اور عمر بن حمزہ نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ میں نے سالم سے سنا، انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث۔ ابوالیمان نے بیان کیا، انہیں شعیب نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوسلمہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا۔“
(مرفوع) حدثنا مسدد، سمع يحيى بن سعيد، عن سفيان، حدثني منصور، وسليمان، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله،" ان يهوديا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا محمد، إن الله يمسك السموات على إصبع، والارضين على إصبع، والجبال على إصبع، والشجر على إصبع، والخلائق على إصبع، ثم يقول: انا الملك، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى بدت نواجذه، ثم قرا: وما قدروا الله حق قدره سورة الانعام آية 91"، قال يحيى بن سعيد: وزاد فيه فضيل بن عياض، عن منصور، عن إبراهيم، عن عبيدة، عن عبد الله، فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم تعجبا وتصديقا له.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، سَمِعَ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، وَسُلَيْمَانُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،" أَنَّ يَهُودِيًّا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْجِبَالَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالشَّجَرَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْخَلَائِقَ عَلَى إِصْبَعٍ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، ثُمَّ قَرَأَ: وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ سورة الأنعام آية 91"، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ: وَزَادَ فِيهِ فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَعَجُّبًا وَتَصْدِيقًا لَهُ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا اس نے یحییٰ بن سعید سے سنا، انہوں نے سفیان سے، انہوں نے کہا ہم سے منصور اور سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نے بیان کیا، ان سے عبیدہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ نے بیان کیا کہ ایک یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے محمد! اللہ آسمانوں کو ایک انگلی پر روک لے گا اور زمین کو بھی ایک انگلی پر اور پہاڑوں کو ایک انگلی پر اور درختوں کو ایک انگلی پر اور مخلوقات کو ایک انگلی پر، پھر فرمائے گا کہ میں بادشاہ ہوں۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا دئیے یہاں تک کہ آپ کے آگے کے دندان مبارک دکھائی دینے لگے۔ پھر سورۃ الانعام کی یہ آیت پڑھی «وما قدروا الله حق قدره» ۔ یحییٰ بن سعید نے بیان کیا کہ اس روایت میں فضیل بن عیاض نے منصور سے اضافہ کیا، ان سے ابراہیم نے، ان سے عبیدہ نے، ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس پر تعجب کی وجہ سے اور اس کی تصدیق کرتے ہوئے ہنس دیئے۔
Narrated `Abdullah: A Jew came to the Prophet and said, "O Muhammad! Allah will hold the heavens on a Finger, and the mountains on a Finger, and the trees on a Finger, and all the creation on a Finger, and then He will say, 'I am the King.' " On that Allah's Apostle smiled till his premolar teeth became visible, and then recited:-- 'No just estimate have they made of Allah such as due to him....(39.67) `Abdullah added: Allah's Apostle smiled (at the Jew's statement) expressing his wonder and belief in what was said.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 510
(مرفوع) حدثنا عمر بن حفص بن غياث، حدثنا ابي، حدثنا الاعمش، سمعت إبراهيم، قال: سمعت علقمة، يقول: قال عبد الله:" جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم من اهل الكتاب، فقال: يا ابا القاسم إن الله يمسك السموات على إصبع، والارضين على إصبع، والشجر والثرى على إصبع، والخلائق على إصبع، ثم يقول: انا الملك، انا الملك، فرايت النبي صلى الله عليه وسلم ضحك حتى بدت نواجذه، ثم قرا: وما قدروا الله حق قدره سورة الانعام آية 91.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ، يَقُولُ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:" جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَقَالَ: يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ، وَالشَّجَرَ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ، وَالْخَلَائِقَ عَلَى إِصْبَعٍ، ثُمَّ يَقُولُ: أَنَا الْمَلِكُ، أَنَا الْمَلِكُ، فَرَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ، ثُمَّ قَرَأَ: وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ سورة الأنعام آية 91.
ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا، انہوں نے ابراہیم سے سنا، کہا کہ میں نے علقمہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اہل کتاب میں سے ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ اے ابوالقاسم! اللہ آسمانوں کو ایک انگلی پر روک لے گا، زمین کو ایک انگلی پر روک لے گا، درخت اور مٹی کو ایک انگلی پر روک لے گا اور تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر روک لے گا اور پھر فرمائے گا کہ میں ”بادشاہ ہوں، میں بادشاہ ہوں“ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ اس پر ہنس دئیے، یہاں تک کہ آپ کے دانت مبارک دکھائی دینے لگے، پھر یہ آیت پڑھی «وما قدروا الله حق قدره» ۔
Narrated `Abdullah: A man from the people of the scripture came to the Prophet and said, "O Abal-Qasim! Allah will hold the Heavens upon a Finger, and the Earth on a Finger and the land on a Finger, and all the creation on a Finger, and will say, 'I am the King! I am the King!' " I saw the Prophet (after hearing that), smiling till his premolar teeth became visible, and he then recited: -- 'No just estimate have they made of Allah such as due to him... (39.67)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 511
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل التبوذكي، حدثنا ابو عوانة، حدثنا عبد الملك، عن وراد كاتب المغيرة، عن المغيرة، قال: قال سعد بن عبادة:" لو رايت رجلا مع امراتي لضربته بالسيف غير مصفح، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: اتعجبون من غيرة سعد؟ والله لانا اغير منه، والله اغير مني، ومن اجل غيرة الله حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن، ولا احد احب إليه العذر من الله ومن اجل ذلك بعث المبشرين والمنذرين، ولا احد احب إليه المدحة من الله ومن اجل ذلك وعد الله الجنة"، وقال عبيد الله بن عمرو، عن عبد الملك، لا شخص اغير من الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ التَّبُوذَكِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ وَرَّادٍ كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: قَالَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ:" لَوْ رَأَيْتُ رَجُلًا مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَتَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ؟ وَاللَّهِ لَأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللَّهُ أَغْيَرُ مِنِّي، وَمِنْ أَجْلِ غَيْرَةِ اللَّهِ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَلَا أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنَ اللَّهِ وَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ بَعَثَ الْمُبَشِّرِينَ وَالْمُنْذِرِينَ، وَلَا أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمِدْحَةُ مِنَ اللَّهِ وَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَعَدَ اللَّهُ الْجَنَّةَ"، وَقَالَ عُبَيْدُ اللهِ بْنُ عَمْروِ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، لَا شَخْصَ أَغْيَرُ مِنَ اللهِ.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے بیان کیا، ان سے مغیرہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وراد نے اور ان سے مغیرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھوں تو سیدھی تلوار سے اس کی گردن مار دوں پھر یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں سعد کی غیرت پر حیرت ہے؟ بلاشبہ میں ان سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیرت مند ہے اور اللہ نے غیرت ہی کی وجہ سے فواحش کو حرام کیا ہے۔ چاہے وہ ظاہر میں ہوں یا چھپ کر اور معذرت اللہ سے زیادہ کسی کو پسند نہیں، اسی لیے اس نے بشارت دینے والے اور ڈرانے والے بھیجے اور تعریف اللہ سے زیادہ کسی کو پسند نہیں، اسی وجہ سے اس نے جنت کا وعدہ کیا ہے۔
Narrated Al-Mughira: Sa`d bin 'Ubada said, "If I saw a man with my wife, I would strike him (behead him) with the blade of my sword." This news reached Allah's Apostle who then said, "You people are astonished at Sa`d's Ghira. By Allah, I have more Ghira than he, and Allah has more Ghira than I, and because of Allah's Ghira, He has made unlawful Shameful deeds and sins (illegal sexual intercourse etc.) done in open and in secret. And there is none who likes that the people should repent to Him and beg His pardon than Allah, and for this reason He sent the warners and the givers of good news. And there is none who likes to be praised more than Allah does, and for this reason, Allah promised to grant Paradise (to the doers of good)." `Abdul Malik said, "No person has more Ghira than Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 512
قل الله فسمى الله تعالى نفسه شيئا، وسمى النبي صلى الله عليه وسلم القرآن شيئا وهو صفة من صفات الله، وقال كل شيء هالك إلا وجهه.قُلِ اللَّهُ فَسَمَّى اللَّهُ تَعَالَى نَفْسَهُ شَيْئًا، وَسَمَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ شَيْئًا وَهُوَ صِفَةٌ مِنْ صِفَاتِ اللَّهِ، وَقَالَ كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ.
