَرْكَبُونَ عَلَيْهَا حَتَّى يَضْرِبُوا أَبْوَابَ الْجَنَّةِ".
نعمان بن سعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی: «﴿يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْدًا﴾ [مريم: 85] » قیامت کا دن وہ ہوگا جس میں ہم متقیوں کو رحمن کی بارگاہ میں ایک وفد کی صورت میں جمع کریں گے۔ اور فرمایا کہ واللہ! انہیں پاؤں کے بل چلا کر جمع نہیں کیا جائے گا، بلکہ انہیں ایسی اونٹنیوں پر سوار کیا جائے گا جن کی مثل اس سے قبل مخلوق نے نہ دیکھی ہو گی، ان پر سونے کے کجاوے ہوں گے اور وہ اس پر سوار ہوں گے یہاں تک کہ جنت کے دروازے کھٹکھٹائیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن إسحاق الواسطي و لجهالة النعمان بن سعد
حدیث نمبر: 1334
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن محمد بن إسحاق ، حدثني ابان بن صالح ، عن عكرمة ، قال: وقفت مع الحسين ، فلم ازل اسمعه يقول: لبيك لبيك، حتى رمى الجمرة، فقلت: يا ابا عبد الله، ما هذا الإهلال؟ قال: سمعت علي بن ابي طالب رضي الله عنه، يهل حتى انتهى إلى الجمرة، وحدثني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" اهل حتى انتهى إليها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي أَبَانُ بْنُ صَالِحٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، قَالَ: وَقَفْتُ مَعَ الْحُسَيْنِ ، فَلَمْ أَزَلْ أَسْمَعُهُ يَقُولُ: لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ، حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، مَا هَذَا الْإِهْلَالُ؟ قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يُهِلُّ حَتَّى انْتَهَى إِلَى الْجَمْرَةِ، وَحَدَّثَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَهَلَّ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهَا".
عکرمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تو میں نے انہیں مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا تاآنکہ انہوں نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی، میں نے ان سے اس حوالے سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تھا تو میں نے انہیں بھی جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا تھا، اور انہوں نے مجھے بتایا تھا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مزدلفہ سے واپس ہوا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 1335
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني زهير ابو خيثمة ، حدثنا ابو معاوية ، حدثنا عبد الرحمن بن إسحاق ، عن النعمان بن سعد ، عن علي رضي الله عنه، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: يا رسول الله، اخبرني بشهر اصومه بعد رمضان؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن كنت صائما شهرا بعد رمضان فصم المحرم، فإنه شهر الله، وفيه يوم تاب فيه على قوم، ويتاب فيه على آخرين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي زُهَيْرٌ أَبُو خَيْثَمَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنِي بِشَهْرٍ أَصُومُهُ بَعْدَ رَمَضَانَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ كُنْتَ صَائِمًا شَهْرًا بَعْدَ رَمَضَانَ فَصُمْ الْمُحَرَّمَ، فَإِنَّهُ شَهْرُ اللَّهِ، وَفِيهِ يَوْمٌ تَابَ فِيهِ عَلَى قَوْمٍ، وَيُتَابُ فِيهِ عَلَى آخَرِينَ".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! رمضان کے علاوہ مجھے کوئی ایسا مہینہ بتائیے جس کے میں روزے رکھ سکوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم رمضان کے بعد کسی مہینے کے روزے رکھنا چاہتے ہو تو ماہ محرم کے روزے رکھو، کیونکہ یہ اللہ کا مہینہ ہے، اس میں ایک دن ایسا ہے جس میں اللہ نے ایک قوم کی توبہ قبول کی تھی، اور اللہ ایک قوم کی توبہ قبول کرے گا۔

حكم دارالسلام: إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن إسحاق و لجهالة النعمان بن سعد
حدیث نمبر: 1336
