وعن عائشة ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «يا عائشة إياك ومحقرات الذنوب فإن لها من الله طالبا» . رواه ابن ماجه والدارمي والبيهقي في «شعب الإيمان» وَعَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَا عَائِشَةَ إِيَّاكِ وَمُحَقَّرَاتِ الذُّنُوبِ فَإِنَّ لَهَا مِنَ اللَّهِ طَالِبًا» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ والْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ»
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ��رمایا: ”عائشہ! چھوٹے گناہوں سے بھی اجتناب کرو کیونکہ ان گناہوں کے لیے بھی اللہ کی طرف سے (عذاب کا) مطالبہ کرنے والا ہے۔ “ صحیح، رواہ ابن ماجہ و الدارمی و البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه ابن ماجه (4242) و الدارمي (2/ 303 ح 2729) و البيھقي في شعب الإيمان (7261)»
وعن ابي بردة بن ابي موسى قال: قال لي عبد الله بن عمر: هل تدري ما قال ابي لابيك؟ قال: قلت: لا. قال: فإن ابي قال لابيك يا ابا موسى هل يسرك ان إسلامنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهجرتنا معه وجهادنا معه وعملنا كله معه برد لنا؟ وان كل عمل عملناه بعده نجونا منه كفافا راسا براس؟ فقال ابوك لابي: لا والله قد جاهدنا بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم وصلينا وصمنا وعملنا خيرا كثيرا. واسلم على ايدينا بشر كثير وإنا لنرجو ذلك. قال ابي: ولكني انا والذي نفس عمر بيده لوددت ان ذلك برد لنا وان كل شيء عملناه بعده نجونا منه كفافا راسا براس. فقلت: إن اباك والله كان خيرا من ابي. رواه البخاري وَعَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: هَلْ تَدْرِي مَا قَالَ أَبِي لِأَبِيكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا. قَالَ: فَإِنَّ أَبِي قَالَ لِأَبِيكَ يَا أَبَا مُوسَى هَلْ يَسُرُّكَ أَنَّ إِسْلَامَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِجْرَتَنَا مَعَهُ وَجِهَادَنَا مَعَهُ وَعَمَلَنَا كُلَّهُ مَعَهُ بَرَدَ لَنَا؟ وَأَنَّ كُلَّ عَمَلٍ عَمِلْنَاهُ بَعْدَهُ نَجَوْنَا مِنْهُ كَفَافًا رَأْسًا بِرَأْسٍ؟ فَقَالَ أَبُوكَ لِأَبِي: لَا وَاللَّهِ قَدْ جَاهَدْنَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْنَا وَصُمْنَا وَعَمِلْنَا خَيْرًا كَثِيرًا. وَأَسْلَمَ عَلَى أَيْدِينَا بَشَرٌ كَثِيرٌ وَإِنَّا لَنَرْجُو ذَلِكَ. قَالَ أَبِي: وَلَكِنِّي أَنَا وَالَّذِي نَفْسُ عُمَرَ بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنَّ ذَلِكَ بَرَدَ لَنَا وَأَنَّ كُلَّ شَيْءٍ عَمِلْنَاهُ بَعْدَهُ نَجَوْنَا مِنْهُ كَفَافًا رَأْسًا بِرَأْسٍ. فَقُلْتُ: إِنَّ أَبَاكَ وَاللَّهِ كَانَ خيرا من أبي. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوبردہ بن ابو موسیٰ بیان کرتے ہیں، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ میرے والد نے آپ کے والد سے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے کہا: مجھے علم نہیں، انہوں نے فرمایا: میرے والد نے آپ کے والد سے کہا: ابوموسیٰ کیا یہ بات تمہیں خوش کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی معیت میں ہمارا اسلام، آپ کی معیت میں ہماری ہجرت اور آپ کی معیت میں ہمارا جہاد اور آپ کے ساتھ ہم نے جو بھی عمل کیے وہ ہمارے لیے ثابت و برقرار رہیں، اور ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد جو عمل کیے ہیں، ہم ان میں برابر برابر (گناہ نہ ثواب) رہ جائیں؟ اس پر آپ کے والد نے میرے والد سے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد جہاد کیا، نمازیں پڑھیں، روزے رکھے، بہت سے نیک کام کیے اور بہت سے لوگوں نے ہمارے ہاتھوں پر اسلام قبول کیا، اور ہم ان کاموں کے ثواب کی امید رکھتے ہیں، میرے والد نے کہا: لیکن میں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں عمر رضی اللہ عنہ کی جان ہے! یہ پسند کرتا ہوں کہ وہ اعمال (جو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کیے) ہمارے لیے ثابت رہیں، اور وہ تمام اعمال جو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کیے، ان میں ہم برابر برابر نجات پا جائیں، میں (ابوبردہ) نے کہا: بے شک آپ کے والد (عمر رضی اللہ عنہ)، اللہ کی قسم! میرے والد سے بہتر تھے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3915)»
عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: امرني ربي بتسع: خشية الله في السر والعلانية وكلمة العدل في الغضب والرضى والقصد في الفقر والغنى وان اصل من قطعني واعطي من حرمني واعفو عمن ظلمني وان يكون صمتي فكرا ونطقي ذكرا ونظري عبرة وآمر بالعرف «وقيل» بالمعروف رواه رزين عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَرَنِي رَبِّي بِتِسْعٍ: خَشْيَةِ اللَّهِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ وَكَلِمَةِ الْعَدْلِ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَى وَالْقَصْدِ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى وَأَنْ أَصِلَ مَنْ قَطَعَنِي وَأُعْطِي مَنْ حَرَمَنِي وَأَعْفُو عَمَّنْ ظَلَمَنِي وَأَنْ يَكُونَ صَمْتِي فِكْرًا وَنُطْقِي ذِكْرًا وَنَظَرِي عِبْرَةً وَآمُرُ بِالْعُرْفِ «وَقِيلَ» بِالْمَعْرُوفِ رَوَاهُ رزين
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میرے رب نے مجھے نو چیزوں کا حکم فرمایا: پوشیدہ و اعلانیہ ہر حالت میں اللہ کا ڈر رکھنا، غضب و رضا میں حق بات کرنا، فقر و مال داری میں میانہ روی اختیار کرنا، جو شخص مجھ سے قطع تعلق کرے میں اس کے ساتھ تعلق قائم کروں، جو شخص مجھے محروم رکھے میں اسے عطا کروں، جس شخص نے مجھ پر ظلم کیا میں اسے معاف کروں، میرا خاموش رہنا غور و فکر کا پیش خیمہ ہو، میرا بولنا ذکر ہو اور میرا دیکھنا عبرت ہو، اور یہ کہ میں نیکی کا حکم دوں۔ “ لم اجدہ، رواہ رزین۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «لم أجده، رواه رزين (لم أجده)»
وعن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما من عبد مؤمن يخرج من عينيه دموع وإن كان مثل راس الذباب من خشية الله ثم يصيب شيئا من حر وجهه إلا حرمه الله على النار» . رواه ابن ماجه وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ مُؤْمِنٍ يَخْرُجُ مِنْ عَيْنَيْهِ دُمُوعٌ وَإِنْ كَانَ مِثْلَ رَأْسِ الذُّبَابِ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ثُمَّ يُصِيبُ شَيْئًا مِنْ حَرِّ وَجْهِهِ إِلَّا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ» . رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس مومن بندے کی آنکھوں سے اللہ کے ڈر کے پیش نظر آنسو نکل آئیں، خواہ وہ مکھی کے سر کے برابر ہوں، پھر وہ اس کے چہرے پر آ جائیں تو اللہ اس شخص کو جہنم کی آگ پر حرام قرار دے دیتا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه ابن ماجه (4197) ٭ حماد بن أبي حميد: ضعيف، اسمه محمد (تقدم: 5303) و ھذا الحديث من أجله ضعفه البوصيري.»
عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنما الناس كالإبل المائة لا تكاد تجد فيها راحلة» . متفق عليه عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِائَةِ لَا تَكَادُ تَجِدُ فِيهَا رَاحِلَةً» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ (اپنے حالات و صفات کے اختلاف کے لحاظ سے) ان سو اونٹوں کی طرح ہیں جن میں تم ایک بھی سواری کے قابل نہ پاؤ۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (6498) و مسلم (232 / 2547)»
وعن ابي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لتتبعن سنن من قبلكم شبرا بشبر وذراعا بذراع حتى لو دخلوا جحر ضب تبعتموهم» . قيل: يا رسول الله اليهود والنصارى؟ قال: «فمن» . متفق عليه وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَتَتَّبِعُنَّ سُننَ مَنْ قبلكُمْ شبْرًا بشبرٍ وذراعاً بذراعٍ حَتَّى لَوْ دَخَلُوا جُحْرَ ضَبٍّ تَبِعْتُمُوهُمْ» . قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى؟ قَالَ: «فَمَنْ» . مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے سے پہلے لوگوں کے طریقوں کی پیروی و موافقت کرو گے جس طرح بالشت بالشت کے برابر اور ہاتھ ہاتھ کے برابر ہوتا ہے، حتیٰ کہ اگر وہ سانڈے کے بل میں گھسے ہوں گے تو تم بھی ان کی موافقت کرو گے۔ “ عرض کیا گیا، اللہ کے رسول! (پہلے لوگوں سے مراد) یہود و نصاریٰ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر اور کون ہیں؟“ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (3456) و مسلم (6/ 2669)»
وعن مرداس الاسلمي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يذهب الصالحون الاول فالاول وتبقى حفالة كحفالة الشعير او التمر لا يباليهم الله بالة» . رواه البخاري وَعَن مرداس الْأَسْلَمِيّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ الْأَوَّلُ فَالْأَوَّلُ وَتَبْقَى حُفَالَةٌ كَحُفَالَةِ الشَّعِيرِ أَوِ التَّمْرِ لَا يُبَالِيهِمُ اللَّهُ بالةً» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
مرداس اسلمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نیک لوگ ایک ایک کر کے چلے جائیں گے، اور بے کار لوگ باقی رہ جائیں گے جیسے جو کا بھوسہ یا کھجور کا کچرا باقی رہ جاتا ہے جن کی اللہ کے ہاں کوئی قدر و قیمت نہیں ہو گی۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (4156)»
عن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا مشت امتي المطيطاء وخدمتهم ابناء الملوك ابناء فارس والروم سلط الله شرارها على خيارها» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَشَتْ أُمَّتِي الْمُطَيْطَاء وَخَدَمَتْهُمْ أَبْنَاءُ الْمُلُوكِ أَبْنَاءُ فَارِسَ وَالرُّومِ سَلَّطَ اللَّهُ شِرَارَهَا عَلَى خِيَارِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب میری امت تکبرانہ چال چلے گی اور بادشاہوں کے بیٹے (یعنی) فارس و روم کے شہزادے ان کے خادم بن جائیں گے تو اللہ اس (امت) کے برے لوگوں کو ان کے اچھے لوگوں پر مسلط فرما دے گا۔ “ ترمذی اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2261) ٭ موسي بن عبيدة ضعيف وروي ابن حبان في صحيحه (الإحسان:6716/6681) أن النبي ﷺ قال: ((إذا مشت أمتي المطيطاء وخد متھم فارس و الروم سلّط بعضھم علي بعض.)) و سنده حسن و ھو يغني عنه.»
وعن حذيفة ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا تقوم الساعة حتى تقتلوا إمامكم وتجتلدوا باسيافكم ويرث دنياكم شراركم» . رواه الترمذي وَعَنْ حُذَيْفَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَقْتُلُوا إِمَامَكُمْ وَتَجْتَلِدُوا بأسيافكم ويرَث دنياكم شرارُكم» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی جب تک تم اپنے خلیفہ کو قتل نہیں کرو گے، باہم قتل و غارت نہیں کرو گے اور تمہارے برے لوگ تمہاری دنیا کے وارث نہیں بن جائیں گے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2170 و قال: حسن)»
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تقوم الساعة حتى يكون اسعد الناس بالدنيا لكع بن لكع» . رواه الترمذي والبيهقي في «دلائل النبوة» وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكُونَ أَسْعَدَ النَّاسِ بِالدُّنْيَا لُكَعُ بْنُ لُكَعَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالْبَيْهَقِيّ فِي «دَلَائِل النُّبُوَّة»
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت قائم نہیں ہو گی حتیٰ کہ ذلیل و کمینہ شخص دنیا (کے مال و متاع اور عہدہ و منصب) سے سب سے زیادہ بہرہ مند ہو گا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و البیھقی فی دلائل النبوۃ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2209 وقال: حسن) و البيھقي في دلائل النبوة (6/ 392)»