تو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کو «شىء» سے تعبیر کیا۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کو «شىء» کہا۔ جب کہ قرآن بھی اللہ کی صفات میں سے ایک صفت ہے اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا «كل شىء هالك إلا وجهه» کہ ”اللہ کی ذات کے سوا ہر شے ختم ہونے والی ہے۔“
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال النبي صلى الله عليه وسلم لرجل:" امعك من القرآن شيء؟، قال: نعم سورة كذا وسورة كذا لسور سماها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ:" أَمَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْءٌ؟، قَالَ: نَعَمْ سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا لِسُوَرٍ سَمَّاهَا".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے خبر دی، انہیں ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب سے پوچھا کیا آپ کو قرآن میں سے کچھ شے یاد ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں فلاں فلاں سورتیں انہوں نے ان کے نام بتائے۔
Narrated Sahl bin Sa`d: The Prophet said to a man, "Have you got anything of the Qur'an?" The man said, "Yes, such-andsuch Sura, and such-and-such Sura," naming the Suras.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 513
قال ابو العالية استوى إلى السماء ارتفع فسواهن خلقهن، وقال مجاهد استوى علا على العرش، وقال ابن عباس المجيد الكريم والودود الحبيب، يقال حميد مجيد كانه فعيل من ماجد محمود من حمد.قَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ اسْتَوَى إِلَى السَّمَاءِ ارْتَفَعَ فَسَوَّاهُنَّ خَلَقَهُنَّ، وَقَالَ مُجَاهِدٌ اسْتَوَى عَلَا عَلَى الْعَرْشِ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الْمَجِيدُ الْكَرِيمُ وَالْوَدُودُ الْحَبِيبُ، يُقَالُ حَمِيدٌ مَجِيدٌ كَأَنَّهُ فَعِيلٌ مِنْ مَاجِدٍ مَحْمُودٌ مِنْ حَمِدَ.
ابوالعالیہ نے بیان کیا کہ «استوى إلى السماء» کا مفہوم یہ ہے کہ وہ آسمان کی طرف بلند ہوا۔ «فسواهن» یعنی پھر انہیں پیدا کیا۔ مجاہد نے کہا کہ «استوى» بمعنی «على العرش.» ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ «مجيد» بمعنی «كريم» ۔ «الودود» بمعنی «الحبيب.» بولتے ہیں۔ «حميد»، «مجيد» ۔ گویا یہ فعیل کے وزن پر ماجد سے ہے اور «محمود»، «حميد.» سے مشتق ہے۔
(مرفوع) حدثنا عبدان، قال: اخبرنا ابو حمزة، عن الاعمش، عن جامع بن شداد، عن صفوان بن محرز، عن عمران بن حصين، قال:" إني عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاءه قوم من بني تميم، فقال: اقبلوا البشرى يا بني تميم، قالوا: بشرتنا، فاعطنا، فدخل ناس من اهل اليمن، فقال: اقبلوا البشرى يا اهل اليمن إذ لم يقبلها بنو تميم، قالوا: قبلنا جئناك لنتفقه في الدين ولنسالك عن اول هذا الامر ما كان، قال كان الله ولم يكن شيء قبله وكان عرشه على الماء، ثم خلق السموات والارض، وكتب في الذكر كل شيء ثم اتاني رجل، فقال: يا عمران، ادرك ناقتك فقد ذهبت، فانطلقت اطلبها، فإذا السراب ينقطع دونها، وايم الله لوددت انها قد ذهبت ولم اقم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو حَمْزَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ:" إِنِّي عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ قَوْمٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ، فَقَالَ: اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ، قَالُوا: بَشَّرْتَنَا، فَأَعْطِنَا، فَدَخَلَ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ، فَقَالَ: اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا أَهْلَ الْيَمَنِ إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ، قَالُوا: قَبِلْنَا جِئْنَاكَ لِنَتَفَقَّهَ فِي الدِّينِ وَلِنَسْأَلَكَ عَنْ أَوَّلِ هَذَا الْأَمْرِ مَا كَانَ، قَالَ كَانَ اللَّهُ وَلَمْ يَكُنْ شَيْءٌ قَبْلَهُ وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ، ثُمَّ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ، وَكَتَبَ فِي الذِّكْرِ كُلَّ شَيْءٍ ثُمَّ أَتَانِي رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا عِمْرَانُ، أَدْرِكْ نَاقَتَكَ فَقَدْ ذَهَبَتْ، فَانْطَلَقْتُ أَطْلُبُهَا، فَإِذَا السَّرَابُ يَنْقَطِعُ دُونَهَا، وَايْمُ اللَّهِ لَوَدِدْتُ أَنَّهَا قَدْ ذَهَبَتْ وَلَمْ أَقُمْ".
