عن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما رايت مثل النار نام هاربها ولا مثل الجنة نام طالبها» . رواه الترمذي عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا رَأَيْتُ مِثْلَ النَّارِ نَامَ هَارِبُهَا وَلَا مِثْلَ الْجَنَّةِ نَامَ طالبها» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے جہنم کی مثل کوئی چیز نہیں دیکھی کہ جس سے بھاگنے والا خواب غفلت میں ہو، اور نہ ہی جنت کی نعمتوں و سرور کے مثل کوئی چیز دیکھی ہے جس کا چاہنے والا خواب غفلت میں ہو۔ “ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه الترمذي (1633 وقال: حسن صحيح)»
وعن ابي ذر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إني ارى ما لا ترون واسمع ما لا تسمعون اطت السماء وحق لها ان تئط والذي نفسي بيده ما فيها موضع اربعة اصابع إلا وملك واضع جبهته ساجد لله والله لو تعلمون ما اعلم لضحكتم قليلا ولبكيتم كثيرا وما تلذذتم بالنساء على الفرشات ولخرجتم إلى الصعدات تجارون إلى الله» . قال ابو ذر: يا ليتني كنت شجرة ت ضد. رواه احمد والترمذي وابن ماجه وَعَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي أَرَى مَا لَا تَرَوْنَ وَأَسْمَعُ مَا لَا تَسْمَعُونَ أَطَّتِ السَّمَاءُ وَحُقَّ لَهَا أَنْ تَئِطَّ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ مَا فِيهَا مَوْضِعُ أَرْبَعَةِ أَصَابِعَ إِلَّا وملَكٌ وَاضع جبهتَه ساجدٌ لِلَّهِ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا وَلَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا وَمَا تَلَذَّذْتُمْ بِالنِّسَاءِ عَلَى الْفُرُشَاتِ وَلَخَرَجْتُمْ إِلَى الصُّعُدَاتِ تَجْأَرُونَ إِلَى اللَّهِ» . قَالَ أَبُو ذَرٍّ: يَا لَيْتَنِي كُنْتُ شَجَرَةً ت ضد. رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَابْن مَاجَه
ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو میں دیکھ رہا ہوں وہ تم نہیں دیکھتے اور جو میں سنتا ہوں وہ تم نہیں سنتے، آسمان نے آواز نکالی اور اسے چر چرانے کی آواز نکالنی بھی چاہیے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہاں ہر چار انگشت پر فرشتہ اپنی پیشانی رکھے ہوئے اللہ کے حضور سر بسجود ہے، اللہ کی قسم! اگر تم جان لو جو میں جانتا ہوں تو تم کم ہنسو اور زیادہ روؤ، تم بستروں پر عورتوں (بیویوں) سے لطف اندوز ہونا چھوڑ دو اور تم صحراؤں کی طرف نکل جاؤ اور اللہ کے حضور (دعاؤں کے ذریعے) آہ و زاری کرو۔ “ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: کاش! میں ایک درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا۔ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أحمد (5/ 173 ح 21848) والترمذي (2321 و قال: حسن غريب) و ابن ماجه (4190)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من خاف ادلج ومن ادلج بلغ المنزل. الا إن سلعة الله غالية الا إن سلعة الله الجنة» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ خَافَ أَدْلَجَ وَمَنْ أَدْلَجَ بَلَغَ الْمَنْزِلَ. أَلَا إِنَّ سِلْعَةَ اللَّهِ غَالِيَةٌ أَلَا إِنَّ سِلْعَةَ اللَّهِ الْجَنَّةُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص (رات کے آخری حصے میں سفر کرنے سے) ڈرتا ہو وہ رات کے ابتدائی حصے میں سفر کا آغاز کرتا ہے اور جو شخص رات کے ابتدائی حصے میں سفر کرتا ہے تو وہ منزل پر پہنچ جاتا ہے، سن لو! اللہ کا سامان قیمتی ہے، سن لو! اللہ کا سامان جنت ہے۔ “ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه الترمذي (2450 وقال: حسن غريب) ٭ يزيد بن سنان: ضعيف ضعفه الجمھور و ضعفه راجح.»
