1. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت کو اللہ تبارک وتعالیٰ کی توحید کی طرف دعوت دینا۔
(1) Chapter. What has been said about the Prophet (p.b.u.h.) inviting his followers (nation) to Tauhid Allah i.e., Islamic Monotheism (worshiping none but Allah Alone).
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم حدثنا زكرياء بن إسحاق عن يحيى بن عبد الله بن صيفي عن ابي معبد عن ابن عباس رضي الله عنهما ان النبي صلى الله عليه وسلم بعث معاذا إلى اليمن.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ.
ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے زکریا بن اسحاق نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے بیان کیا، ان سے ابومعبد نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا۔
(مرفوع) وحدثني عبد الله بن ابي الاسود، حدثنا الفضل بن العلاء، حدثنا إسماعيل بن امية، عن يحيى بن محمد بن عبد الله بن صيفي، انه سمع ابا معبد مولى ابن عباس، يقول: سمعت ابن عباس، يقول:" لما بعث النبي صلى الله عليه وسلم معاذ بن جبل إلى نحو اهل اليمن، قال له: إنك تقدم على قوم من اهل الكتاب، فليكن اول ما تدعوهم إلى ان يوحدوا الله تعالى فإذا عرفوا ذلك، فاخبرهم ان الله قد فرض عليهم خمس صلوات في يومهم وليلتهم، فإذا صلوا، فاخبرهم ان الله افترض عليهم زكاة في اموالهم تؤخذ من غنيهم، فترد على فقيرهم فإذا اقروا بذلك، فخذ منهم وتوق كرائم اموال الناس".(مرفوع) وَحَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ:" لَمَّا بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى نَحْوِ أَهْلِ الْيَمَنِ، قَالَ لَهُ: إِنَّكَ تَقْدَمُ عَلَى قَوْمٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَلْيَكُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَى أَنْ يُوَحِّدُوا اللَّهَ تَعَالَى فَإِذَا عَرَفُوا ذَلِكَ، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمِهِمْ وَلَيْلَتِهِمْ، فَإِذَا صَلَّوْا، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ زَكَاةً فِي أَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ غَنِيِّهِمْ، فَتُرَدُّ عَلَى فَقِيرِهِمْ فَإِذَا أَقَرُّوا بِذَلِكَ، فَخُذْ مِنْهُمْ وَتَوَقَّ كَرَائِمَ أَمْوَالِ النَّاسِ".
اور مجھ سے عبداللہ بن محمد بن ابی الاسود نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے فضل بن العلاء نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن امیہ نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن عبداللہ بن محمد بن صیفی نے بیان کیا، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام ابومعبد سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن بھیجا تو ان سے فرمایا کہ تم اہل کتاب میں سے ایک قوم کے پاس جا رہے ہو۔ اس لیے سب سے پہلے انہیں اس کی دعوت دینا کہ وہ اللہ کو ایک مانیں (اور میری رسالت کو مانیں) جب وہ اسے سمجھ لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ نے ایک دن اور رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔ جب وہ نماز پڑھنے لگیں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر ان کے مالوں میں زکوٰۃ فرض کی ہے، جو ان کے امیروں سے لی جائے گی اور ان کے غریبوں کو لوٹا دی جائے گی۔ جب وہ اس کا بھی اقرار کر لیں تو ان سے زکوٰۃ لینا اور لوگوں کے عمدہ مال لینے سے پرہیز کرنا۔
Narrated Ibn `Abbas: When the Prophet sent Mu`adh to Yemen, he said to him, "You are going to a nation from the people of the Scripture, so let the first thing to which you will invite them, be the Tauhid of Allah. If they learn that, tell them that Allah has enjoined on them, five prayers to be offered in one day and one night. And if they pray, tell them that Allah has enjoined on them Zakat of their properties and it is to be taken from the rich among them and given to the poor. And if they agree to that, then take from them Zakat but avoid the best property of the people."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 469
