مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الفتن
--. جب خلافت شام پہنچ جائے تو سمجھنا قیامت آپہنچی ہے
حدیث نمبر: 5449
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن حوالة قال: بعثنا رسول الله صلى الله صلى الله عليه وسلم لنغنم على اقدامنا فرجعنا فلم نغنم شيئا وعرف الجهد في وجوهنا فقام فينا فقال: «اللهم لا تكلهم إلي فاضعف عنهم ولا تكلهم إلى انفسهم فيعجزوا عنها ولا تكلهم إلى الناس فيستاثروا عليهم» ثم وضع يده على راسي ثم قال: «يا ابن حوالة إذا رايت الخلافة قد نزلت الارض المقدسة فقد دنت الزلازل والبلابل والامور العظام والساعة يومئذ اقرب من الناس من يدي هذه إلى راسك» . رواه ابو داود وَعَن عبدِ الله بنِ حوالةَ قَالَ: بعثَنا رَسُول الله صلى اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَغْنَمَ عَلَى أَقْدَامِنَا فَرَجَعْنَا فَلَمْ نَغْنَمْ شَيْئًا وَعَرَفَ الْجَهْدَ فِي وجوهِنا فقامَ فِينَا فَقَالَ: «اللَّهُمَّ لَا تَكِلْهُمْ إِلَيَّ فَأَضْعُفَ عَنْهُمْ وَلَا تَكِلْهُمْ إِلَى أَنْفُسِهِمْ فَيَعْجِزُوا عَنْهَا وَلَا تَكِلْهُمْ إِلَى النَّاسِ فَيَسْتَأْثِرُوا عَلَيْهِمْ» ثُمَّ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى رَأْسِي ثُمَّ قَالَ: «يَا ابْنَ حَوَالَةَ إِذَا رَأَيْتَ الْخِلَافَةَ قَدْ نَزَلَتِ الْأَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ فَقَدْ دَنَتِ الزَّلَازِلُ وَالْبَلَابِلُ وَالْأُمُورُ الْعِظَامُ وَالسَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ أَقْرَبُ مِنَ النَّاسِ مِنْ يَدِي هَذِه إِلَى رَأسك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے پیدل بھیجا، ہم مال غنیمت حاصل کیے بغیر واپس آئے اور آپ نے ہمارے چہروں پر مشقت کے آثار دیکھے تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمیں خطاب فرمانے کے لیے کھڑے ہوئے اور دعا فرمائی: اے اللہ! انہیں میرے سپرد نہ کر، میں ان سے زیادہ ضعیف ہوں گا، انہیں ان کی جانوں کے سپرد نہ کر وہ اس سے عاجز آ جائیں گے اور انہیں لوگوں کے حوالے نہ کر وہ اپنے آپ کو ان پر ترجیح دیں گے۔ اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اپنا دست مبارک میرے سر پر رکھا، اور فرمایا: ابن حوالہ! جب تم دیکھو کہ خلافت ارض مقدس (ملک شام) منتقل ہو گئی ہے تو پھر (سمجھ لینا) زلزلے، غم اور علامات قیامت قریب آ چکی ہیں، اور اس وقت قیامت لوگوں کے اس قدر قریب ہو گی جس قدر میرا ہاتھ تیرے سر کے قریب ہے۔ ابوداؤد، اور اس کی سند حسن ہے، اور حاکم نے اسے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (2535) [و صححه الحاکم (4/ 425) ووافقه الذهبي]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.