وعنه كان إذا وصف النبي صلى الله عليه وسلم قال: لم يكن بالطويل الممغط ولا بالقصير المتردد وكان ربعة من القوم ولم يكن بالجعد القطط ولا بالسبط كان جعدا رجلا ولم يكن بالمطهم ولا بالمكلثم وكان في الوجه تدوير ابيض مشرب ادعج العينين اهدب الاشفار جليل المشاش والكتد اجرد ذو مسربة شئن الكفين والقدمين إذا مشى يتقلع كانما يمشي في صبب وإذا التفت التفت معا بين كتفيه خاتم النبوة وهو خاتم النبيين اجود الناس صدرا واصدق الناس لهجة والينهم عريكة واكرمهم عشيرة من رآه بديهة هابه ومن خالطه معرفة احبه يقول ناعته: لم ار قبله ولا بعده مثله صلى الله عليه وسلم. رواه الترمذي وَعَنْهُ كَانَ إِذَا وَصَفَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَمْ يَكُنْ بِالطَّوِيلِ الْمُمَّغِطِ وَلَا بِالْقَصِيرِ الْمُتَرَدِّدِ وَكَانَ رَبْعَةً مِنَ الْقَوْمِ وَلَمْ يَكُنْ بِالْجَعْدِ الْقَطَطِ وَلَا بِالسَّبْطِ كَانَ جَعْدًا رَجِلًا وَلَمْ يَكُنْ بِالْمُطَهَّمِ وَلَا بِالْمُكَلْثَمِ وَكَانَ فِي الْوَجْهِ تَدْوِيرٌ أَبْيَضُ مُشْرَبٌ أَدْعَجُ الْعَيْنَيْنِ أَهْدَبُ الْأَشْفَارِ جَلِيلُ الْمَشَاشِ وَالْكَتَدِ أَجْرَدُ ذُو مَسْرُبةٍ شئن الْكَفَّيْنِ وَالْقَدَمَيْنِ إِذَا مَشَى يَتَقَلَّعُ كَأَنَّمَا يَمْشِي فِي صَبَبٍ وَإِذَا الْتَفَتَ الْتَفَتَ مَعًا بَيْنَ كَتِفَيْهِ خَاتَمُ النُّبُوَّةِ وَهُوَ خَاتَمُ النَّبِيِّينَ أَجْوَدُ النَّاسِ صَدْرًا وَأَصْدَقُ النَّاسِ لَهْجَةً وَأَلْيَنُهُمْ عَرِيكَةً وَأَكْرَمُهُمْ عَشِيرَةً مَنْ رَآهُ بَدِيهَةً هَابَهُ وَمَنْ خَالَطَهُ مَعْرِفَةً أَحَبَّهُ يَقُولُ نَاعِتُهُ: لَمْ أَرَ قَبْلَهُ وَلَا بَعْدَهُ مِثْلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اوصاف بیان کرتے تو فرماتے: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم زیادہ لمبے تھے نہ زیادہ چھوٹے تھے بلکہ آپ درمیانہ قد تھے، آپ کے بال بالکل گھنگریالے تھے نہ بالکل سیدھے بلکہ ان دونوں صورتوں کے درمیان تھے، آپ کا چہرہ مبارک بالکل گول نہیں تھا، بلکہ قدرے گولائی میں تھا، آپ کا رنگ سرخی مائل سفید تھا، آنکھیں سیاہ، دراز پلکیں، جوڑوں کی ہڈیاں اٹھی ہوئی مضبوط تھیں، کندھوں کا درمیانی حصہ بھی بڑا اور مضبوط تھا، آپ کے بدن پر بال نہیں تھے، بس سینے اور ناف تک ایک لکیر تھی، ہاتھ اور پاؤں بھاری تھے، جب آپ چلتے تو پاؤں اٹھا کر رکھتے گویا آپ بلندی سے اتر رہے ہیں، جب آپ کسی کی طرف التفات فرماتے تو مکمل توجہ فرماتے، آپ کے کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی، اور آپ خاتم النبیین ہیں، آپ سب سے بڑھ کر دل کے سخی تھے، سب سے زیادہ صاف گو تھے، سب سے زیادہ نرم مزاج تھے، قبیلے کے لحاظ سے سب سے زیادہ معزز تھے، جو آپ کو اچانک دیکھتا تو وہ ہیبت زدہ ہو جاتا، جو آپ کی صحبت اختیار کرتا اور واقفیت حاصل کر لیتا تو وہ آپ سے والہانہ محبت کرنے لگتا، اور آپ کے وصف بیان کرنے والا (آخر پر) یہ کہتا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسا آپ کی حیات مبارکہ میں کوئی دیکھا نہ آپ کے بعد۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3638 وقال: ليس إسناده بمتصل) ٭ عمر بن عبد الله: ضعيف، و إبراهيم لم يدرک عليًا، انظر تحفة الاشراف (7/ 347)»