مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب المناقب
--. حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا باغیوں کے خلاف قدم نہ انھانے کا فیصلہ
حدیث نمبر: 6079
Save to word اعراب
وعن ابي سهلة قال: قال لي عثمان يوم الدار: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد عهد إلي عهدا وانا صابر عليه. رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن صحيح وَعَنْ أَبِي سَهْلَةَ قَالَ: قَالَ لِي عُثْمَانُ يَوْمَ الدَّارِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا وَأَنَا صَابِرٌ عَلَيْهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
ابوسہلہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عثمان رضی اللہ عنہ نے محاصرے کے دن مجھے فرمایا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے ایک عہد لیا تھا اور اس پر میں قائم ہوں۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (3711)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر اعتراض کرنے والے کو جواب دینا
حدیث نمبر: 6080
Save to word اعراب
عن عثمان بن عبد الله بن موهب قال: جاء رجل من اهل مصر يريد حج البيت فراى قوما جلوسا فقال: من هؤلاء القوم؟ قالوا: هؤلاء قريش. قال فمن الشيخ فيهم؟ قالوا: عبد الله بن عمر. قال: يا ابن عمر إني سائلك عن شيء فحدثني: هل تعلم ان عثمان فر يوم احد؟ قال: نعم. قال: هل تعلم انه تغيب عن بدر ولم يشهدها؟ قال: نعم. قال: هل تعلم انه تغيب عن بيعة الرضوان فلم يشهدها؟ قال: نعم؟ قال: الله اكبر قال ابن عمر: تعال ابين لك اما فراره يوم احد فاشهد ان الله عفا عنه واما تغيبه عن بدر فإنه كانت تحته رقية بنت رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانت مريضة فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لك اجر رجل ممن شهد بدرا وسهمه» . واما تغيبه عن بيعة الرضوان فلو كان احد اعز ببطن مكة من عثمان لبعثه فبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم عثمان وكانت بيعة الرضوان بعد ما ذهب عثمان إلى مكة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم بيده اليمنى: «هذه يد عثمان» فضرب بها على يده وقال: «هذه لعثمان» . فقال له ابن عمر: اذهب بها الآن معك. رواه البخاري عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ يُرِيدُ حَجَّ الْبَيْتِ فَرَأَى قَوْمًا جُلُوسًا فَقَالَ: مَنْ هَؤُلَاءِ الْقَوْمُ؟ قَالُوا: هَؤُلَاءِ قُرَيْشٌ. قَالَ فَمَنِ الشَّيْخُ فِيهِمْ؟ قَالُوا: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ. قَالَ: يَا ابْنَ عُمَرَ إِنِّي سَائِلُكَ عَنْ شَيْءٍ فَحَدِّثْنِي: هَلْ تَعْلَمُ أَنَّ عُثْمَانَ فَرَّ يَوْمَ أُحُدٍ؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: هَلْ تَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَدْرٍ وَلَمْ يَشْهَدْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: هَلْ تَعْلَمُ أَنَّهُ تَغَيَّبَ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَمْ يَشْهَدْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ؟ قَالَ: اللَّهُ أَكْبَرُ قَالَ ابْنُ عُمَرَ: تَعَالَ أُبَيِّنْ لَك أما فِراره يَوْم أُحد فأشهدُ أَن اللَّهَ عَفَا عَنْهُ وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَدْرٍ فَإِنَّهُ كَانَتْ تَحْتَهُ رُقَيَّةُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ مَرِيضَةً فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لَكَ أَجْرَ رَجُلٍ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَسَهْمَهُ» . وَأَمَّا تَغَيُّبُهُ عَنْ بَيْعَةِ الرِّضْوَانِ فَلَوْ كَانَ أَحَدٌ أَعَزَّ بِبَطْنِ مَكَّةَ مِنْ عُثْمَانَ لَبَعَثَهُ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَان وَكَانَت بَيْعةُ الرضْوَان بعدَ مَا ذَهَبَ عُثْمَانُ إِلَى مَكَّةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى: «هَذِهِ يَدُ عُثْمَانَ» فَضَرَبَ بِهَا عَلَى يَدِهِ وَقَالَ: «هَذِه لعُثْمَان» . فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: اذْهَبْ بِهَا الْآنَ مَعَكَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عثمان بن عبداللہ بن موہب ؒ بیان کرتے ہیں، اہل مصر سے ایک آدمی حج کے ارادے سے آیا تو اس نے کچھ لوگوں کو بیٹھے ہوئے دیکھ کر کہا: یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے بتایا: یہ قریشی ہیں، اس نے کہا: ان میں الشیخ (معتبر عالم) کون ہے؟ انہوں نے کہا: عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ، اس آدمی نے کہا: ابن عمر! میں تم سے کسی چیز کے متعلق سوال کرتا ہوں، مجھے بتائیں، کیا آپ جانتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ غزوۂ احد میں فرار ہو گئے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، اس نے کہا کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ غزوۂ بدر میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، اس نے کہا: کیا آپ جانتے ہیں کہ بیعت رضوان کے موقع پر بھی وہ موجود نہیں تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں، اس نے کہا: اللہ اکبر: ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آؤ میں تمہیں واضح کرتا ہوں، رہا ان کا غزوۂ احد سے فرار ہونا تو میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ نے انہیں معاف فرما دیا ہے، رہا ان کا بدر سے غائب ہونا تو اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی بیٹی رقیہ رضی اللہ عنہ ان کی اہلیہ تھیں اور وہ بیمار تھیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں فرمایا: آپ کے لیے غزوۂ بدر میں شریک ہونے والے مجاہد کے برابر اجر و ثواب ہے اور اس کے برابر آپ کے لیے مال غنیمت میں سے حصہ بھی ہے۔ رہا ان کا بیعت رضوان کے وقت موجود نہ ہونا، تو اگر مکہ میں عثمان رضی اللہ عنہ سے زیادہ کوئی معزز ہوتا تو آپ اسے بھیجتے، لیکن رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے عثمان رضی اللہ عنہ کو بھیجا، اور بیعت رضوان عثمان رضی اللہ عنہ کے مکہ چلے جانے کے بعد ہوئی تھی، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنے دائیں ہاتھ کے متعلق فرمایا: یہ عثمان کا ہاتھ ہے۔ اور اسے اپنے ہاتھ پر مارا اور فرمایا: یہ عثمان کے لیے ہے۔ پھر ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اب یہ (جوابات) اپنے ساتھ لے جانا (اور انہیں یاد رکھنا)۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (3698)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت پر قائم رہنا
حدیث نمبر: 6081
Save to word اعراب
وعن ابي سلهة مولى عثمان رضي الله عنهما قال: جعل النبي صلى الله عليه وسلم يسر إلى عثمان ولون عثمان يتغير فلما كان يوم الدار قلنا: الا نقاتل؟ قال: لا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم عهد إلي امرا فانا صابر نفسي عليه وَعَن أبي سلهة مولى عُثْمَان رَضِي الله عَنْهُمَا قَالَ: جَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسِرُّ إِلَى عُثْمَانَ وَلَوْنُ عُثْمَانَ يَتَغَيَّرُ فَلَمَّا كَانَ يَوْم الدَّار قُلْنَا: أَلا نُقَاتِل؟ قَالَ: لَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ أَمْرًا فَأَنَا صَابِرٌ نَفسِي عَلَيْهِ
عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابوسہلہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم عثمان رضی اللہ عنہ سے مخفی طور پر کوئی بات کر رہے تھے، اور عثمان رضی اللہ عنہ کا رنگ متغیر ہو رہا تھا، جب محاصرے کا دن تھا تو ہم نے کہا: کیا ہم لڑائی نہیں کریں گے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں، کیونکہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے ایک امر کی وصیت کی ہے اور میں اپنے آپ کو اس کا پابند رکھوں گا۔ صحیح، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه البيھقي في دلائل النبوة (6/ 391 بزيادة: ’’عن عائشة‘‘) [و ابن ماجه (113) بدون ذکر عائشة رضي الله عنھا] و للحديث شواھد.»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. فتنوں کے دور میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی پیروی کا حکم
حدیث نمبر: 6082
Save to word اعراب
وعن ابي حبيبة انه دخل الدار وعثمان محصور فيها وانه سمع ابا هريرة يستاذن عثمان في الكلام فاذن له فقام فحمد الله واثنى عليه ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إنكم ستلقون بعدي فتنة واختلافا-او قال: اختلافا وفتنة-فقال له قائل من الناس: فمن لنا يا رسول الله؟ او ما تامرنا به؟ قال: «عليكم بالامير واصحابه» وهو يشير إلى عثمان بذلك. رواهما البيهقي في «دلائل النبوة» وَعَن أبي حبيبةَ أَنَّهُ دَخَلَ الدَّارَ وَعُثْمَانُ مَحْصُورٌ فِيهَا وَأَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَسْتَأْذِنُ عُثْمَانَ فِي الْكَلَامِ فَأَذِنَ لَهُ فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي فِتْنَةً وَاخْتِلَافًا-أَوْ قَالَ: اخْتِلَافًا وَفِتْنَةً-فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ مِنَ النَّاسِ: فَمَنْ لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ أَوْ مَا تَأْمُرُنَا بِهِ؟ قَالَ: «عَلَيْكُمْ بِالْأَمِيرِ وَأَصْحَابِهِ» وَهُوَ يُشِيرُ إِلَى عُثْمَانَ بِذَلِكَ. رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي «دَلَائِل النبوَّة»
