وعن جابر بن سمرة قال: صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاة الاولى ثم خرج إلى اهله وخرجت معه فاستقبله ولدان فجعل يمسح خدي احدهم واحدا واحدا واما انا فمسح خدي فوجدت ليده بردا وريحا كانما اخرجها من جؤنة عطار. رواه مسلم وذكر حديث جابر: «سموا باسمي» في «باب الاسامي» وحديث السائب بن يزيد: نظرت إلى خاتم النبوة في «باب احكام المياه» وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْأُولَى ثُمَّ خَرَجَ إِلَى أَهْلِهِ وَخَرَجْتُ مَعَهُ فَاسْتَقْبَلَهُ وِلْدَانٌ فَجَعَلَ يَمْسَحُ خَدَّيْ أَحَدِهِمْ وَاحِدًا وَاحِدًا وَأَمَّا أَنَا فَمَسَحَ خَدِّي فَوَجَدْتُ لِيَدِهِ بردا وريحاً كَأَنَّمَا أَخْرَجَهَا مِنْ جُؤْنَةِ عَطَّارٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَذَكَرَ حَدِيثَ جَابِرٍ: «سَمُّوا بِاسْمِي» فِي «بَابِ الْأَسَامِي» وَحَدِيثُ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ: نَظَرْتُ إِلَى خاتمِ النبوَّةِ فِي «بَاب أَحْكَام الْمِيَاه»
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز اولی (فجر یا ظہر) پڑھی، پھر آپ اپنے اہل خانہ کی طرف تشریف لے گئے، میں بھی آپ کے ساتھ ہی (مسجد سے) نکل آیا، راستے میں کچھ بچے آپ سے ملے تو آپ نے باری باری ان کے رخساروں پر دست شفقت پھیرا جبکہ آپ نے میرے دونوں رخساروں پر دستِ شفقت پھیرا۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک کی ٹھنڈک اور خوشبو ایسے محسوس کی گویا آپ نے اسے عطار کے ڈبے سے نکالا ہے۔ رواہ مسلم۔ جابر رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: ((سموا باسمی .....))”باب الاسامی“ میں اور سائب بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ((نظرت الیٰ خاتم النبوۃ .....))”باب احکام المیاہ“ میں بیان کی گئی ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (80/ 2329) حديث ’’سموا باسمي‘‘ تقدم (4750) و حديث’’نظرت إلي خاتم النبوة‘‘ تقدم (476)»
عن علي بن ابي طالب قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليس بالطويل ولا بالقصير ضخم الراس واللحية شئن الكفين والقدمين مشربا حمرة ضخم الكراديس طويل المسربة إذا مشى تكفا تكفا كانما ينحط من صبب لم ار قبله ولا بعده مثله صلى الله عليه وسلم. رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن صحيح عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ بالطويل وَلَا بالقصير ضخم الرَّأْس واللحية شئن الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ مُشْرَبًا حُمْرَةً ضَخْمَ الْكَرَادِيسِ طَوِيلَ المَسْرُبَةِ إِذا مَشى تكفَّأ تكفُّأً كَأَنَّمَا يَنْحَطُّ مِنْ صَبَبٍ لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لمبے قد کے تھے نہ چھوٹے قد کے، سر مبارک ضخیم تھا، داڑھی گھنی تھی، ہاتھ اور پاؤں بھاری تھے، سرخ و سفید رنگ تھا، ہڈیوں کے جوڑ مضبوط تھے، آپ کے سینے سے ناف تک بالوں کی لمبی لکیر تھی، جب آپ چلتے تو آگے کو جھکے ہوتے گویا آپ بلندی سے نیچے اتر رہے ہیں، اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیات مبارکہ میں آپ جیسا کوئی دیکھا نہ آپ کے بعد۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (3637)»
وعنه كان إذا وصف النبي صلى الله عليه وسلم قال: لم يكن بالطويل الممغط ولا بالقصير المتردد وكان ربعة من القوم ولم يكن بالجعد القطط ولا بالسبط كان جعدا رجلا ولم يكن بالمطهم ولا بالمكلثم وكان في الوجه تدوير ابيض مشرب ادعج العينين اهدب الاشفار جليل المشاش والكتد اجرد ذو مسربة شئن الكفين والقدمين إذا مشى يتقلع كانما يمشي في صبب وإذا التفت التفت معا بين كتفيه خاتم النبوة وهو خاتم النبيين اجود الناس صدرا واصدق الناس لهجة والينهم عريكة واكرمهم عشيرة من رآه بديهة هابه ومن خالطه معرفة احبه يقول ناعته: لم ار قبله ولا بعده مثله صلى الله عليه وسلم. رواه الترمذي وَعَنْهُ كَانَ إِذَا وَصَفَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمْ يَكُنْ بِالطَّوِيلِ الْمُمَّغِطِ وَلَا بِالْقَصِيرِ الْمُتَرَدِّدِ وَكَانَ رَبْعَةً مِنَ الْقَوْمِ وَلَمْ يَكُنْ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلَا