مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حیثیت
حدیث نمبر: 5357
Save to word اعراب
وعن ابي بردة بن ابي موسى قال: قال لي عبد الله بن عمر: هل تدري ما قال ابي لابيك؟ قال: قلت: لا. قال: فإن ابي قال لابيك يا ابا موسى هل يسرك ان إسلامنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهجرتنا معه وجهادنا معه وعملنا كله معه برد لنا؟ وان كل عمل عملناه بعده نجونا منه كفافا راسا براس؟ فقال ابوك لابي: لا والله قد جاهدنا بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم وصلينا وصمنا وعملنا خيرا كثيرا. واسلم على ايدينا بشر كثير وإنا لنرجو ذلك. قال ابي: ولكني انا والذي نفس عمر بيده لوددت ان ذلك برد لنا وان كل شيء عملناه بعده نجونا منه كفافا راسا براس. فقلت: إن اباك والله كان خيرا من ابي. رواه البخاري وَعَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى قَالَ: قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: هَلْ تَدْرِي مَا قَالَ أَبِي لِأَبِيكَ؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا. قَالَ: فَإِنَّ أَبِي قَالَ لِأَبِيكَ يَا أَبَا مُوسَى هَلْ يَسُرُّكَ أَنَّ إِسْلَامَنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِجْرَتَنَا مَعَهُ وَجِهَادَنَا مَعَهُ وَعَمَلَنَا كُلَّهُ مَعَهُ بَرَدَ لَنَا؟ وَأَنَّ كُلَّ عَمَلٍ عَمِلْنَاهُ بَعْدَهُ نَجَوْنَا مِنْهُ كَفَافًا رَأْسًا بِرَأْسٍ؟ فَقَالَ أَبُوكَ لِأَبِي: لَا وَاللَّهِ قَدْ جَاهَدْنَا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّيْنَا وَصُمْنَا وَعَمِلْنَا خَيْرًا كَثِيرًا. وَأَسْلَمَ عَلَى أَيْدِينَا بَشَرٌ كَثِيرٌ وَإِنَّا لَنَرْجُو ذَلِكَ. قَالَ أَبِي: وَلَكِنِّي أَنَا وَالَّذِي نَفْسُ عُمَرَ بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَنَّ ذَلِكَ بَرَدَ لَنَا وَأَنَّ كُلَّ شَيْءٍ عَمِلْنَاهُ بَعْدَهُ نَجَوْنَا مِنْهُ كَفَافًا رَأْسًا بِرَأْسٍ. فَقُلْتُ: إِنَّ أَبَاكَ وَاللَّهِ كَانَ خيرا من أبي. رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوبردہ بن ابو موسیٰ بیان کرتے ہیں، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ میرے والد نے آپ کے والد سے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے کہا: مجھے علم نہیں، انہوں نے فرمایا: میرے والد نے آپ کے والد سے کہا: ابوموسیٰ کیا یہ بات تمہیں خوش کرتی ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں ہمارا اسلام، آپ کی معیت میں ہماری ہجرت اور آپ کی معیت میں ہمارا جہاد اور آپ کے ساتھ ہم نے جو بھی عمل کیے وہ ہمارے لیے ثابت و برقرار رہیں، اور ہم نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد جو عمل کیے ہیں، ہم ان میں برابر برابر (گناہ نہ ثواب) رہ جائیں؟ اس پر آپ کے والد نے میرے والد سے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد جہاد کیا، نمازیں پڑھیں، روزے رکھے، بہت سے نیک کام کیے اور بہت سے لوگوں نے ہمارے ہاتھوں پر اسلام قبول کیا، اور ہم ان کاموں کے ثواب کی امید رکھتے ہیں، میرے والد نے کہا: لیکن میں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں عمر رضی اللہ عنہ کی جان ہے! یہ پسند کرتا ہوں کہ وہ اعمال (جو ہم نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے ساتھ کیے) ہمارے لیے ثابت رہیں، اور وہ تمام اعمال جو ہم نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بعد کیے، ان میں ہم برابر برابر نجات پا جائیں، میں (ابوبردہ) نے کہا: بے شک آپ کے والد (عمر رضی اللہ عنہ)، اللہ کی قسم! میرے والد سے بہتر تھے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (3915)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.