ابو حبیبہ سے روایت ہے کہ وہ گھر میں داخل ہوئے جبکہ عثمان اس میں محصور تھے، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سنا کہ وہ عثمان رضی اللہ عنہ سے بات کرنے کی اجازت طلب کر رہے ہیں، انہیں اجازت مل گئی، وہ کھڑے ہوئے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میرے بعد تم فتنہ اور اختلاف دیکھو گے۔ یا فرمایا: اختلاف اور فتنہ دیکھو گے۔ کسی نے آپ سے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہمارے لیے کیا حکم ہے یا آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم امیر اور اس کے ساتھیوں کو لازم پکڑو۔ اور آپ اس (امیر) کے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ فرما رہے تھے۔ امام بیہقی ��ے دونوں احادیث دلائل النبوۃ میں روایت کی ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه البيھقي في دلائل النبوة (6/ 393) [و أحمد (2/ 344. 345 ح 8522)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. اے احد ٹھہر جا، تیرے اوپر ایک نبی ایک صدیق اور دو شہید ہیں
حدیث نمبر: 6083
Save to word اعراب
عن انس ان النبي صلى الله عليه وسلم صعد احدا وابو بكر وعمر وعثمان فرجف بهم فضربه برجله فقال: «اثبت احد فإنما عليك نبي وصديق وشهيدان» . رواه البخاري عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَعِدَ أُحُدًا وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ فَرَجَفَ بِهِمْ فَضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ فَقَالَ: «اثْبُتْ أُحُدُ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ نَبِيٌّ وَصِدِّيقٌ وَشَهِيدَانِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم احد پہاڑ پر چڑھے، ابوبکر و عمر اور عثمان رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ساتھ تھے، اس نے حرکت کی تو آپ نے اس پر اپنا پاؤں مار کر فرمایا: احد! ٹھہر جاؤ، تم پر ایک نبی ہے، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (3686)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. حضرت ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کو جنت کی بشارت
حدیث نمبر: 6084
Save to word اعراب
وعن ابي موسى الاشعري قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم في حائط من حيطان المدينة فجاء رجل فاستفتح فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «افتح له وبشره بالجنة» ففتحت له فإذا ابو بكر فبشرته بما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم فحمد الله ثم جاء رجل فاستفتح فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «افتح له وبشره بالجنة» . ففتحت له فإذا هو عمر فاخبرته بما قال النبي صلى الله عليه وسلم فحمد الله ثم استفتح رجل فقال لي: «افتح له وبشره بالجنة على بلوى تصيبه» فإذا عثمان فاخبرته بما قال النبي صلى الله عليه وسلم فحمد الله ثم قال: الله المستعان. متفق عليه وَعَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ مِنْ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» فَفَتَحْتُ لَهُ فَإِذَا أَبُو بَكْرٍ فَبَشَّرْتُهُ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ فَاسْتَفْتَحَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ» . فَفَتَحْتُ لَهُ فَإِذا هُوَ عُمَرُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ فَقَالَ لِي: «افْتَحْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَى بَلْوَى تُصِيبُهُ» فَإِذَا عُثْمَانُ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ ثمَّ قَالَ: الله الْمُسْتَعَان. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں مدینہ کے ایک باغ میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ تھا، ایک آدمی آیا اور اس نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے لیے دروازہ کھول دو، اور اسے جنت کی بشارت دو۔ چنانچہ میں نے اس شخص کے لیے دروازہ کھول دیا تو وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے، میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان کے مطابق انہیں جنت کی بشارت سنائی تو انہوں نے اللہ کی حمد بیان کی، پھر ایک اور آدمی آیا اور اس نے بھی دروازہ کھولنے کا کہا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اس کے لیے بھی دروازہ کھول دو، اور اسے بھی جنت کی بشارت سناؤ۔ چنانچہ میں نے اس کے لیے دروازہ کھولا تو وہ عمر رضی اللہ عنہ تھے، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان کے مطابق انہیں بھی جنت کی بشارت سنائی تو انہوں نے اللہ کی حمد بیان کی، پھر ایک اور آدمی نے دروازہ کھولنے کی درخواست کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: اس کے لیے دروازہ کھول دو اور اسے بھی جنت کی بشارت سنا دو، ان مصائب کے بعد جن سے ان کا واسطہ پڑے گا۔ تو وہ عثمان رضی اللہ عنہ تھے، میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے فرمان کے مطابق انہیں بتایا تو انہوں نے اللہ کی حمد بیان کی۔ پھر فرمایا: اللہ ہی سے مدد درکار ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3693) و مسلم (28/ 2403)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تینوں کا نام خلافت کی ترتیب سے لیا جاتا تھا
