مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
--. حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دنیا سے بے رغبتی
حدیث نمبر: 5266
Save to word اعراب
وعن زيد بن اسلم قال: استسقى يوما عمر فجيء بماء قد شيب بعسل فقال: إنه لطيب لكني اسمع الله عز وجل نعى على قوم شهواتهم فقال (اذهبتم طيباتكم في حياتكم الدنيا واستمتعتم بها) فاخاف ان تكون حسناتنا عجلت لنا فلم يشربه. رواه رزين وَعَن زيدِ بنِ أسلمَ قَالَ: اسْتَسْقَى يَوْمًا عُمَرُ فَجِيءَ بِمَاءٍ قَدْ شيبَ بعسلٍ فَقَالَ: إِنَّه لطيِّبٌ لكني أَسْمَعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ نَعَى عَلَى قَوْمٍ شَهَوَاتِهِمْ فَقَالَ (أَذْهَبْتُمْ طَيِّبَاتِكُمْ فِي حَيَاتِكُمُ الدُّنْيَا وَاسْتَمْتَعْتُمْ بِهَا) فَأَخَافُ أَنْ تَكُونَ حَسَنَاتُنَا عُجِّلَتْ لَنَا فَلَمْ يشربْه. رَوَاهُ رزين
زید بن اسلم ؒ بیان کرتے ہیں، ایک روز عمر رضی اللہ عنہ نے پانی طلب کیا تو انہیں شہد ملا پانی پیش کیا گیا، انہوں نے فرمایا: یہ تو بہت اچھا ہے، لیکن میں اللہ عزوجل کا فرمان سنتا ہوں کہ اس نے ایک قوم کو ان کی شہوات پر معیوب قرار دیتے ہوئے فرمایا: تم نے اپنی اچھی چیزیں دنیا کی زندگانی میں حاصل کر لیں اور تم نے ان سے استفادہ کر لیا۔ میں تو ڈرتا ہوں کہ ہماری نیکیوں کا ثواب دنیا ہی میں نہ دے دیا جائے، لہذا انہوں نے اسے نہ پیا۔ لم اجدہ، رواہ رزین۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«لم أجده، رواه رزين (لم أجده)»

قال الشيخ زبير على زئي: لم أجده
--. کھجوروں سے کبھی سیر نہ ہو سکے
حدیث نمبر: 5267
Save to word اعراب
وعن ابن عمر قال: ما شبعنا من تمر حتى فتحننا خيبر. رواه البخاري وَعَن ابنِ عمَرَ قَالَ: مَا شبِعنا من تمر حَتَّى فتحننا خَيْبَرَ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم نے فتح خیبر سے پہلے کبھی بھی سیر ہو کر کھجوریں نہیں کھائیں۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (4243)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. موت انسان کو گھیرے ہوئے ہے
حدیث نمبر: 5268
Save to word اعراب
عن عبد الله قال: خط النبي صلى الله عليه وسلم خطا مربعا وخط خطا في الوسط خارجا منه وخط خططا صغارا إلى هذا الذي في الوسط من جانبه الذي في الوسط وفقال: «هذا الإنسان وهذا اجله محيط به وهذا الذي هو خارج امله وهذه الخطوط الصغار الاعراض فإن اخطاه هذا نهسه هذا وإن اخطاه هذا نهسه هذا» . رواه البخاري عَن عبد الله قَالَ: خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا وَخَطَّ خَطًّا فِي الْوَسَطِ خَارِجًا مِنْهُ وَخَطَّ خُطُطًا صِغَارًا إِلَى هَذَا الَّذِي فِي الْوَسَطِ مِنْ جَانِبِهِ الَّذِي فِي الْوَسَطِ وفقال: «هَذَا الْإِنْسَانُ وَهَذَا أَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ وَهَذَا الَّذِي هُوَ خَارِجُ أَمَلِهِ وَهَذِهِ الْخُطُوطُ الصِّغَارُ الْأَعْرَاضُ فَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَسَهُ هَذَا وَإِنْ أخطأه هَذَا نهسه هَذَا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایک مربع شکل خط کھینچا اور ایک خط (اس مربع کے) وسط میں اس سے باہر جاتا ہوا کھینچا اور کچھ اس وسط والے خط کے پہلو میں چھوٹے چھوٹے خط اور کھینچے اور فرمایا: یہ انسان ہے اور یہ اس کی اجل (موت) ہے، جو اسے گھیرے ہوئے ہے اور جو باہر کی طرف نکل رہی ہے یہ اس کی امید ہے، اور یہ چھوٹے چھوٹے خطوط پیش آمدہ حادثات ہیں، اگر ایک اس سے خطا کر جاتا ہے تو یہ (دوسرا) اسے دبوچ لیتا ہے، اور اگر یہ اس سے خطا کر جاتا ہے تو یہ اسے دبوچ لیتا ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6417)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار خط کھینچ کر سمجھایا
حدیث نمبر: 5269
Save to word اعراب