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، عن ابي حصين والاشعث بن سليم، سمعا الاسود بن هلال، عن معاذ بن جبل، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" يا معاذ اتدري ما حق الله على العباد؟، قال: الله ورسوله اعلم، قال: ان يعبدوه ولا يشركوا به شيئا اتدري ما حقهم عليه؟، قال: الله ورسوله اعلم، قال: ان لا يعذبهم".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ وَالْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ، سَمِعَا الْأَسْوَدَ بْنَ هِلَالٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مُعَاذُ أَتَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ؟، قَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا أَتَدْرِي مَا حَقُّهُمْ عَلَيْهِ؟، قَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: أَنْ لَا يُعَذِّبَهُمْ".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے عندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوحصین اور اشعث بن سلیم نے، انہوں نے اسود بن ہلال سے سنا، ان سے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے معاذ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ کا اس کے بندوں پر کیا حق ہے؟“ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کا کوئی شریک نہ ٹھہرائیں۔ کیا تمہیں معلوم ہے پھر بندوں کا اللہ پر کیا حق ہے؟ عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں، فرمایا یہ ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ دے۔
Narrated Mu`adh bin Jabal: The Prophet said, "O Mu`adh! Do you know what Allah's Right upon His slaves is?" I said, "Allah and His Apostle know best." The Prophet said, "To worship Him (Allah) Alone and to join none in worship with Him (Allah). Do you know what their right upon Him is?" I replied, "Allah and His Apostle know best." The Prophet said, "Not to punish them (if they do so).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 470
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نے ایک دوسرے شخص قتادہ بن نعمان کو باربار قل ھو اللہ احد پڑھتے سنا۔ صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس طرح واقعہ بیان کیا جیسے وہ اسے کم سمجھتے ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! یہ سورت تہائی قرآن کے برابر ہے۔ اسماعیل بن جعفر نے امام مالک سے یہ بڑھایا کہ ان سے عبدالرحمٰن نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھے میرے بھائی قتادہ بن نعمان نے خبر دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: A man heard another man reciting (in the prayers): 'Say (O Muhammad): "He is Allah, the One." (112.1) And he recited it repeatedly. When it was morning, he went to the Prophet and informed him about that as if he considered that the recitation of that Sura by itself was not enough. Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my life is, it is equal to one-third of the Qur'an."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 471
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، حدثنا عمرو، عن ابن ابي هلال، ان ابا الرجال محمد بن عبد الرحمن، حدثه، عن امه عمرة بنت عبد الرحمن، وكانت في حجر عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم" بعث رجلا على سرية وكان يقرا لاصحابه في صلاتهم فيختم ب قل هو الله احد فلما رجعوا ذكروا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: سلوه لاي شيء يصنع ذلك، فسالوه؟، فقال: لانها صفة الرحمن وانا احب ان اقرا بها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: اخبروه ان الله يحبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ، أَنَّ أَبَا الرِّجَالِ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَهُ، عَنْ أُمِّهِ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَكَانَتْ فِي حَجْرِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ رَجُلًا عَلَى سَرِيَّةٍ وَكَانَ يَقْرَأُ لِأَصْحَابِهِ فِي صَلَاتِهِمْ فَيَخْتِمُ بِ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَلَمَّا رَجَعُوا ذَكَرُوا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: سَلُوهُ لِأَيِّ شَيْءٍ يَصْنَعُ ذَلِكَ، فَسَأَلُوهُ؟، فَقَالَ: لِأَنَّهَا صِفَةُ الرَّحْمَنِ وَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَقْرَأَ بِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَخْبِرُوهُ أَنَّ اللَّهَ يُحِبُّهُ".
