مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ختم نبوت
حدیث نمبر: 5759
Save to word اعراب
وعن العرباض بن سارية عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: إني عند الله مكتوب: خاتم النبيين وإن آدم لمنجدل في طينته وساخبركم باول امري دعوة إبراهيم وبشارة عيسى ورؤيا امي التي رات حين وضعتني وقد خرج لها نور اضاء لها منه قصور الشام «. وراه في» شرح السنة وَعَن العِرْباض بن ساريةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: إِنِّي عِنْدَ اللَّهِ مَكْتُوبٌ: خَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَإِنَّ آدَمَ لِمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ وَسَأُخْبِرُكُمْ بِأَوَّلِ أَمْرِي دَعْوَةُ إِبْرَاهِيمَ وَبِشَارَةُ عِيسَى وَرُؤْيَا أُمِّي الَّتِي رَأَتْ حِينَ وَضَعَتْنِي وَقَدْ خَرَجَ لَهَا نُورٌ أَضَاءَ لَهَا مِنْهُ قُصُورُ الشَّامِ «. وَرَاه فِي» شرح السّنة
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تو اس وقت سے اللہ تعالیٰ کے ہاں خاتم النبیین لکھا ہوا ہوں جب آدم ؑ ابھی (ڈھانچے کی حالت میں) مٹی کی صورت میں پڑے ہوئے تھے، اور میں ابھی اپنے معاملے (یعنی نبوت) کے بارے میں تمہیں بتاتا ہوں، میں ابراہیم ؑ کی دعا، عیسیٰ ؑ کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے میری پیدائش کے قریب دیکھا تھا کہ ان کے لیے ایک نور ظاہر ہوا جس سے شام کے محلات ان کے سامنے روشن ہو گئے۔ اسنادہ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه البغوي في شرح السنة (13/ 207 ح 3626) [و أحمد (4/ 127 ح 17280، 4/ 128 ح 17281) و صححه ابن حبان (الموارد: 2093) و الحاکم (2/ 600) فتعقبه الذهبي، قال: ’’أبو بکر (ا بن أبي مريم) ضعيف‘‘ قلت: لم ينفرد به، بل تابعه الثقة معاوية بن صالح عن سعيد بن سويد عن ابن ھلال السلمي عن العرباض بن سارية رضي الله عنه به وسنده حسن.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ختم نبوت، بروایت احمد
حدیث نمبر: 5760
Save to word اعراب
ورواه احمد عن ابي امامة من قوله: «ساخبركم» إلى آخره وَرَوَاهُ أَحْمَدُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ مِنْ قَوْلِهِ: «سأخبركم» إِلَى آخِره
اور امام احمد نے اسے ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے ((سأخبر کم)) سے لے کر آخر حدیث تک روایت کیا ہے۔ حسن، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أحمد (5/ 262 ح 21616) وسنده ضعيف من أجل الفرج بن فضالة و الحديث السابق شاھد له وھو به حسن.»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. عاجزی و انکساری کی انتہا
حدیث نمبر: 5761
Save to word اعراب
وعن ابي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «انا سيد ولد آدم يوم القيامة ولا فخر وبيدي لواء الحمد ولا فخر. وما من نبي يومئذ آدم فمن سواه إلا تحت لوائي وانا اول من تنشق عنه الارض ولا فخر» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا سَيِّدُ وَلَدِ آدَمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَبِيَدِي لِوَاءُ الْحَمْدِ وَلَا فَخْرَ. وَمَا مِنْ نَبِيٍّ يَوْمَئِذٍ آدَمُ فَمَنْ سِوَاهُ إِلَّا تَحْتَ لِوَائِي وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ وَلَا فَخْرَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں روزِ قیامت آدم ؑ کی اولاد کا سردار ہوں گا، اور میں یہ ازراہِ فخر نہیں کہتا، حمد کا پرچم میرے ہاتھ میں ہو گا، اور میں یہ بات ازراہِ فخر نہیں کہتا، اس روز آدم ؑ سمیت تمام انبیا ؑ میرے پرچم تلے ہوں گے، سب سے پہلے مجھے قبر سے اٹھایا جائے گا، اور میں یہ بات ازراہِ فخر نہیں کہتا۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (3148 وقال: حسن)
٭ علي بن زيد بن جدعان ضعيف ولأکثر ألفاظ الحديث شواھد صحيحة وھي تغني عن ھذا الحديث.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اوصاف
حدیث نمبر: 5762
Save to word اعراب