وعن انس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: يقول الله جل ذكره: اخرجوا من النار من ذكرني يوما او خافني في مقام «رواه الترمذي والبيهقي في» كتاب البعث والنشور وَعَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ جَلَّ ذِكْرُهُ: أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ ذَكَرَنِي يَوْمًا أَوْ خَافَنِي فِي مَقَامٍ «رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ والْبَيْهَقِيُّ فِي» كِتَابِ الْبَعْث والنشور
انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ، اس کا ذکر عظیم الشان ہو، فرمائے گا: ہر اس شخص کو جہنم کی آگ سے نکال دو جس نے (اخلاص کے ساتھ) کسی ایک روز بھی مجھے یاد کیا ہو یا وہ کسی جگہ مجھ سے ڈرا ہو۔ “ حسن، رواہ الترمذی و البیھقی فی کتاب البعث و النشور۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (2594 وقال: حسن غريب) و البيھقي في کتاب البعث و النشور (لم أجده ورواه في شعب الإيمان (740) [والحاکم (70/1)]»
وعن عائشة قالت: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن هذه الآية: (والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة) اهم الذين يشربون الخمر ويسرقون؟ قال: «لا يا بنت الصديق ولكنهم الذين يصومون ويصلون ويتصدقون وهم يخافون ان لا يقبل منهم اولئك الذين يسارعون في الخيرات» . رواه الترمذي وابن ماجه وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: (وَالَّذِينَ يُؤْتونَ مَا آتوا وقُلوبُهم وَجِلَةٌ) أَهُمُ الَّذِينَ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ وَيَسْرِقُونَ؟ قَالَ: «لَا يَا بِنْتَ الصِّدِّيقِ وَلَكِنَّهُمُ الَّذِينَ يَصُومُونَ وَيُصَلُّونَ وَيَتَصَدَّقُونَ وَهُمْ يَخَافُونَ أَنْ لَا يُقْبَلَ مِنْهُمْ أُولَئِكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس آیت: ”وہ لوگ دیتے ہیں، جو کچھ دیتے ہیں، اور اس پر ان کے دل خوفزدہ ہیں۔ “ کے متعلق دریافت کیا، کیا اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو شراب پیتے اور چوری کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”صدیق کی بیٹی! نہیں، بلکہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو روزے رکھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اور صدقہ کرتے ہیں، اور وہ ڈرتے ہیں کہ کہیں ایسے نہ ہو کہ وہ ان سے قبول نہ ہو، یہی لوگ نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں۔ “ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (2675) و ابن ماجه (4198)»
وعن ابي بن كعب قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا ذهب ثلثا الليل قام فقال: «يا ايها الناس اذكروا الله اذكروا الله جاءت الراجفة تتبعها الرادفة جاء الموت بما فيه جاء الموت بما فيه» . رواه الترمذي وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ ثُلُثَا اللَّيْلِ قَامَ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ اذْكُرُوا اللَّهَ اذْكُرُوا اللَّهَ جَاءَتِ الرَّاجِفَةُ تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ جَاءَ الْمَوْتُ بِمَا فِيهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معمول تھا کہ جب دو تہائی رات گزر جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو جاتے اور فرماتے: ”لوگو! اللہ کا ذکر کرو، اللہ کا ذکر کرو، زلزلہ آنے والا ہے، اس کے متصل بعد دوسرا زلزلہ آنے والا ہے، اور موت اپنی سختیوں کے ساتھ آ گئی اور موت اپنی سختیوں کے ساتھ آ گئی۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2457 وقال: حسن) ٭ سفيان الثوري مدلس و لم أجد تصريح سماعه في ھذا الحديث.»