ہم سے محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابوہلال نے اور ان سے ابوالرجال محمد بن عبدالرحمٰن نے، ان سے ان کی والدہ عمرہ بن عبدالرحمٰن نے وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی پرورش میں تھیں۔ انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب کو ایک مہم پر روانہ کیا۔ وہ صاحب اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تھے اور نماز میں ختم قل ھو اللہ احد پر کرتے تھے۔ جب لوگ واپس آئے تو اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان سے پوچھو کہ وہ یہ طرز عمل کیوں اختیار کئے ہوئے تھے۔ چنانچہ لوگوں نے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ ایسا اس لیے کرتے تھے کہ یہ اللہ کی صفت ہے اور میں اسے پڑھنا عزیز رکھتا ہوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں بتا دو کہ اللہ بھی انہیں عزیز رکھتا ہے۔
Narrated `Aisha: The Prophet sent (an army unit) under the command of a man who used to lead his companions in the prayers and would finish his recitation with (the Sura 112): 'Say (O Muhammad): "He is Allah, the One." ' (112.1) When they returned (from the battle), they mentioned that to the Prophet. He said (to them), "Ask him why he does so." They asked him and he said, "I do so because it mentions the qualities of the Beneficent and I love to recite it (in my prayer)." The Prophet; said (to them), "Tell him that Allah loves him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 472
2. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ بنی اسرائیل میں) ارشاد کہ ”آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ کو پکارو یا رحمن کو، جس نام سے بھی پکارو گے تو اللہ کے سب اچھے نام ہیں“۔
(2) Chapter. The Statement of Allah: “Say: Invoke Allah or invoke the Most Gracious (Allah), by whatever name you invoke Him (it is the same), for to Him belong the Best Names.” (V.17:110)
ہم سے محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں زید بن وہب اور ابوظبیان نے اور ان سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جو لوگوں پر رحم نہیں کھاتا اللہ بھی اس پر رحم نہیں کھاتا۔“
(مرفوع) حدثنا ابو النعمان، حدثنا حماد بن زيد، عن عاصم الاحول، عن ابي عثمان النهدي، عن اسامة بن زيد، قال:" كنا عند النبي صلى الله عليه وسلم إذ جاءه رسول إحدى بناته يدعوه إلى ابنها في الموت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ارجع إليها فاخبرها ان لله ما اخذ وله ما اعطى وكل شيء عنده باجل مسمى، فمرها فلتصبر ولتحتسب"، فاعادت الرسول انها قد اقسمت لتاتينها، فقام النبي صلى الله عليه وسلم وقام معه سعد بن عبادة ومعاذ بن جبل، فدفع الصبي إليه ونفسه تقعقع كانها في شن، ففاضت عيناه، فقال له سعد: يا رسول الله، ما هذا؟، قال: هذه رحمة جعلها الله في قلوب عباده، وإنما يرحم الله من عباده الرحماء".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قَالَ:" كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَسُولُ إِحْدَى بَنَاتِهِ يَدْعُوهُ إِلَى ابْنِهَا فِي الْمَوْتِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ارْجِعْ إِلَيْهَا فَأَخْبِرْهَا أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَيْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى، فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ"، فَأَعَادَتِ الرَّسُولَ أَنَّهَا قَدْ أَقْسَمَتْ لَتَأْتِيَنَّهَا، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَامَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ، فَدُفِعَ الصَّبِيُّ إِلَيْهِ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ كَأَنَّهَا فِي شَنٍّ، فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ، فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا هَذَا؟، قَالَ: هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ".
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے عاصم احول نے، ان سے ابوعثمان نہدی نے اور ان سے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے کہ آپ کی ایک صاحبزادی زینب کے بھیجے ہوئے ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ ان کے لڑکے جاں کنی میں مبتلا ہیں اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا رہی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم جا کر انہیں بتا دو کہ اللہ ہی کا سب مال ہے جو چاہے لے لے اور جو چاہے دیدے اور اس کی بارگاہ میں ہر چیز کے لیے ایک وقت مقرر ہے پس ان سے کہو کہ صبر کریں اور اس پر صبر ثواب کی نیت سے کریں۔ صاحبزادی نے دوبارہ آپ کو قسم دے کر کہلا بھیجا کہ آپ ضرور تشریف لائے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور آپ کے ساتھ سعد بن معاذ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما بھی کھڑے ہوئے (پھر جب آپ صاحبزادی کے گھر پہنچے تو) بچہ آپ کو دیا گیا اور اس کی سانس اکھڑ رہی تھی جیسے پرانی مشک کا حال ہوتا ہے۔ یہ دیکھ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے۔ اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! یہ کیا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ رحمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے دلوں میں رکھی ہے اور اللہ بھی اپنے انہیں بندوں پر رحم کرتا ہے جو رحم دل ہوتے ہیں۔
