وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «انا اول الناس خروجا إذا بعثوا وانا قائدهم إذا وفدوا وانا خطيبهم إذا انصتوا وانا مستشفعهم إذا حبسوا وانا مبشرهم إذا ايسوا الكرامة والمفاتيح يومئذ بيدي ولواء الحمد يومئذ بيدي وانا اكرم ولد آدم على ربي يطوف علي الف خادم كانهن بيض مكنون او لؤلؤ منثور» . رواه الترمذي والدارمي وقال الترمذي: هذا حديث غريب وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَا أَوَّلُ النَّاسِ خُرُوجًا إِذَا بُعِثُوا وَأَنَا قَائِدُهُمْ إِذَا وَفَدُوا وَأَنَا خَطِيبُهُمْ إِذَا أَنْصَتُوا وَأَنَا مُسْتَشْفِعُهُمْ إِذَا حُبِسُوا وَأَنَا مُبَشِّرُهُمْ إِذَا أَيِسُوا الْكَرَامَةُ وَالْمَفَاتِيحُ يَوْمَئِذٍ بِيَدِي وَلِوَاءُ الْحَمْدِ يَوْمَئِذٍ بِيَدِي وَأَنَا أَكْرَمُ وَلَدِ آدَمَ عَلَى رَبِّي يَطُوفُ عَلَيَّ أَلْفُ خادمٍ كأنَّهنَّ بَيْضٌ مُكْنُونٌ أَوْ لُؤْلُؤٌ مَنْثُورٌ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب لوگوں کو (قبروں سے) اٹھایا جائے گا تو میں سب سے پہلے نکلوں گا، جب وہ اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہوں گے تو میں ان کا قائد ہوں گا، جب وہ خاموش ہوں گے تو میں ان کی طرف سے بات کروں گا، جب انہیں روک لیا جائے گا (حساب شروع نہیں ہو گا) تو میں ان کی سفارش کروں گا، جب وہ ناامید ہو جائیں گے تو میں انہیں (مغفرت و رحمت کی) خوشخبری سناؤں گا، کرامت اور چابیاں اس روز میرے ہاتھ میں ہوں گی، اس روز حمد کا پرچم میرے ہاتھ میں ہو گا، میرے رب کے ہاں تمام انسانوں سے میری سب سے زیادہ عزت ہو گی، ہزار خادم میرے اردگرد چکر لگا رہے ہوں گے، گویا وہ پوشیدہ (بند کیے ہوئے) انڈے ہیں، یا بکھرے ہوئے موتی ہیں۔ “ ترمذی، دارمی، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3610) و الدارمي (1/ 26. 27 ح 49) ٭ فيه ليث بن أبي سليم: ضعيف.»