(حديث موقوف) حدثنا عبد الله، حدثني سويد بن سعيد ، اخبرنا علي بن مسهر ، عن عبد الرحمن بن إسحاق ، حدثنا النعمان بن سعد ، قال: كنا جلوسا عند علي رضي الله عنه، فقرا هذه الآية:" يوم نحشر المتقين إلى الرحمن وفدا سورة مريم آية 85، قال: لا والله ما على ارجلهم يحشرون، ولا يحشر الوفد على ارجلهم، ولكن بنوق لم ير الخلائق مثلها، عليها رحائل من ذهب، فيركبون عليها حتى يضربوا ابواب الجنة".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا النُّعْمَانُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ:" يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْدًا سورة مريم آية 85، قَالَ: لَا وَاللَّهِ مَا عَلَى أَرْجُلِهِمْ يُحْشَرُونَ، وَلَا يُحْشَرُ الْوَفْدُ عَلَى أَرْجُلِهِمْ، وَلَكِنْ بِنُوقٍ لَمْ يَرَ الْخَلَائِقُ مِثْلَهَا، عَلَيْهَا رَحَائِلُ مِنْ ذَهَبٍ، فَيَرْكَبُونَ عَلَيْهَا حَتَّى يَضْرِبُوا أَبْوَابَ الْجَنَّةِ".
نعمان بن سعد کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی: «﴿يَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِينَ إِلَى الرَّحْمَنِ وَفْدًا﴾ [مريم: 85] »”قیامت کا دن وہ ہوگا جس میں ہم متقیوں کو رحمن کی بارگاہ میں ایک وفد کی صورت میں جمع کریں گے۔“ اور فرمایا کہ واللہ! انہیں پاؤں کے بل چلا کر جمع نہیں کیا جائے گا، بلکہ انہیں ایسی اونٹنیوں پر سوار کیا جائے گا جن کی مثل اس سے قبل مخلوق نے نہ دیکھی ہو گی، ان پر سونے کے کجاوے ہوں گے اور وہ اس پر سوار ہوں گے یہاں تک کہ جنت کے دروازے کھٹکھٹائیں گے۔
حكم دارالسلام: إسناد ضعيف لضعف عبدالرحمن بن إسحاق الواسطي و لجهالة النعمان بن سعد