وعن ابي سعيد قال: خرج النبي صلى الله عليه وسلم لصلاة فراى الناس كانهم يكتشرون قال: اما إنكم لو اكثرتم ذكر هادم اللذات لشغلكم عما ارى الموت فاكثروا ذكر هادم اللذات الموت فإنه لا يات على القبر يوم إلا تكلم فيقول: انا بيت الغربة وانا بيت الوحدة وانا بيت التراب وانا بيت الدود وإذا دفن العبد المؤمن قال له القبر: مرحبا واهلا اما إن كنت لاحب من يمشي على ظهري إلي فإذ وليتك اليوم وصرت إلي فسترى صنيعي بك. قال: فيتسع له مد بصره ويفتح له باب إلى الجنة وإذا دفن العبد الفاجر او الكافر قال له القبر: لا مرحبا ولا اهلا اما إن كنت لابغض من يمشي على ظهري إلي فإذ وليتك اليوم وصرت إلي فسترى صنيعي بك قال: «فيلتئم عليه حتى يختلف اضلاعه» . قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم باصابعه. فادخل بعضها في جوف بعض. قال: «ويقيض له سبعون تنينا لو ان واحدا منها نفخ في الارض ما انبتت شيئا ما بقيت الدنيا فينهسنه ويخدشنه حتى يفضي به إلى الحساب» قال: وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنما القبر روضة من رياض الجنة او حفرة من حفر النار» . رواه الترمذي وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةٍ فَرَأَى النَّاسَ كَأَنَّهُمْ يَكْتَشِرُونَ قَالَ: أَمَا إِنَّكُمْ لَوْ أَكْثَرْتُمْ ذِكْرَ هَادِمِ اللَّذَّاتِ لَشَغَلَكُمْ عَمَّا أَرَى الْمَوْتُ فَأَكْثِرُوا ذكر هَادِم اللَّذَّات الْمَوْت فَإِنَّهُ لَا يأتِ على الْقَبْر يومٌ إِلَّا تَكَلَّمَ فَيَقُولُ: أَنَا بَيْتُ الْغُرْبَةِ وَأَنَا بَيْتُ الْوَحْدَةِ وَأَنَا بَيْتُ التُّرَابِ وَأَنَا بَيْتُ الدُّودِ وَإِذَا دُفِنَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ قَالَ لَهُ الْقَبْرُ: مَرْحَبًا وَأَهْلًا أَمَا إِنْ كُنْتَ لَأَحَبُّ مَنْ يَمْشِي عَلَى ظَهْرِي إِلَيَّ فَإِذْ وُلِّيتُكَ الْيَوْمَ وَصِرْتَ إِلَيَّ فَسَتَرَى صَنِيعِي بِكَ. قَالَ: فَيَتَّسِعُ لَهُ مَدَّ بَصَرِهِ وَيُفْتَحُ لَهُ بَابٌ إِلَى الْجَنَّةِ وَإِذَا دُفِنَ الْعَبْدُ الْفَاجِرُ أَوِ الْكَافِرُ قَالَ لَهُ الْقَبْرُ: لَا مَرْحَبًا وَلَا أَهْلًا أَمَا إِنْ كُنْتَ لَأَبْغَضَ مَنْ يَمْشِي عَلَى ظَهْرِي إِلَيَّ فَإِذْ وُلِّيتُكَ الْيَوْمَ وَصِرْتَ إِلَيَّ فَسَتَرَى صَنِيعِي بِكَ قَالَ: «فَيَلْتَئِمُ عَلَيْهِ حَتَّى يَخْتَلِفَ أَضْلَاعُهُ» . قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصَابِعِهِ. فَأَدْخَلَ بَعْضَهَا فِي جَوْفِ بَعْضٍ. قَالَ: «وَيُقَيَّضُ لَهُ سَبْعُونَ تِنِّينًا لَوْ أَنَّ وَاحِدًا مِنْهَا نَفَخَ فِي الْأَرْضِ مَا أَنْبَتَتْ شَيْئًا مَا بَقِيَتِ الدُّنْيَا فَيَنْهَسْنَهُ وَيَخْدِشْنَهُ حَتَّى يُفْضِي بِهِ إِلَى الْحِسَابِ» قَالَ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا الْقَبْرُ رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ أَوْ حُفْرَةٌ مِنْ حُفَرِ النَّارِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز کے لیے تشریف لائے تو آپ نے لوگوں کو دیکھا گویا وہ ہنس رہے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سن لو! اگر تم لذتوں کو قطع کر دینے والی (موت) کا کثرت سے ذکر کرتے تو وہ تمہیں اس چیز (ہنسنے) سے، جو میں نے دیکھی ہے، تمہیں باز رکھتی، تم لذتوں کو قطع کرنے والی چیز یعنی موت کا کثرت سے ذکر کرو، کیونکہ قبر ہر روز کہتی ہے: میں غیر مانوس کا گھر ہوں، میں تنہائی کا گھر ہوں، میں مٹی کا گھر ہوں اور میں کیڑوں مکوڑوں کا گھر ہوں، اور جب بندہ مومن دفن کیا جاتا ہے تو قبر اسے خوش آمدید کہتی ہے، سن لو! میری سطح پر چلنے والے افراد سے تو مجھے سب سے زیادہ پسند تھا، آج تو میرے سپرد کر دیا گیا ہے، اور تو میرے پاس آ گیا ہے، تو اپنے ساتھ میرا سلوک دیکھے گا۔ “ فرمایا: ”وہ اس کی حد نظر تک اس کے لیے فراخ کر دی جاتی ہے اور اس کے لیے جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے، اور جب فاجر بندہ یا کافر شخص دفن کیا جاتا ہے تو قبر اسے کہتی ہے: تیرے لیے کسی قسم کا خیر مقدم نہیں، سن لے! میری سطح پر چلنے والے تمام افراد سے تو مجھے زیادہ ناپسند تھا، تو آج میرے سپرد کیا گیا ہے، اور تو میرے پاس آ گیا ہے، تو عنقریب اپنے ساتھ میرا سلوک دیکھ لے گا۔ “ فرمایا: ”وہ اس پر تنگ ہو جاتی ہے، حتیٰ کہ اس کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جاتی ہیں۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ کیفیت کر کے دکھائی کہ آپ نے ایک ہاتھ کی انگلیاں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں داخل کیں، اور فرمایا: ”اس پر ستر اژدھے مسلط کر دیے جائیں گے، اور اگر ان میں سے ایک زمین پر پھونک مار دے تو وہ (زمین) رہتی دنیا تک کوئی چیز نہ اگائے، وہ اسے ڈستے اور نوچتے رہیں گے حتیٰ کہ اسے حساب تک پہنچا دیا جائے گا۔ “ راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قبر تو باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گھڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2460) ٭ عبيد الله بن الوليد الوصافي: ضعيف و عطية العوفي ضعيف مدلس و لبعض الحديث شواھد.»
وعن ابي جحيفة قال: قالوا: يا رسول الله قد شبت. قال: «شيبتني سورة هود واخواتها» . رواه الترمذي وَعَن أبي جُحَيْفَة قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ شِبْتَ. قَالَ: «شَيَّبَتْنِي سُورَةُ هُودٍ وَأَخَوَاتُهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ بوڑھے ہو گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سورۂ ہود اور اس جیسی سورتوں نے مجھے بوڑھا کر دیا۔ “ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (في الشمائل: 42) و الطبراني في الکبير (123/22 ح 317) ٭ أبو إسحاق عنعن وانظر الحديث الآتي (5354)»
وعن ابن عباس قال: قال ابو بكر: يا رسول الله قد شبت. قال: شيبتني (هود) و (المرسلات) و (عم يتساءلون) و (إذا الشمس كورت) رواه الترمذي وذكر حديث ابي هريرة: لا يلج النار «في» كتاب الجهاد وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ شِبْتَ. قَالَ: شَيَّبَتْنِي (هود) و (المرسلات) و (عمَّ يتساءلون) و (إِذا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ) رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَذُكِرَ حَدِيثُ أَبِي هريرةَ: لَا يلج النَّار «فِي» كتاب الْجِهَاد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ تو بوڑھے ہو گئے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سورۂ ہود، واقعہ، مرسلات، عم یتساءلون اور سورۂ شمس نے مجھے بوڑھا کر دیا ہے۔ “ ترمذی، اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث: ”جہنم میں داخل نہیں ہو گا۔ “ باب الجھاد میں ذکر کی گئی ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه الترمذي (3297) ٭ أبو إسحاق عنعن و للحديث شواھد ضعيفة و روي الطبراني في الکبير (17/ 286. 287 ح 790) بسند حسن عن عقبة بن عامر رضي الله عنه أن رجلاً قال: يا رسول الله! شبت؟ قال: ((شيتني ھود وأخوا تھا.)) و ھو يغني عنه. حديث أبي ھريرة: لا يلج النار، تقدم (3828)»
عن انس قال: إنكم لتعملون اعمالا هي ادق في اعينكم من الشعر كنا نعدها على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم من الموبقات. يعني المهلكات. رواه البخاري عَن أنسٍ قَالَ: إِنَّكُمْ لَتَعْمَلُونَ أَعْمَالًا هِيَ أَدَقُّ فِي أَعْيُنِكُمْ مِنَ الشَّعْرِ كُنَّا نَعُدُّهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ من الموبقات. يَعْنِي المهلكات. رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: تم ایسے اعمال کرتے ہو جو تمہاری نظروں میں بال سے بھی زیادہ باریک ہیں (یعنی نہایت معمولی ہیں) جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد میں ہم انہیں مہلک شمار کیا کرتے تھے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (6492)»