وعن ابن عباس قال: جلس ناس من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم فخرج حتى إذا دنا منهم سمعهم يتذاكرون قال بعضهم: إن الله اتخذ إبراهيم خليلا وقال آخر: موسى كلمه الله تكليما وقال آخر: فعيسى كلمة الله وروحه. وقال آخر: آدم اصطفاه الله فخرج عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: «قد سمعت كلامكم وعجبكم ان إبراهيم خليل الله وهو كذلك وآدم اصطفاه الله وهو كذلك الا وانا حبيب الله ولا فخر وانا حامل لواء الحمد يوم القيامة تحته آدم فمن دونه ولا فخر وانا اول شافع واول مشفع يوم القيامة ولا فخر وانا اول من يحرك حلق الجنة فيفتح الله لي فيدخلنيها ومعي فقراء المؤمنين ولا فخر وانا اكرم الاولين والآخرين على الله ولا فخر» . رواه الترمذي والدارمي وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: جَلَسَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ حَتَّى إِذَا دَنَا مِنْهُمْ سَمِعَهُمْ يَتَذَاكَرُونَ قَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ اللَّهَ اتَّخَذَ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلًا وَقَالَ آخَرُ: مُوسَى كَلَّمَهُ اللَّهُ تَكْلِيمًا وَقَالَ آخَرُ: فَعِيسَى كَلِمَةُ الله وروحه. وَقَالَ آخَرُ: آدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «قَدْ سَمِعْتُ كَلَامَكُمْ وَعَجَبَكُمْ أَنَّ إِبْرَاهِيمَ خَلِيل الله وَهُوَ كَذَلِكَ وَآدَمُ اصْطَفَاهُ اللَّهُ وَهُوَ كَذَلِكَ أَلَا وَأَنَا حَبِيبُ اللَّهِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا حَامِلُ لِوَاءِ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تَحْتَهُ آدَمُ فَمَنْ دُونَهُ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شَافِعٍ وَأَوَّلُ مُشَفَّعٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ مَنْ يُحَرِّكُ حَلَقَ الْجَنَّةِ فَيَفْتَحُ اللَّهُ لِي فَيُدْخِلُنِيهَا وَمَعِي فُقَرَاءُ الْمُؤْمِنِينَ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَكْرَمُ الْأَوَّلِينَ وَالْآخَرِينَ عَلَى اللَّهِ وَلَا فَخر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ والدارمي
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ بیٹھے ہوئے تھے۔ آپ باہر سے تشریف لائے اور ان کے قریب ہو گئے تو آپ نے انہیں باتیں کرتے ہوئے سنا، کسی نے کہا: اللہ تعالیٰ نے ابراہیم ؑ کو خلیل بنایا، دوسرے نے کہا: اللہ تعالیٰ نے موسی ؑ سے کلام فرمایا، کسی اور نے کہا: عیسیٰ ؑ تو وہ اللہ کا کلمہ اور اس کی روح ہیں، کسی نے کہا: آدم ؑ کو کہ اللہ نے انہیں منتخب فرمایا: اس دوران رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ان کے پاس پہنچ گئے اور فرمایا: میں نے تمہاری باتیں سن لی ہیں، اور تمہارا تعجب کرنا کہ ابراہیم ؑ، اللہ کے خلیل ہیں، اور وہ اسی طرح ہیں، موسی ؑ کلیم اللہ ہیں، وہ بھی اسی طرح ہیں، عیسیٰ ؑ اس کی روح اور اس کا کلمہ ہیں، وہ بھی اسی طرح بجا ہیں، آدم ؑ کو اللہ تعالیٰ نے منتخب فرمایا ہے، یہ بھی حقیقت ہے، جبکہ میں اللہ تعالیٰ کا حبیب ہوں، اور میں یہ بات ازراہِ فخر نہیں کہتا، روزِ قیامت حمد کا پرچم میرے ہاتھ میں ہو گا، آدم ؑ اور باقی سب انبیا ؑ اسی کے نیچے ہوں گے اور میں یہ بات ازراہِ فخر نہیں کہتا، روزِ قیامت میں سب سے پہلے سفارش کروں گا اور سب سے پہلے میری سفارش قبول ہو گی، اور یہ میں ازراہِ فخر نہیں کہتا، سب سے پہلے میں ہی جنت کے کنڈے ہلاؤں گا تو اللہ تعالیٰ میرے لیے کھول دے گا اور مجھے اس میں داخل فرمائے گا، میرے ساتھ غریب ایماندار ہوں گے اور میں اس پر فخر نہیں کرتا، اللہ تعالیٰ کے ہاں تمام اولین و آخرین سے سب سے زیادہ معزز میں ہوں اور میں اس پر فخر نہیں کرتا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3616 وقال: غريب) و الدارمي (26/1 ح 48)
٭ فيه زمعة بن صالح: ضعيف، و حديثه عند مسلم مقرون.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کی خصوصیت
حدیث نمبر: 5763
Save to word اعراب