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا شريك ، عن منصور ، عن ربعي ، عن علي رضي الله عنه، قال: جاء النبي صلى الله عليه وسلم اناس من قريش، فقالوا: يا محمد، إنا جيرانك وحلفاؤك، وإن ناسا من عبيدنا قد اتوك ليس بهم رغبة في الدين، ولا رغبة في الفقه، إنما فروا من ضياعنا واموالنا، فارددهم إلينا، فقال لابي بكر رضي الله عنه:" ما تقول؟"، قال: صدقوا، إنهم جيرانك، قال: فتغير وجه النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال لعمر رضي الله عنه:" ما تقول؟"، قال: صدقوا، إنهم لجيرانك وحلفاؤك، فتغير وجه النبي صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ رِبْعِيٍّ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُنَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ، فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّا جِيرَانُكَ وَحُلَفَاؤُكَ، وَإِنَّ نَاسًا مِنْ عَبِيدِنَا قَدْ أَتَوْكَ لَيْسَ بِهِمْ رَغْبَةٌ فِي الدِّينِ، وَلَا رَغْبَةٌ فِي الْفِقْهِ، إِنَّمَا فَرُّوا مِنْ ضِيَاعِنَا وَأَمْوَالِنَا، فَارْدُدْهُمْ إِلَيْنَا، فَقَالَ لِأَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" مَا تَقُولُ؟"، قَالَ: صَدَقُوا، إِنَّهُمْ جِيرَانُكَ، قَالَ: فَتَغَيَّرَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ لِعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" مَا تَقُولُ؟"، قَالَ: صَدَقُوا، إِنَّهُمْ لَجِيرَانُكَ وَحُلَفَاؤُكَ، فَتَغَيَّرَ وَجْهُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ قریش کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور کہنے لگے کہ ہم آپ کے پڑوسی اور آپ کے حلیف ہیں، ہمارے کچھ غلام آپ کے پاس آگئے ہیں، انہیں دین سے رغبت ہے اور نہ ہی اس کی سمجھ بوجھ سے کوئی دلچسپی ہے، اصل میں وہ ہماری جائیداد اور مال و دولت اپنے قبضہ میں کر کے فرار ہوگئے ہیں، اس لئے آپ انہیں ہمارے حوالے کر دیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ ان کی یہ بات تو صحیح ہے کہ یہ آپ کے پڑوسی ہیں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ انور کا رنگ بدل گیا، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ان کی رائے پوچھی، تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ یہ آپ کے پڑوسی اور حلیف تو واقعۃ ہیں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ تبدیل ہو گیا (کیونکہ فی الجملہ اس سے مشرکین کی بات کی تائید ہوتی تھی)۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك النخعي
حدیث نمبر: 1337
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله، حدثني سويد بن سعيد سنة ست وعشرين ومائتين، اخبرنا علي بن مسهر ، عن عبد الرحمن بن إسحاق ، عن النعمان بن سعد ، عن علي رضي الله عنه، قال: ساله رجل: اقرا في الركوع والسجود؟ فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إني نهيت ان اقرا في الركوع والسجود، فإذا ركعتم فعظموا الله، وإذا سجدتم فاجتهدوا في المسالة، فقمن ان يستجاب لكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ سَنَةَ سِتٍّ وَعِشْرِينَ وَمِائَتَيْنِ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلَهُ رَجُلٌ: أَقْرَأُ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ؟ فقَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنِّي نُهِيتُ أَنْ أَقْرَأَ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ، فَإِذَا رَكَعْتُمْ فَعَظِّمُوا اللَّهَ، وَإِذَا سَجَدْتُمْ فَاجْتَهِدُوا فِي الْمَسْأَلَةِ، فَقَمِنٌ أَنْ يُسْتَجَابَ لَكُمْ".
نعمان بن سعد کہتے ہیں کہ ایک شخص نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا میں رکوع اور سجدہ میں قرأت کر سکتا ہوں؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: مجھے رکوع اور سجدے کی حالت میں تلاوت قرآن سے منع کیا گیا ہے، جب تم رکوع کرو تو اللہ کی عظمت بیان کیا کرو، اور جب سجدہ کرو تو خوب توجہ سے دعا مانگو، امید ہے کہ تمہاری دعا قبول ہوگی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن إسحاق، و لجهالة النعمان بن سعد

Previous    130    131    132    133    134    135    136    137    138    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.