Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب التَّوْحِيدِ
کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
2. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: {قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَنَ أَيًّا مَا تَدْعُوا فَلَهُ الأَسْمَاءُ الْحُسْنَى} :
باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ بنی اسرائیل میں) ارشاد کہ ”آپ کہہ دیجئیے کہ اللہ کو پکارو یا رحمن کو، جس نام سے بھی پکارو گے تو اللہ کے سب اچھے نام ہیں“۔
حدیث نمبر: 7376
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَرْحَمُ اللَّهُ مَنْ لَا يَرْحَمُ النَّاسَ".
ہم سے محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، انہیں اعمش نے، انہیں زید بن وہب اور ابوظبیان نے اور ان سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگوں پر رحم نہیں کھاتا اللہ بھی اس پر رحم نہیں کھاتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 7376 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7376  
حدیث حاشیہ:
باب کی مطابقت ظاہر ہے کہ اللہ کی ایک صفت رحم بھی ہے تو رحمان و رحیم ناموں سے بھی اسے پکار سکتے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7376   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:821  
821- سیدنا جریررضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جو شخص لوگوں پر رحم نہیں کرتا۔ اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتا۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:821]
فائدہ:

① اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی مخلوق بالخصوص انسانوں کے ساتھ رحمت و شفقت کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ کی رحمت کے حصول کو مخلوق پر رحم سے مشروط کر دیا گیا ہے کہ اگر تم چاہتے ہو کہ اللہ تعالیٰ تم پر رحم کرے تو تم اس کی مخلوق پر رحم کرو۔ یہ بات یقینی ہے کہ ایک انسان جس قدر دوسرے انسان کی رحمت و شفقت کا محتاج ہوتا ہے اس سے کہیں بڑھ کر وہ خود اللہ تعالیٰ کی رحمت کا محتاج ہوتا ہے۔ اس کی رحمت کے بغیر دنیا و آخرت تباہ ہو جاتی ہے۔
② نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جانوروں پر بھی رحمت اور شفقت کرتے تھے۔ اور اپنی امت کو بھی اس کی تعلیم دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری کومنبر بنانے سے سے روکا ہے کہ انسان کسی جانور پر سوار ہو اور کھڑا کسی کے ساتھ گپ شپ کرتا رہے بلکہ فرمایا کہ نیچے اتر کر گفتگو کی جائے۔
اسی طرح جانوروں پر ان کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالنے سے بھی روکا ہے۔ جانوروں پر لعنت کرنے اور ان کے چہرے کو داغنا حرام قرار دیا ہے۔ تیز چھری کے ساتھ جانور ذبح کرنے کا حکم دیا کہ جانور کو تکلیف نہ ہو۔ اسی طرح جانور کے سامنے چھری تیز کرنے سے منع کر دیا تاکہ موت سے پہلے یہ اسے نہ مار جائے۔
یہ ساری باتیں رحم پر دلالت کرتی ہیں۔ جو شخص ان باتوں کا خیال نہیں رکھتا اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر رحم نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محروم رہتا ہے۔
③ ایک فاحشہ عورت نے ایک کتے پر ترس کھاتے ہوئے اسے پانی پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس پر رحم فرمادیا جبکہ دوسری طرف ایک عورت کو اس بات پر عذاب دیا گیا کہ اس نے ایک بلی کو باندھ دیا اور اس پر رحم نہ کیا حتیٰ کہ وہ اسی طرح مرگئی۔
اللہ تعالیٰ کا مخلوق پر رحم جہنم سے بچنے کا ذریعہ ہے۔ جبکہ ان پر ظلم جنت سے محرومی کا باعث ہے۔
④ جا گیر داروں کے لیے اور ماتحتوں سے ناروا سلوک کرنے والوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق بلکہ اشرف المخلوقات انسانوں کے ساتھ حیوانوں جیسا سلوک انھیں کس تباہی کی طرف لے جائے گا۔ وہ تباہی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے محرومی ہے۔
⑤ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مجبور اور لاچار شخص سے تعاون کرنا چاہیے اور محتاج کی ضرورت کا خیال رکھنا چاہیے۔
⑥) اللہ تعالیٰ صفت رحمت سے متصف ہے، اس کی شان کے لائق ہے اس کی رحمت میں وہ بشری علائق نہیں ہیں جو ایک انسان کے اندر ہوتے ہیں کہ وہ بسا اوقات رحمت و شفقت سے مغلوب ہو جا تا ہے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 823   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6030  
حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا اللہ عزوجل اس پر رحم نہیں فرمائے گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6030]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
مقصد یہ ہے کہ انسان کے دل میں دوسروں کے لیے ہمدردی،
خیرخواہی اور مہربانی کرنے کا جذبہ ہونا چاہیے تاکہ اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ مہربانی اور شفقت کا معاملہ کرے جیسا وہ اللہ کی نعمتوں سے رویہ اختیار کرے گا اسی کے مطابق اللہ تعالیٰ اس سے سلوک کرے گا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6030   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6013  
6013. حضرت جریر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6013]
حدیث حاشیہ:
اس ہاتھ سے دے اس ہاتھ سے لے یاں سودا نقدا نقدی ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6013   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6013  
6013. حضرت جریر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جو کسی پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6013]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت وشفقت کا دائرہ اپنے پرائے، چھوٹے بڑے، ماتحت ملازمین اور حیوانات تک کو وسیع ہے۔
صاحب ایمان کو کسی بھی موقع پر کسی کے ساتھ ظلم وزیادتی کا معاملہ نہیں کرنا چاہیے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم كا ارشاد گرامی ہے:
کسی بدبخت ہی سے رحمت چھینی جاتی ہے۔
(جامع الترمذي، البروالصلة، حدیث: 1923)
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
رحم کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ رحم فرمائے گا۔
تم اہل زمین پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔
(سنن أبي داود، الأدب، حدیث: 4941)
کسی نے خوب کہا ہے:
رہو مہرباں تم اہل زمیں پر، اللہ مہرباں ہوگا عرش بریں پر۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ اہل ایمان کی رحمت وشفقت سے تمام اہل زمین کو فائدہ پہنچنا چاہیے، جس میں مومن، کافر، حیوان اور پرندے وغیرہ سب شامل ہیں، نیز اس رحمت میں کھانا کھلانا، پانی پلانا، دوسرے کا بوجھ اٹھانا اور تعاون میں ہاتھ بڑھانا سب کام شامل ہیں۔
انسان کو چاہیے کہ وہ خود پر غورو فکر کرتا رہے، اگر کسی کمی یا کوتاہی کا شکار ہے تو اللہ تعالیٰ سے اس کی تلافی کے لیے دعا کرتا رہے۔
اللہ تعالیٰ ہمارے اندر رحمت وشفقت کا جزبہ پیدا فرمائے۔
(فتح الباري: 541/10)
آمین
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6013