وعن عائشة قالت: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن هذه الآية: (والذين يؤتون ما آتوا وقلوبهم وجلة) اهم الذين يشربون الخمر ويسرقون؟ قال: «لا يا بنت الصديق ولكنهم الذين يصومون ويصلون ويتصدقون وهم يخافون ان لا يقبل منهم اولئك الذين يسارعون في الخيرات» . رواه الترمذي وابن ماجه وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ هَذِهِ الْآيَةِ: (وَالَّذِينَ يُؤْتونَ مَا آتوا وقُلوبُهم وَجِلَةٌ) أَهُمُ الَّذِينَ يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ وَيَسْرِقُونَ؟ قَالَ: «لَا يَا بِنْتَ الصِّدِّيقِ وَلَكِنَّهُمُ الَّذِينَ يَصُومُونَ وَيُصَلُّونَ وَيَتَصَدَّقُونَ وَهُمْ يَخَافُونَ أَنْ لَا يُقْبَلَ مِنْهُمْ أُولَئِكَ الَّذِينَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْن مَاجَه
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس آیت: ”وہ لوگ دیتے ہیں، جو کچھ دیتے ہیں، اور اس پر ان کے دل خوفزدہ ہیں۔ “ کے متعلق دریافت کیا، کیا اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو شراب پیتے اور چوری کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”صدیق کی بیٹی! نہیں، بلکہ اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو روزے رکھتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اور صدقہ کرتے ہیں، اور وہ ڈرتے ہیں کہ کہیں ایسے نہ ہو کہ وہ ان سے قبول نہ ہو، یہی لوگ نیکیوں میں جلدی کرتے ہیں۔ “ حسن، رواہ الترمذی و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه الترمذي (2675) و ابن ماجه (4198)»