بِالسَّبْطِ كَانَ جَعْدًا رَجِلًا وَلَمْ يَكُنْ بِالْمُطَهَّمِ وَلَا بِالْمُكَلْثَمِ وَكَانَ فِي الْوَجْهِ تَدْوِيرٌ أَبْيَضُ مُشْرَبٌ أَدْعَجُ الْعَيْنَيْنِ أَهْدَبُ الْأَشْفَارِ جَلِيلُ الْمَشَاشِ وَالْكَتَدِ أَجْرَدُ ذُو مَسْرُبةٍ شئن الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ إِذَا مَشَى يَتَقَلَّعُ كَأَنَّمَا يَمْشِي فِي صَبَبٍ وَإِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ مَعًا بَيْنَ كَتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ أَجْوَدُ النَّاسِ صَدْرًا وَأَصْدَقُ النَّاسِ لَهْجَةً وَأَلْيَنُهُمْ عَرِيكَةً وَأَكْرَمُهُمْ عَشِيرَةً مَنْ رَآهُ بَدِيهَةً هَابَهُ وَمَنْ خَالَطَهُ مَعْرِفَةً أَحَبَّهُ يَقُولُ نَاعِتُهُ: لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف بیان کرتے تو فرماتے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زیادہ لمبے تھے نہ زیادہ چھوٹے تھے بلکہ آپ درمیانہ قد تھے، آپ کے بال بالکل گھنگریالے تھے نہ بالکل سیدھے بلکہ ان دونوں صورتوں کے درمیان تھے، آپ کا چہرہ مبارک بالکل گول نہیں تھا، بلکہ قدرے گولائی میں تھا، آپ کا رنگ سرخی مائل سفید تھا، آنکھیں سیاہ، دراز پلکیں، جوڑوں کی ہڈیاں اٹھی ہوئی مضبوط تھیں، کندھوں کا درمیانی حصہ بھی بڑا اور مضبوط تھا، آپ کے بدن پر بال نہیں تھے، بس سینے اور ناف تک ایک لکیر تھی، ہاتھ اور پاؤں بھاری تھے، جب آپ چلتے تو پاؤں اٹھا کر رکھتے گویا آپ بلندی سے اتر رہے ہیں، جب آپ کسی کی طرف التفات فرماتے تو مکمل توجہ فرماتے، آپ کے کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی، اور آپ خاتم النبیین ہیں، آپ سب سے بڑھ کر دل کے سخی تھے، سب سے زیادہ صاف گو تھے، سب سے زیادہ نرم مزاج تھے، قبیلے کے لحاظ سے سب سے زیادہ معزز تھے، جو آپ کو اچانک دیکھتا تو وہ ہیبت زدہ ہو جاتا، جو آپ کی صحبت اختیار کرتا اور واقفیت حاصل کر لیتا تو وہ آپ سے والہانہ محبت کرنے لگتا، اور آپ کے وصف بیان کرنے والا (آخر پر) یہ کہتا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسا آپ کی حیات مبارکہ میں کوئی دیکھا نہ آپ کے بعد۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3638 وقال: ليس إسناده بمتصل) ٭ عمر بن عبد الله: ضعيف، و إبراهيم لم يدرک عليًا، انظر تحفة الاشراف (7/ 347)»
وعن جابر ان النبي صلى الله عليه وسلم لم يسلك طريقا فيتبعه احد إلا عرف انه قد سلكه من طيب عرقه-او قال: من ريح عرقه-رواه الدارمي وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَسْلُكْ طَرِيقًا فَيَتْبَعُهُ أَحَدٌ إِلَّا عرفَ أَنه قد سلكه من طيب عرقه-أَوْ قَالَ: مِنْ رِيحِ عَرَقِهِ-رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس راہ سے گزر جاتے تو آپ کے بعد اس راہ سے گزرنے والا آپ کی خوشبو سے یا آپ کے معطر پسینے سے پہچان لیتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہاں سے گزرے ہیں۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 32 ح 67) ٭ فيه أبو الزبير مدلس و عنعن و إسحاق بن الفضل بن عبد الرحمٰن الھاشمي و ثقه ابن حبان وحده و المغيرة بن عطية: لم أجد من وثقه.»
وعن ابي عبيدة بن محمد بن عمار بن ياسر قال: قلت للربيع بنت معوذ بن عفراء: صفي لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم قالت: يا بني لو رايته رايت الشمس طالعة. رواه الدارمي وَعَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ قَالَ: قُلْتُ لِلرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ: صِفِي لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: يَا بُنَيَّ لَوْ رأيتَه رأيتَ الشَّمسَ طالعة. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابو عبیدہ بن محمد بن عمار بن یاسر بیان کرتے ہیں، میں نے ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف سے آگاہ کریں، انہوں نے فرمایا: بیٹے! اگر تم انہیں دیکھتے تو تم (ان کے چہرے مبارک کو) چمکتا ہوا سورج دیکھتے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 30. 31 ح 61) [و الطبراني في الکبير (24/ 274 ح 696، والأوسط:4455)] ٭ فيه عبد الله بن موسي الطلحي التيمي: ضعيف ضعفه الجمھور.»
