وعن ابي حبيبة انه دخل الدار وعثمان محصور فيها وانه سمع ابا هريرة يستاذن عثمان في الكلام فاذن له فقام فحمد الله واثنى عليه ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إنكم ستلقون بعدي فتنة واختلافا-او قال: اختلافا وفتنة-فقال له قائل من الناس: فمن لنا يا رسول الله؟ او ما تامرنا به؟ قال: «عليكم بالامير واصحابه» وهو يشير إلى عثمان بذلك. رواهما البيهقي في «دلائل النبوة» وَعَن أبي حبيبةَ أَنَّهُ دَخَلَ الدَّارَ وَعُثْمَانُ مَحْصُورٌ فِيهَا وَأَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَسْتَأْذِنُ عُثْمَانَ فِي الْكَلَامِ فَأَذِنَ لَهُ فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي فِتْنَةً وَاخْتِلَافًا-أَوْ قَالَ: اخْتِلَافًا وَفِتْنَةً-فَقَالَ لَهُ قَائِلٌ مِنَ النَّاسِ: فَمَنْ لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ أَوْ مَا تَأْمُرُنَا بِهِ؟ قَالَ: «عَلَيْكُمْ بِالْأَمِيرِ وَأَصْحَابِهِ» وَهُوَ يُشِيرُ إِلَى عُثْمَانَ بِذَلِكَ. رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيّ فِي «دَلَائِل النبوَّة»
ابو حبیبہ سے روایت ہے کہ وہ گھر میں داخل ہوئے جبکہ عثمان اس میں محصور تھے، اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو سنا کہ وہ عثمان رضی اللہ عنہ سے بات کرنے کی اجازت طلب کر رہے ہیں، انہیں اجازت مل گئی، وہ کھڑے ہوئے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”میرے بعد تم فتنہ اور اختلاف دیکھو گے۔ “ یا فرمایا: ”اختلاف اور فتنہ دیکھو گے۔ “ کسی نے آپ سے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہمارے لیے کیا حکم ہے یا آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم امیر اور اس کے ساتھیوں کو لازم پکڑو۔ “ اور آپ اس (امیر) کے متعلق عثمان رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ فرما رہے تھے۔ امام بیہقی ��ے دونوں احادیث دلائل النبوۃ میں روایت کی ہیں۔ اسنادہ حسن، رواہ البیھقی فی دلائل النبوۃ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه البيھقي في دلائل النبوة (6/ 393) [و أحمد (2/ 344. 345 ح 8522)]»