وعن عمرو بن قيس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: نحن الآخرون ونحن السابقون يوم القيامة وإني قائل قولا غير فخر: إبراهيم خليل الله وموسى صفي الله وانا حبييب الله ومعي لواء الحمد يوم القيامة وإن الله وعدني في امتي واجارهم من ثلاث: لا يعمهم بسنة ولا يستاصلهم عدو ولا يجمعهم على ضلالة. رواه الدارمي وَعَن عَمْرو بن قَيْسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَحْنُ الْآخِرُونَ وَنَحْنُ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنِّي قَائِلٌ قَوْلًا غَيْرَ فَخْرٍ: إِبْرَاهِيمُ خَلِيلُ الله ومُوسَى صفي الله وَأَنا حبييب اللَّهِ وَمَعِي لِوَاءُ الْحَمْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنَّ اللَّهَ وَعَدَنِي فِي أُمَّتِي وَأَجَارَهُمْ مِنْ ثَلَاثٍ: لَا يَعُمُّهُمْ بِسَنَةٍ وَلَا يَسْتَأْصِلُهُمْ عَدُوٌّ وَلَا يجمعهُمْ على ضَلَالَة. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
عمرو بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ہم (دنیا میں) آخر میں آنے والے ہیں، اور روزِ قیامت (جنت میں داخل ہونے والوں میں) ہم سب سے آگے ہوں گے، میں کسی فخر کے بغیر یہ بات کہتا ہوں کہ ابراہیم ؑ اللہ تعالیٰ کے خلیل ہیں، موسی ؑ صفی اللہ ہیں اور میں حبیب اللہ ہوں، روزِ قیامت حمد کا پرچم میرے ساتھ ہو گا، اللہ تعالیٰ نے میری امت کے متعلق مجھ سے وعدہ فرما رکھا ہے، اور اس نے انہیں تین چیزوں سے محفوظ رکھا ہے، وہ انہیں عام قحط میں مبتلا نہیں کرے گا، دشمن اس کو مکمل طور پر ختم نہیں کر سکے گا، اور وہ ان سب کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 29 ح 55)
٭ السند منقطع، و عمرو بن قيس: لم أعرفه و لعله أبو ثور الشامي.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قائد المرسلین اور خاتم النّبیین ہیں
حدیث نمبر: 5764
Save to word اعراب
وعن جابر ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «انا قائد المرسلين ولا فخر وانا خاتم النبيين ولا فخر وانا اول شافع ومشفع ولا فخر» . رواه الدارمي وَعَنْ جَابِرٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَنَا قَائِدُ الْمُرْسَلِينَ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَلَا فَخْرَ وَأَنَا أَوَّلُ شافعٍ وَمُشَفَّع وَلَا فَخر» . رَوَاهُ الدَّارمِيّ
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں تمام رسولوں کا قائد ہوں، یہ بات میں ازراہِ فخر نہیں کہتا، میں خاتم النبیین ہوں، فخر سے نہیں کہتا، میں سب سے پہلے سفارش کروں گا اور سب سے پہلے میری سفارش قبول کی جائے گی اور میں یہ بات ازراہِ فخر نہیں کہتا۔ سندہ ضعیف، رواہ الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الدارمي (1/ 27 ح 50)
٭ فيه صالح بن عطاء بن خباب مجھول الحال و ثقه ابن حبان وحده و للحديث شواھد صحيحة دون قوله: ’’أنا قائد المرسلين‘‘ و الله أعلم.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. قیامت کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اور برتری
حدیث نمبر: 5765
Save to word اعراب
وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «انا اول الناس خروجا إذا بعثوا وانا قائدهم إذا وفدوا وانا خطيبهم إذا انصتوا وانا مستشفعهم إذا حبسوا وانا مبشرهم إذا ايسوا الكرامة والمفاتيح يومئذ بيدي ولواء الحمد يومئذ بيدي وانا اكرم ولد آدم على ربي يطوف علي الف خادم كانهن بيض مكنون او لؤلؤ منثور» . رواه الترمذي والدارمي وقال الترمذي: هذا حديث غريب وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوَّلُ النَّاسِ خُرُوجًا إِذَا بُعِثُوا وَأَنَا قَائِدُهُمْ إِذَا وَفَدُوا وَأَنَا خَطِيبُهُمْ إِذَا أَنْصَتُوا وَأَنَا مُسْتَشْفِعُهُمْ إِذَا حُبِسُوا وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَيِسُوا الْكَرَامَةُ وَالْمَفَاتِيحُ يَوْمَئِذٍ بِيَدِي وَلِوَاءُ الْحَمْدِ يَوْمَئِذٍ بِيَدِي وَأَنَا أَكْرَمُ وَلَدِ آدَمَ عَلَى رَبِّي يَطُوفُ عَلَيَّ أَلْفُ خادمٍ كأنَّهنَّ بَيْضٌ مُكْنُونٌ أَوْ لُؤْلُؤٌ مَنْثُورٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب لوگوں کو (قبروں سے) اٹھایا جائے گا تو میں سب سے پہلے نکلوں گا، جب وہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوں گے تو میں ان کا قائد ہوں گا، جب وہ خاموش ہوں گے تو میں ان کی طرف سے بات کروں گا، جب انہیں روک لیا جائے گا (حساب شروع نہیں ہو گا) تو میں ان کی سفارش کروں گا، جب وہ ناامید ہو جائیں گے تو میں انہیں (مغفرت و رحمت کی) خوشخبری سناؤں گا، کرامت اور چابیاں اس روز میرے ہاتھ میں ہوں گی، اس روز حمد کا پرچم میرے ہاتھ میں ہو گا، میرے رب کے ہاں تمام انسانوں سے میری سب سے زیادہ عزت ہو گی، ہزار خادم میرے اردگرد چکر لگا رہے ہوں گے، گویا وہ پوشیدہ (بند کیے ہوئے) انڈے ہیں، یا بکھرے ہوئے موتی ہیں۔ ترمذی، دارمی، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3610) و الدارمي (1/ 26. 27 ح 49)
٭ فيه ليث بن أبي سليم: ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرش کے دائیں جانب کھڑے ہوں گے
حدیث نمبر: 5766
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «فاكسى حلة من حلل الجنة ثم اقوم عن يمين العرش ليس احد من الخلائق يقوم ذلك المقام غيري» . رواه الترمذي. وفي رواية «جامع الاصول» عنه: «انا اول من تنشق عنه الارض فاكسى» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «فَأُكْسَى حُلَّةً مِنْ حُلَلِ الْجَنَّةِ ثُمَّ أَقُومُ عَنْ يَمِينِ الْعَرْشِ لَيْسَ أَحَدٌ مِنَ الْخَلَائِقِ يقومُ ذلكَ المقامَ غَيْرِي» . رَوَاهُ الترمذيُّ. وَفِي رِوَايَة «جَامع الْأُصُول» عَنهُ: «أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ فَأُكْسَى»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے ایک جنتی جوڑا پہنایا جائے گا، پھر میں عرش کے دائیں طرف کھڑا ہوں گا، اور میرے علاوہ مخلوق میں سے کوئی اور اس مقام پر کھڑا نہیں ہو گا۔ ترمذی۔ اور جامع الاصول میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: سب سے پہلے مجھے قبر سے اٹھایا جائے گا اور مجھے جوڑا پہنایا جائے گا۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (3611 وقال: حسن غريب صحيح)
٭ أبو خالد الدالاني مدلس و عنعن و أحاديث مسلم (196، 2278) وغيره تغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مقام وسیلہ کی طلب
حدیث نمبر: 5767
Save to word اعراب
وعنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «سلوا الله الوسيلة» قالوا: يا رسول الله وما الوسيلة؟ قال: «اعلى درجة في الجنة لا ينالها إلا رجل واحد وارجو ان اكون انا هو» . رواه الترمذي وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «سلوا الله الْوَسِيلَةَ» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْوَسِيلَةُ؟ قَالَ: «أَعْلَى دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ لَا يَنَالُهَا إِلَّا رجلٌ واحدٌ وَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ طلب کرو۔ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! وسیلہ کیا ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک اعلیٰ درجہ ہے، وہ صرف ایک ہی آدمی کو نصیب ہو گا، اور میں امید کرتا ہوں کہ وہ میں ہی ہوں گا۔ حسن، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه الترمذي (3612 وقال: غريب، إسناده ليس بالقوي) و للحديث شواھد قوية وھو بھا حسن.»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء علیہم السلام کے امام ہوں گے
حدیث نمبر: 5768
Save to word اعراب
وعن ابي بن كعب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا كان يوم القيامة كنت إمام النبيين وخطيبهم وصاحب شفاعتهم غير فخر» . رواه الترمذي وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ كُنْتُ إِمَامَ النَّبِيِّينَ وَخَطِيبَهُمْ وَصَاحِبَ شَفَاعَتِهِمْ غيرَ فَخر» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب روزِ قیامت ہو گا تو میں انبیا ؑ کا امام ہوں گا، ان کا خطیب اور (مقام محمود پر) ان کا صاحب شفاعت ہوں گا، اور میں یہ بات فخر سے نہیں کہتا۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه الترمذي (3613 وقال: حسن صحيح غريب) و ابن ماجه (4314)
٭ عبد الله بن محمد بن عقيل ضعيف و أحاديث البخاري (3340، 3361، 4712) و مسلم (194) وغيرهما تغني عنه.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.