مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر

مسند احمد
7. مسنَدِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه عَنه
حدیث نمبر: 1328
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، عن عطاء بن السائب ، عن ابي ظبيان الجنبي ، ان عمر بن الخطاب رضي الله عنه اتي بامراة قد زنت، فامر برجمها، فذهبوا بها ليرجموها، فلقيهم علي رضي الله عنه، فقال: ما هذه؟ قالوا: زنت فامر عمر برجمها، فانتزعها علي من ايديهم وردهم، فرجعوا إلى عمر رضي الله عنه، فقال: ما ردكم؟ قالوا ردنا علي رضي الله عنه، قال: ما فعل هذا علي إلا لشيء قد علمه، فارسل إلى علي، فجاء وهو شبه المغضب، فقال: ما لك رددت هؤلاء؟ قال: اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" رفع القلم عن ثلاثة: عن النائم حتى يستيقظ، وعن الصغير حتى يكبر، وعن المبتلى حتى يعقل"، قال: بلى، قال علي رضي الله عنه: فإن هذه مبتلاة بني فلان، فلعله اتاها وهو بها، فقال عمر: لا ادري، قال: وانا لا ادري، فلم يرجمها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِي ظَبْيَانَ الْجَنْبِيِّ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ بِامْرَأَةٍ قَدْ زَنَتْ، فَأَمَرَ بِرَجْمِهَا، فَذَهَبُوا بِهَا لِيَرْجُمُوهَا، فَلَقِيَهُمْ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: مَا هَذِهِ؟ قَالُوا: زَنَتْ فَأَمَرَ عُمَرُ بِرَجْمِهَا، فَانْتَزَعَهَا عَلِيٌّ مِنْ أَيْدِيهِمْ وَرَدَّهُمْ، فَرَجَعُوا إِلَى عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: مَا رَدَّكُمْ؟ قَالُوا رَدَّنَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: مَا فَعَلَ هَذَا عَلِيٌّ إِلَّا لِشَيْءٍ قَدْ عَلِمَهُ، فَأَرْسَلَ إِلَى عَلِيٍّ، فَجَاءَ وَهُوَ شِبْهُ الْمُغْضَبِ، فَقَالَ: مَا لَكَ رَدَدْتَ هَؤُلَاءِ؟ قَالَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الصَّغِيرِ حَتَّى يَكْبَرَ، وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَعْقِلَ"، قَالَ: بَلَى، قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: فَإِنَّ هَذِهِ مُبْتَلَاةُ بَنِي فُلَانٍ، فَلَعَلَّهُ أَتَاهَا وَهُوَ بِهَا، فَقَالَ عُمَرُ: لَا أَدْرِي، قَالَ: وَأَنَا لَا أَدْرِي، فَلَمْ يَرْجُمْهَا.
ایک مرتبہ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک عورت لائی گئی جس نے بدکاری کی تھی، جرم ثابت ہو جانے پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے رجم کرنے کا حکم دے دیا، لوگ اسے رجم کرنے کے لئے لے کر جا رہے تھے کہ راستے میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ مل گئے، انہوں نے اس کے متعلق دریافت کیا تو لوگوں نے بتایا کہ اس نے بدکاری کی ہے اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے رجم کرنے کا حکم دیا ہے، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے اس عورت کو ان کے ہاتھوں سے چھڑا لیا اور ان لوگوں کو واپس بھیج دیا، وہ لوگ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، انہوں نے پوچھا کہ تم لوگ واپس کیوں آ گئے؟ انہوں نے کہا کہ ہمیں سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے واپس بھیجا ہے، فرمایا: علی رضی اللہ عنہ نے یہ کام یوں ہی نہیں کیا ہوگا، انہیں ضرور اس کے متعلق کچھ علم ہوگا، چنانچہ انہوں نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو کچھ ناراض سے محسوس ہو رہے تھے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے لوگوں کو واپس بھیجنے کی وجہ دریافت فرمائی، تو انہوں نے کہا کہ کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ تین طرح کے لوگ مرفوع القلم ہوتے ہیں: سویا ہوا شخص جب تک بیدار نہ ہو جائے، بچہ جب تک بالغ نہ ہو جائے، اور دیوانہ جب تک اس کی عقل واپس نہ آجائے؟ فرمایا: کیوں نہیں، سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ عورت فلاں قبیلے کی دیوانی عورت ہے، ہو سکتا ہے کہ جس شخص نے اس سے بدکاری کی ہے، اس وقت یہ اپنے ہوش میں نہ ہو اور دیوانی ہو، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ بھائی! مجھے تو نہیں پتہ، انہوں نے کہا کہ پھر مجھے بھی نہیں پتہ، تاہم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پھر اس پر حد رجم جاری نہیں فرمائی۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، هذا إسناد منقطع، أبو ظبيان لم يدرك عمر


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.