حدیث نمبر: 6085
Save to word اعراب
عن ابن عمر قال: كنا نقول ورسول الله صلى الله عليه وسلم حي: ابو بكر وعمر وعثمان رضي الله عنهم. رواه الترمذي عَن ابْن عمر قَالَ: كُنَّا نَقُولُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيٌّ: أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ رَضِي الله عَنْهُم. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی حیات مبارکہ میں ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنھم کہا کرتے تھے۔ صحیح، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (3707 وقال: حسن صحيح غريب) [و أصله في صحيح البخاري (3698)]»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک خواب
حدیث نمبر: 6086
Save to word اعراب
عن جابرن ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «اري الليلة رجل صالح كان ابا بكر نيط برسول الله صلى الله عليه وسلم ونيط عمر بابي بكر ونيط عثمان بعمر» قال جابر: فلما قمنا من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم قلنا: اما الرجل الصالح فرسول الله واما نوط بعضهم ببعض فهم ولاة الامر الذي بعث الله به نبيه صلى الله عليه وسلم. رواه ابو داود عَن جابرن أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أُرِيَ اللَّيْلَةَ رَجُلٌ صَالِحٌ كَأَنَّ أَبَا بَكْرٍ نِيطَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنِيطَ عُمَرُ بِأَبِي بَكْرٍ وَنِيطَ عُثْمَانُ بِعُمَرَ» قَالَ جَابِرٌ: فَلَمَّا قُمْنَا مِنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا: أَمَّا الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَرَسُولُ اللَّهِ وَأَمَّا نَوْطُ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ فَهُمْ وُلَاةُ الْأَمْرِ الَّذِي بَعَثَ اللَّهُ بِهِ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: رات مجھے خواب میں ایک مرد صالح دکھایا گیا گویا وہ ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں، جو کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ معلق ہیں، عمر ابوبکر کے ساتھ معلق ہیں، اور عثمان عمر کے ساتھ معلق ہیں۔ جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب ہم رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس سے اٹھے تو ہم نے کہا: مرد صالح سے مراد رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہیں، اور دوسرے جو ایک دوسرے کے ساتھ معلق ہیں، اس سے مراد یہ ہے کہ وہ اس دین کے والی ہیں، جس کے ساتھ اللہ نے اپنے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو مبعوث فرمایا ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبو داود (4636) [و صححه الحاکم (3/ 71. 72) ووافقه الذهبي]
٭ الزھري مدلس و عنعن و له شاھد ضعيف تقدم (6057)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. ان چاروں کے لئے حضرت موسیٰ اور ہارون علیہم السلام کی مثال
حدیث نمبر: 6087
Save to word اعراب
عن سعد بن ابي وقاص قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلي: «انت مني بمنزلة هارون من موسى إلا انه لا نبي بعدي» . متفق عليه عَن سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ: «أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى إِلَّا أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: آپ میرے لیے ایسے ہیں جیسے موسی ؑ کے لیے ہارون ؑ تھے، البتہ میرے بعد کوئی نبی نہیں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3706) و مسلم (30/ 2404)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت ایمان کی اور دشمنی نفاق کی نشانی ہے
حدیث نمبر: 6088
Save to word اعراب
وعن زر بن حبيش قال: قال علي رضي الله عنه: والذي فلق الحبة وبرا النسمة إنه لعهد النبي الامي صلى الله عليه وسلم إلي: ان لا يحبني إلا مؤمن ولا بيغضني إلا منافق. رواه مسلم وَعَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ إِنَّهُ لَعَهْدُ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيَّ: أَنْ لَا يُحِبَّنِي إِلَّا مؤمنٌ وَلَا بيغضني إِلَّا مُنَافِق. رَوَاهُ مُسلم
زر بن حبیش بیان کرتے ہیں، علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس نے دانے کو اگایا اور ہر ذی روح کو پیدا فرمایا! نبی امی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے عہد دیا کہ مومن شخص ہی مجھ سے محبت کرے گا اور صرف منافق شخص ہی مجھ سے دشمنی رکھے گا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (131/ 78)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.