وعن عبد الله بن حوالة قال: بعثنا رسول الله صلى الله صلى الله عليه وسلم لنغنم على اقدامنا فرجعنا فلم نغنم شيئا وعرف الجهد في وجوهنا فقام فينا فقال: «اللهم لا تكلهم إلي فاضعف عنهم ولا تكلهم إلى انفسهم فيعجزوا عنها ولا تكلهم إلى الناس فيستاثروا عليهم» ثم وضع يده على راسي ثم قال: «يا ابن حوالة إذا رايت الخلافة قد نزلت الارض المقدسة فقد دنت الزلازل والبلابل والامور العظام والساعة يومئذ اقرب من الناس من يدي هذه إلى راسك» . رواه ابو داود وَعَن عبدِ الله بنِ حوالةَ قَالَ: بعثَنا رَسُول الله صلى اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَغْنَمَ عَلَى أَقْدَامِنَا فَرَجَعْنَا فَلَمْ نَغْنَمْ شَيْئًا وَعَرَفَ الْجَهْدَ فِي وجوهِنا فقامَ فِينَا فَقَالَ: «اللَّهُمَّ لَا تَكِلْهُمْ إِلَيَّ فَأَضْعُفَ عَنْهُمْ وَلَا تَكِلْهُمْ إِلَى أَنْفُسِهِمْ فَيَعْجِزُوا عَنْهَا وَلَا تَكِلْهُمْ إِلَى النَّاسِ فَيَسْتَأْثِرُوا عَلَيْهِمْ» ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِي ثُمَّ قَالَ: «يَا ابْنَ حَوَالَةَ إِذَا رَأَيْتَ الْخِلَافَةَ قَدْ نَزَلَتِ الْأَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ فَقَدْ دَنَتِ الزَّلَازِلُ وَالْبَلَابِلُ وَالْأُمُورُ الْعِظَامُ وَالسَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنَ النَّاسِ مِنْ يَدِي هَذِه إِلَى رَأسك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے پیدل بھیجا، ہم مال غنیمت حاصل کیے بغیر واپس آئے اور آپ نے ہمارے چہروں پر مشقت کے آثار دیکھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں خطاب فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی: ”اے اللہ! انہیں میرے سپرد نہ کر، میں ان سے زیادہ ضعیف ہوں گا، انہیں ان کی جانوں کے سپرد نہ کر وہ اس سے عاجز آ جائیں گے اور انہیں لوگوں کے حوالے نہ کر وہ اپنے آپ کو ان پر ترجیح دیں گے۔ “ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سر پر رکھا، اور فرمایا: ”ابن حوالہ! جب تم دیکھو کہ خلافت ارض مقدس (ملک شام) منتقل ہو گئی ہے تو پھر (سمجھ لینا) زلزلے، غم اور علامات قیامت قریب آ چکی ہیں، اور اس وقت قیامت لوگوں کے اس قدر قریب ہو گی جس قدر میرا ہاتھ تیرے سر کے قریب ہے۔ “ ابوداؤد، اور اس کی سند حسن ہے، اور حاکم نے اسے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (2535) [و صححه الحاکم (4/ 425) ووافقه الذهبي]»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا اتخذ الفيء دولا والامانة مغنما والزكاة مغرما وتعلم لغير الدين واطاع الرجل امراته وعق امه وادنى صديقه واقصى اباه وظهرت الاصوات في المساجد وساد القبيلة فاسقهم وكان زعيم القوم ارذلهم واكرم الرجل مخافة شره وظهرت القينات والمعازف وشربت الخمور ولعن آخر هذه الامة اولها فارتقبوا عند ذلك ريحا حمراء وزلزلة وخسفا ومسخا وقذفا وآيات تتابع كنظام قطع سلكه فتتابع» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا اتُّخِذَ الْفَيْءُ دِوَلًا وَالْأَمَانَةُ مَغْنَمًا وَالزَّكَاةُ مَغْرَمًا وَتُعُلِّمَ لِغَيْرِ الدِّينِ وَأَطَاعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَعَقَّ أُمَّهُ وَأَدْنَى صَدِيقَهُ وَأَقْصَى أَبَاهُ وَظَهَرَتِ الْأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ وَسَادَ الْقَبِيلَةَ فَاسِقُهُمْ وَكَانَ زَعِيمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ وَأُكْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ وَظَهَرَتِ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ وشُربتِ الخمورُ وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوَّلَهَا فَارْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِكَ رِيحًا حَمْرَاءَ وَزَلْزَلَةً وَخَسْفًا وَمَسْخًا وَقَذْفًا وَآيَاتٍ تَتَابَعُ كَنِظَامٍ قُطِعَ سِلْكُهُ فَتَتَابَعَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب مالِ فے / مالِ غنیمت کو دولت، امانت کو مال غنیمت اور زکوۃ کو تاوان سمجھا جائے، علم دینی مقاصد کے علاوہ دنیوی مقاصد کے لیے حاصل کیا جائے، آدمی اپنی اہلیہ کا اطاعت گزار بن جائے اور اپنی والدہ کی نافرمانی کرے، وہ اپنے دوست کو مقرب بنائے اور اپنے والد کو دور رکھے، مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں، قبیلے کا سب سے زیادہ احمق شخص قبیلے کا سردار بن جائے، قوم کا ذمہ دار و منتظم ان کا سب سے زیادہ رذیل شخص ہو، آدمی کی اس کے شر کے خوف کی وجہ سے عزت کی جائے، گانے والیاں اور آلاتِ موسیقی عام ہو جائیں، شراب نوشی کی جائے، اور اس امت کے بعد والے لوگ اپنے پہلے لوگوں (یعنی سلف) پر لعن و طعن کریں تو اس وقت تم سرخ آندھیوں، زلزلوں، زمین میں دھنسنے، چہروں کے مسخ ہو جانے، آسمان سے پتھر برسنے اور دیگر نشانیوں کے اس طرح مسلسل آنے کا انتظار کرو جس طرح ہار کی ڈوری ٹوٹ جائے تو پھر موتی لگاتار گرتے ہیں۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2211 وقال: غريب) ٭ فيه رميح: مجھول کما في التقريب و الکاشف (1/ 243) وغيرهما.»