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے جامع بن شداد نے، ان سے صفوان بن محرز نے اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا کہ آپ کے پاس بنو تمیم کے کچھ لوگ آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنو تمیم! بشارت قبول کرو۔ انہوں نے اس پر کہا کہ آپ نے ہمیں بشارت دے دی، اب ہمیں بخشش بھی دیجئیے۔ پھر آپ کے پاس یمن کے کچھ لوگ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اہل یمن! بنو تمیم نے بشارت نہیں قبول کی تم اسے قبول کرو۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قبول کر لی۔ ہم آپ کے پاس اس لیے حاضر ہوئے ہیں تاکہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور تاکہ آپ سے اس دنیا کی ابتداء کے متعلق پوچھیں کہ کس طرح تھی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تھا اور کوئی چیز نہیں تھی اور اللہ کا عرش پانی پر تھا۔ پھر اس نے آسمان و زمین پیدا کئے اور لوح محفوظ میں ہر چیز لکھ دی (عمران بیان کرتے ہیں کہ) مجھے ایک شخص نے آ کر خبر دی کہ عمران اپنی اونٹنی کی خبر لو وہ بھاگ گئی ہے۔ چنانچہ میں اس کی تلاش میں نکلا۔ میں نے دیکھا کہ میرے اور اس کے درمیان ریت کا چٹیل میدان حائل ہے اور اللہ کی قسم میری تمنا تھی کہ وہ چلی ہی گئی ہوتی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں سے نہ اٹھا ہوتا۔
Narrated `Imran bin Hussain: While I was with the Prophet , some people from Bani Tamim came to him. The Prophet said, "O Bani Tamim! Accept the good news!" They said, "You have given us the good news; now give us (something)." (After a while) some Yemenites entered, and he said to them, "O the people of Yemen! Accept the good news, as Bani Tamim have refused it. " They said, "We accept it, for we have come to you to learn the Religion. So we ask you what the beginning of this universe was." The Prophet said "There was Allah and nothing else before Him and His Throne was over the water, and He then created the Heavens and the Earth and wrote everything in the Book." Then a man came to me and said, 'O `Imran! Follow your she-camel for it has run away!" So I set out seeking it, and behold, it was beyond the mirage! By Allah, I wished that it (my she-camel) had gone but that I had not left (the gathering). "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 514
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، حدثنا ابو هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن يمين الله ملاى لا يغيضها نفقة سحاء الليل والنهار، ارايتم ما انفق منذ خلق السموات والارض؟، فإنه لم ينقص ما في يمينه وعرشه على الماء وبيده الاخرى الفيض، او القبض يرفع ويخفض".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ يَمِينَ اللَّهِ مَلْأَى لَا يَغِيضُهَا نَفَقَةٌ سَحَّاءُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ، أَرَأَيْتُمْ مَا أَنْفَقَ مُنْذُ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ؟، فَإِنَّهُ لَمْ يَنْقُصْ مَا فِي يَمِينِهِ وَعَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ وَبِيَدِهِ الْأُخْرَى الْفَيْضُ، أَوِ الْقَبْضُ يَرْفَعُ وَيَخْفِضُ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ تعالیٰ کا ہاتھ بھرا ہوا ہے اسے کوئی خرچ کم نہیں کرتا جو دن و رات وہ کرتا رہتا ہے کیا تمہیں معلوم ہے کہ جب سے زمین و آسمان کو اس نے پیدا کیا ہے کتنا خرچ کر دیا ہے۔ اس سارے خرچ نے اس میں کوئی کمی نہیں کی جو اس کے ہاتھ میں ہے اور اس کا عرش پانی پر تھا اور اس کے دوسرے ہاتھ میں ترازو ہے جسے وہ اٹھاتا اور جھکاتا ہے۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "The Right (Hand) of Allah Is full, and (Its fullness) is not affected by the continuous spending night and day. Do you see what He has spent since He created the Heavens and the Earth? Yet all that has not decreased what is in His Right Hand. His Throne is over the water and in His other Hand is the Bounty or the Power to bring about death, and He raises some people and brings others down." (See Hadith No. 508)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 515