وعن جابر بن سمرة قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم في ليلة إضحيان فجعلت انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وإلى القمر وعليه حلة حمراء فإذا هو احسن عندي من القمر. رواه الترمذي والدارمي وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي لَيْلَةٍ إِضْحِيَانٍ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِلَى الْقَمَرِ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ فَإِذَا هُوَ أَحْسَنُ عِنْدِي مِنَ الْقَمَرِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے چاندنی رات میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا تو میں (باری باری) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور چاند کی طرف دیکھنے لگا، آپ نے سرخ جوڑا زیب تن کیا ہوا تھا، اور اس وقت میری نظر میں آپ چاند سے بھی زیادہ خوبصورت تھے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2811 وقال: حسن غريب) و الدارمي (1/ 30 ح 58) ٭ فيه أشعث بن سوار: ضعيف و أبو إسحاق مدلس و عنعن.»
وعن ابي هريرة قال: ما رايت شيئا احسن من رسول الله صلى الله عليه وسلم كان الشمس تجري على وجهه وما رايت احدا اسرع في مشيه من رسول الله صلى الله عليه وسلم كانما الارض تطوى له إنا لنجهد انفسنا وإنه لغير مكترث. رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَن الشَّمْس تجْرِي على وَجْهِهِ وَمَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَسْرَعَ فِي مَشْيِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّمَا الْأَرْضُ تُطْوَى لَهُ إِنَّا لَنُجْهِدُ أَنْفُسَنَا وَإنَّهُ لغير مكترث. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ حسین چیز کوئی نہیں دیکھی، گویا آپ کے چہرے مبارک پر سورج جلوہ ریز ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے زیادہ تیز رفتار کسی کو نہیں دیکھا گویا آپ کے لیے زمین لپیٹی جا رہی ہے، ہم پوری طرح تیز چلنے کی کوشش کرتے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پروا کیے بغیر چلتے رہتے (پھر بھی ہم آپ تک نہیں پہنچ سکتے تھے)۔ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (3648 وقال: غريب)»
وعن جابر بن سمرة قال: كان في ساقي رسول الله صلى الله عليه وسلم حموشة وكان لا يضحك إلا تبسما وكنت إذا نظرت إليه قلت: اكحل العينين وليس باكحل. رواه الترمذي وَعَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كَانَ فِي سَاقَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُمُوشَةٌ وَكَانَ لَا يَضْحَكُ إِلَّا تَبَسُّمًا وَكُنْتُ إِذَا نَظَرْتُ إِلَيْهِ قُلْتُ: أَكْحَلُ الْعَيْنَيْنِ وَلَيْسَ بأكحل. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پنڈلیاں پتلی تھیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صرف تبسم فرمایا کرتے تھے، جب میں آپ کو دیکھتا تو میں کہتا کہ آپ نے آنکھوں میں سرمہ لگایا ہوا ہے، حالانکہ آپ نے سرمہ نہیں لگایا ہوتا تھا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3645 وقال: حسن صحيح غريب) ٭ حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس و عنعن و للحديث شواھد غير قوله: ’’حموشة‘‘.»
عن ابن عباس قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم افلج الثنيتين إذا تكلم رئي كالنور يخرج من بين ثناياه. رواه الدارمي عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْلَجَ الثَّنِيَّتَيْنِ إِذَا تَكَلَّمَ رُئِيَ كَالنُّورِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ ثَنَايَاهُ. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کے دو دانت کشادہ تھے، جب آپ گفتگو فرماتے تو ایسے معلوم ہوتا کہ آپ کے دو دانتوں سے نور برس رہا ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف جدًا، رواه الدارمي (1/ 30 ح 59) و الترمذي في الشمائل (15 بتحقيقي) ٭ فيه عبد العزيز بن أبي ثابت الزھري: متروک.»
وعن كعب بن مالك قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سر استنار وجهه حتى كان وجهه قطعة قمر وكنا نعرف ذلك. متفق عليه وَعَنْ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سُرَّ اسْتَنَارَ وَجْهُهُ حَتَّى كَأَنَّ وَجْهَهُ قِطْعَةُ قَمَرٍ وَكُنَّا نَعْرِفُ ذَلِكَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
کعب بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خوش ہوتے تھے تو آپ کا چہرہ چمک جاتا اور رخ انور ایسے لگتا جیسے کہ وہ چاند کا ٹکڑا ہے اور ہم یہ چیز پہچان لیتے تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3556) و مسلم (53/ 2769)»