وعن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا فعلت امتي خمس عشرة خصلة حل بها البلاء» وعد هذه الخصال ولم يذكر «تعلم لغير الدين» قال: «وبر صديقه وجفا اباه» وقال: «وشرب الخمر ولبس الحرير» . رواه الترمذي وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا فَعَلَتْ أُمَّتِي خَمْسَ عَشْرَةَ خَصْلَةً حَلَّ بِهَا الْبَلَاءُ» وَعَدَّ هَذِهِ الْخِصَالَ وَلَمْ يَذْكُرْ «تُعُلِّمَ لِغَيْرِ الدِّينِ» قَالَ: «وَبَرَّ صَدِيقَهُ وَجَفَا أَبَاهُ» وَقَالَ: «وَشُرِبَ الْخَمْرُ وَلُبِسَ الْحَرِيرُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب میری امت پندرہ (برے) کام کرے گی تو اس پر بلا نازل ہو گی، آپ نے وہ کام شمار کیے لیکن علی رضی اللہ عنہ نے یہ ذکر نہیں کیا کہ ”علم دینی مقاصد کے علاوہ حاصل کیا جائے گا۔ “ فرمایا: ”اپنے دوست سے حسن سلوک کرے گا اور والد سے جفا کرے گا۔ “ اور فرمایا: ”شراب نوشی کی جائے اور ریشم پہنا جائے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2210) ٭ فيه فرج بن فضالة: ضعيف.»
وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تذهب الدنيا حتى يملك العرب رجل من اهل بيتي يواطىء اسمه اسمي» رواه الترمذي وابو داود. وفي رواية له: «لو لم يبق من الدنيا إلا يوم لطول الله ذلك اليوم حتى يبعث الله فيه رجلا مني-او من اهل بيتي-يواطئ اسمه اسمي واسم ابيه اسم ابي يملا الارض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتَّى يَمْلِكَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِنْ أهلِ بَيْتِي يُواطِىءُ اسمُه اسْمِي» رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ: «لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْمٌ لَطَوَّلَ اللَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ حَتَّى يَبْعَثَ اللَّهُ فِيهِ رَجُلًا مِنِّي-أَوْ مِنْ أَهْلِ بَيْتِي-يُوَاطِئُ اسْمُهُ اسْمِيَ وَاسْمُ أَبِيهِ اسْمَ أَبِي يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وجورا»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا ختم نہیں ہو گی حتیٰ کہ میرے اہل بیت سے میرا ہم نام شخص عربوں کا بادشاہ بن جائے گا۔ “ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے فرمایا: ”اگر دنیا کا صرف ایک ہی دن باقی رہ گیا تو اللہ اس دن کو لمبا کرے گا حتیٰ کہ اللہ اس میں میرے اہل بیت سے ایک آدمی بھیجے گا جس کا نام میرے نام جیسا اور اس کے والد کا نام میرے والد کے نام جیسا ہو گا، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی تھی۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2230) و أبو داود (4282)»
وعن ام سلمة قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «المهدي من عترتي من اولاد فاطمة» . رواه ابو داود وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْمَهْدِيُّ مِنْ عِتْرَتِي مِنْ أَوْلَادِ فَاطِمَة» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مہدی میری عترت، فاطمہ رضی اللہ عنہ کی اولاد سے ہو گا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (4284)»
وعن ابي سعيد الخدري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المهدي مني اجلى الجبهة واقنى الانف يملا الارض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا يملك سبع سنين» . رواه ابو داود وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَهْدِيُّ مِنِّي أجلى الْجَبْهَة وأقنى الْأَنْفِ يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا يَمْلِكُ سَبْعَ سِنِينَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مہدی میری اولاد سے ہوں گے، جو کہ کشادہ پیشانی اور بلند ناک والے ہوں گے، وہ زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی تھی، وہ سات سال حکومت کرے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4285) ٭ قتادة مدلس، عنعن و للحديث شواھد ضعيفة.»
