وعن العرباض بن سارية عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: إني عند الله مكتوب: خاتم النبيين وإن آدم لمنجدل في طينته وساخبركم باول امري دعوة إبراهيم وبشارة عيسى ورؤيا امي التي رات حين وضعتني وقد خرج لها نور اضاء لها منه قصور الشام «. وراه في» شرح السنة وَعَن العِرْباض بن ساريةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: إِنِّي عِنْدَ اللَّهِ مَكْتُوبٌ: خَاتَمُ النَّبِيِّينَ وَإِنَّ آدَمَ لِمُنْجَدِلٌ فِي طِينَتِهِ وَسَأُخْبِرُكُمْ بِأَوَّلِ أَمْرِي دَعْوَةُ إِبْرَاهِيمَ وَبِشَارَةُ عِيسَى وَرُؤْيَا أُمِّي الَّتِي رَأَتْ حِينَ وَضَعَتْنِي وَقَدْ خَرَجَ لَهَا نُورٌ أَضَاءَ لَهَا مِنْهُ قُصُورُ الشَّامِ «. وَرَاه فِي» شرح السّنة
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو اس وقت سے اللہ تعالیٰ کے ہاں خاتم النبیین لکھا ہوا ہوں جب آدم ؑ ابھی (ڈھانچے کی حالت میں) مٹی کی صورت میں پڑے ہوئے تھے، اور میں ابھی اپنے معاملے (یعنی نبوت) کے بارے میں تمہیں بتاتا ہوں، میں ابراہیم ؑ کی دعا، عیسیٰ ؑ کی بشارت اور اپنی والدہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے میری پیدائش کے قریب دیکھا تھا کہ ان کے لیے ایک نور ظاہر ہوا جس سے شام کے محلات ان کے سامنے روشن ہو گئے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ فی شرح السنہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه البغوي في شرح السنة (13/ 207 ح 3626) [و أحمد (4/ 127 ح 17280، 4/ 128 ح 17281) و صححه ابن حبان (الموارد: 2093) و الحاکم (2/ 600) فتعقبه الذهبي، قال: ’’أبو بکر (ا بن أبي مريم) ضعيف‘‘ قلت: لم ينفرد به، بل تابعه الثقة معاوية بن صالح عن سعيد بن سويد عن ابن ھلال السلمي عن العرباض بن سارية رضي الله عنه به وسنده حسن.»