Narrated Usama bin Zaid: We were with the Prophet when suddenly there came to him a messenger from one of his daughters who was asking him to come and see her son who was dying. The Prophet said (to the messenger), "Go back and tell her that whatever Allah takes is His, and whatever He gives is His, and everything with Him has a limited fixed term (in this world). So order her to be patient and hope for Allah's reward." But she sent the messenger to the Prophet again, swearing that he should come to her. So the Prophet got up, and so did Sa`d bin 'Ubada and Mu`adh bin Jabal (and went to her). When the child was brought to the Prophet his breath was disturbed in his chest as if it were in a water skin. On that the eyes of the Prophet became flooded with tears, whereupon Sa`d said to him, "O Allah's Apostle! What is this?" The Prophet said, "This is mercy which Allah has put in the heart of His slaves, and Allah bestows His mercy only on those of His slaves who are merciful (to others)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 474
ہم سے عبدان نے بیان کیا، ان سے ابوحمزہ نے، ان سے اعمش نے، ان سے سعید بن جبیر نے، ان سے ابوعبدالرحمٰن سلمی نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”تکلیف دہ بات سن کر اللہ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں ہے، کم بخت مشرک کہتے ہیں کہ اللہ اولاد رکھتا ہے اور پھر بھی وہ انہیں معاف کرتا ہے اور انہیں روزی دیتا ہے۔“
Narrated Abu Musa Al-Ash`ari: The Prophet said, "None is more patient than Allah against the harmful and annoying words He hears (from the people): They ascribe children to Him, yet He bestows upon them health and provision .
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 475
قال يحيى الظاهر: على كل شيء علما والباطن على كل شيء علما.قَالَ يَحْيَى الظَّاهِرُ: عَلَى كُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا وَالْبَاطِنُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ عِلْمًا.
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ لقمان میں) فرمایا «إن الله عنده علم الساعة»”بلاشبہ اللہ کے پاس قیامت کا علم ہے۔“ اور «أنزله بعلمه»”اس نے اپنے علم ہی سے اسے نازل کیا۔“ «ما تحمل من أنثى ولا تضع إلا بعلمه»”اور عورت جسے اپنے پیٹ میں اٹھاتی ہے اور جو کچھ جنتی ہے وہ اسی کے علم کے مطابق ہوتا ہے“ «إليه يرد علم الساعة»”اور اسی کی طرف قیامت میں لوٹایا جائے گا۔“ یحییٰ بن زیادہ فراء نے کہا ہر چیز پر ظاہر ہے یعنی علم کی وجہ سے اور ہر چیز پر باطن ہے یعنی علم کی وجہ سے۔
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد، حدثنا سليمان بن بلال، حدثني عبد الله بن دينار، عن ابن عمر رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" مفاتيح الغيب خمس لا يعلمها إلا الله: لا يعلم ما تغيض الارحام إلا الله، ولا يعلم ما في غد إلا الله، ولا يعلم متى ياتي المطر احد إلا الله، ولا تدري نفس باي ارض تموت إلا الله، ولا يعلم متى تقوم الساعة إلا الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَفَاتِيحُ الْغَيْبِ خَمْسٌ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا اللَّهُ: لَا يَعْلَمُ مَا تَغِيضُ الْأَرْحَامُ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا يَعْلَمُ مَا فِي غَدٍ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا يَعْلَمُ مَتَى يَأْتِي الْمَطَرُ أَحَدٌ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِلَّا اللَّهُ، وَلَا يَعْلَمُ مَتَى تَقُومُ السَّاعَةُ إِلَّا اللَّهُ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”غیب کی پانچ کنجیاں ہیں، جنہیں اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا۔ اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ رحم مادر میں کیا ہے، اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہو گا، اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب آئے گی، اللہ کے سوا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس جگہ کوئی مرے گا اور اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ قیامت کب قائم ہو گی۔“
Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, "The keys of the unseen are five and none knows them but Allah: (1) None knows (the sex) what is in the womb, but Allah: (2) None knows what will happen tomorrow, but Allah; (3) None knows when it will rain, but Allah; (4) None knows where he will die, but Allah (knows that); (5) and none knows when the Hour will be established, but Allah."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 9, Book 93, Number 476