وعنه عن النبي صلى الله عليه وسلم في قصة المهدي قال: فيجيء إليه الرجل فيقول: يا مهدي اعطني اعطني. قال: فيحثي له في ثوبه ما استطاع ان يحمله. رواه الترمذي وَعَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قِصَّةِ الْمَهْدِيِّ قَالَ: فَيَجِيءُ إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَيَقُولُ: يَا مَهْدِيُّ أَعْطِنِي أَعْطِنِي. قَالَ: فَيَحْثِي لَهُ فِي ثَوْبِهِ مَا اسْتَطَاعَ أَنْ يَحْمِلَهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ مہدی کے قصے کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اس کے پاس آئے گا تو وہ کہے گا: مہدی! مجھے عطا کرو، مجھے عطا کرو، فرمایا: وہ اس کے کپڑے کو بھر دیں گے اور وہ شخص اسے اٹھانے سے قاصر رہے گا۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2232 وقال: حسن) [و ابن ماجه (4083)] ٭ فيه زيد العمي: ضعيف.»
وعن ام سلمة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «يكون اختلاف عند موت خليفة فيخرج رجل من اهل المدينة هاربا إلى مكة فياتيه الناس من اهل مكة فيخرجوه وهو كاره فيبايعونه بين الركن والمقام يبعث إليه بعث من الشام فيخسف بهم بالبيداء بين مكة والمدينة فإذا راى الناس ذلك اتاه ابدال الشام وعصائب اهل العراق فيبايعونه ثم ينشا رجل من قريش اخواله كلب فيبعث إليهم بعثا فيظهرون عليهم وذلك بعث كلب ويعمل الناس بسنة نبيهم ويلقي الإسلام بجرانه في الارض فيلبث سبع سنين ثم يتوفى ويصلي عليه المسلمون» . رواه ابو داود وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَكُونُ اخْتِلَافٌ عِنْدَ مَوْتِ خَلِيفَةٍ فَيَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَارِبًا إِلى مكةَ فيأتيه الناسُ من أهل مَكَّة فيخرجوه وَهُوَ كَارِه فيبايعونه بَين الرُّكْن وَالْمقَام يبْعَث إِلَيْهِ بَعْثٌ مِنَ الشَّامِ فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَاءِ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَاهُ أَبْدَالُ الشَّامِ وَعَصَائِبُ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَيُبَايِعُونَهُ ثُمَّ يَنْشَأُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ فَيَبْعَثُ إِلَيْهِمْ بَعْثًا فَيَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ وَذَلِكَ بَعَثُ كلب وَيعْمل النَّاسِ بِسُنَّةِ نَبِيِّهِمْ وَيُلْقِي الْإِسْلَامُ بِجِرَانِهِ فِي الْأَرْضِ فَيَلْبَثُ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ يُتَوَفَّى وَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسلمُونَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
ام سلمہ رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بادشاہ کی موت کے وقت اختلاف ہو جائے گا، اہل مدینہ سے ایک آدمی نکل کر مکہ کی طرف بھاگ کھڑا ہو گا، اہل مکہ سے کچھ لوگ اس کے پاس آئیں گے تو وہ اسے (اس کے گھر سے) باہر لائیں گے، وہ ناپسند کرتا ہو گا، لیکن وہ رکن (حجرِ اسود) اور مقام ابراہیم کے درمیان اس کی بیعت کریں گے، شام کی طرف سے (اس سے لڑنے کے لیے) اس کی طرف ایک لشکر روانہ کیا جائے گا، لیکن اس لشکر کو مکہ اور مدینہ کے درمیان مقام بیداء پر دھنسا دیا جائے گا، جب لوگ یہ صورتِ حال دیکھیں گے تو شام کے ابدال (عبادت گزار) اور اعراق کے بہترین اشخاص اس کے پاس آئیں گے تو وہ اس کی بیعت کر لیں گے، پھر قریش سے ایک آدمی ظاہر ہو گا جس کے ننہال کلب قبیلے سے ہوں گے، وہ (کلبی) ان (بیعت کرنے والوں) کی طرف ایک لشکر بھیجیں گے تو وہ (بیعت کرنے والے) ان پر غالب آ جائیں گے، اور یہ کلب کا لشکر ہو گا، اور وہ (مہدی) ان میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کے مطابق عمل کریں گے، اسلام زمین پر ثابت و قائم ہو جائے گا، وہ سات سال رہیں گے، پھر وفات پا جائیں گے، اور مسلمان ان کی نمازِ جنازہ پڑھیں گے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4286) ٭ قتادة مدلس و عنعن.»
وعن ابي سعيد قال: ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم: «بلاء يصيب هذه الامة حتى لا يجد الرجل ملجا يلجا إليه من الظلم فيبعث الله رجلا من عترتي واهل بيتي فيملا به الارض قسطا وعدلا كما ملئت ظلما وجورا يرضى عنه ساكن السماء وساكن الارض لا تدع السماء من قطرها شيئا إلا صبته مدرارا ولا تدع الارض من نباتها شيئا إلا اخرجته حتى يتمنى الاحياء الاموات يعيش في ذلك سبع سنين او ثمان سنين او تسع سنين» . رواه وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَلَاءً يُصِيبُ هَذِهِ الْأُمَّةَ حَتَّى لَا يَجِدَ الرَّجُلُ مَلْجَأً يَلْجَأُ إِلَيْهِ مِنَ الظُّلْمِ فَيَبْعَثُ اللَّهُ رَجُلًا مِنْ عِتْرَتِي وَأَهْلِ بَيْتِي فَيَمْلَأُ بِهِ الْأَرْضَ قِسْطًا وَعَدْلًا كَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَجَوْرًا يَرْضَى عَنْهُ سَاكِنُ السَّمَاءِ وَسَاكِنُ الْأَرْضِ لَا تَدَعُ السَّمَاءُ مِنْ قَطْرِهَا شَيْئًا إِلَّا صَبَّتْهُ مِدْرَارًا وَلَا تَدَعُ الْأَرْضُ مِنْ نَبَاتِهَا شَيْئًا إِلَّا أَخْرَجَتْهُ حَتَّى يَتَمَنَّى الْأَحْيَاءُ الْأَمْوَاتَ يَعِيشُ فِي ذَلِكَ سبعَ سِنِين أَو ثمانَ سِنِين أَو تسع سِنِين» . رَوَاهُ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک بلا کا ذکر کیا جو اس امت کو پہنچے گی، حتیٰ کہ کوئی بھی آدمی ظلم سے کوئی جائے پناہ نہیں پائے گا، اللہ میری اولاد اور میرے اہل بیت سے ایک آدمی مبعوث فرمائے گا، اور اس کے ذریعے زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح یہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی تھی، آسمان کے رہنے والے اور زمین کے باسی اس سے راضی ہو جائیں گے۔ آسمان موسلا دھار بارش برسائے گا اور زمین اپنی تمام نباتات اگا دے گی حتیٰ کہ زندہ افراد فوت شدہ افراد کی زندگیوں کی خواہش کریں گے (کہ کاش وہ بھی زندہ ہوتے) وہ (مہدی) اس حالت (عدل و انصاف) میں سات، آٹھ یا نو سال زندہ رہیں گے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الحاکم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الحاکم (4/ 465 و صححه فقال الذھبي: سنده مظلم) ٭ عمر بن عبيد الله العدوي: لم أجد من وثقه غير الحاکم و في السند علة أخري.»
وعن علي رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يخرج رجل من وراء النهر يقال له: الحارث حراث على مقدمته رجل يقال له: منصور يوطن او يمكن لآل محمد كما مكنت قريش لرسول الله وجب على كل مؤمن نصره-او قال: إجابته-. رواه ابو داود وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ وَرَاءِ النَّهْرِ يُقَالُ لَهُ: الْحَارِثُ حَرَّاثٌ عَلَى مُقَدِّمَتِهِ رَجُلٌ يُقَالُ لَهُ: مَنْصُورٌ يُوَطِّنُ أَوْ يُمَكِّنُ لِآلِ مُحَمَّدٍ كَمَا مَكَّنَتْ قُرَيْشٌ لِرَسُولِ اللَّهِ وَجَبَ عَلَى كُلِّ مُؤْمِنٍ نَصْرُهُ-أَوْ قَالَ: إِجَابَتُهُ-. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وراء النہر سے حارث نامی شخص کا ظہور ہو گا، وہ کھیتی کرنے والا ہو گا، اس کے اول دستے پر منصور نامی شخص ہو گا، وہ آلِ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو جگہ اور اختیار و اقتدار دے گا جس طرح قریش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اقتدار و اختیار دیا، اس کی مدد کرنا یا اس کی بات ماننا ہر مومن پر واجب ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4290/2) ٭ فيه أبو الحسن الکوفي وھلال بن عمرو: مجھولان.»