وعن انس قال: خط النبي صلى الله عليه وسلم خطوطا فقال: «هذا الامل وهذا اجله فبينما هو كذلك إذ جاءه الخط الاقرب» . رواه البخاري وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُطُوطًا فَقَالَ: «هَذَا الْأَمَلُ وَهَذَا أَجَلُهُ فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَهُ الْخَطُّ الأقربُ» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے کچھ خط کھینچے تو فرمایا: یہ امید ہے، اور یہ اس کی موت ہے، وہ اسی اثنا میں ہوتا ہے تو زیادہ قریب والا خط اچانک اس تک آ پہنچتا ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6418)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. بوڑھا لالچی
حدیث نمبر: 5270
Save to word اعراب
وعنه قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: يهرم ابن آدم ويشب منه اثنان: الحرص على المال والحرص على العمر. متفق عليه وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَهْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَيَشِبُّ مِنْهُ اثْنَانِ: الْحِرْصُ عَلَى الْمَالِ وَالْحِرْصُ عَلَى الْعُمُرِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انسان بوڑھا ہو جاتا ہے لیکن اس کی دو چیزیں جوان رہتی ہیں، مال کی حرص اور عمر کی حرص۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6421) و مسلم (115/ 1047)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بوڑھے آدمی کا دل ہمشہ جوان کیوں رہتا ہے
حدیث نمبر: 5271
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا يزال قلب الكبير شابا في اثنين: في حب الدنيا وطول الامل. متفق عليه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لَا يَزَالُ قَلْبُ الْكَبِيرِ شَابًّا فِي اثْنَيْنِ: فِي حُبِّ الدُّنْيَا وَطول الأمل. مُتَّفق عَلَيْهِ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: بوڑھے شخص کا دل دو چیزوں کے بارے میں جوان ہی رہتا ہے: دنیا کی محبت کے بارے میں اور لمبی خواہشوں کے بارے میں۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6420) و مسلم (114/ 1046)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ساٹھ برس والے کے لیے کوئی بہانہ نہیں
حدیث نمبر: 5272
Save to word اعراب
وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «اعذر الله إلى امرئ اخر اجله حتى بلغه ستين سنة» . رواه البخاري وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْذَرَ اللَّهُ إِلَى امْرِئٍ أَخَّرَ أَجَلَهُ حَتَّى بَلَّغَهُ سِتِّينَ سَنَةً» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اللہ نے اس شخص سے (توبہ نہ کرنے اور نیک عمل نہ کرنے کا) عذر زائل کر دیا جس کی اجل کو مؤخر کیا حتیٰ کہ اسے ساٹھ سال تک پہنچا دیا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6419)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. انسان کا پیٹ مٹی سے ہی بھرے گا
حدیث نمبر: 5273
Save to word اعراب
وعن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لو كان لابن آدم واديان من مال لابتغى ثالثا ولا يملا جوف ابن آدم إلا التراب ويتوب الله على من تاب» . متفق عليه وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَوْ كَانَ لِابْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لَابْتَغَى ثَالِثًا وَلَا يَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
ابن عباس رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر انسان کے لیے مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری تلاش کرتا ہے، انسان کے پیٹ کو صرف (قبر کی) مٹی ہی بھرے گی، اور اللہ توبہ کرنے والے شخص کی توبہ قبول فرماتا ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (6436) و مسلم (118/ 1049)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. دنیا میں ایسے رہو جیسے کہ مسافر ہو
حدیث نمبر: 5274
Save to word اعراب
وعن ابن عمر قال: اخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم ببعض جسدي فقال: «كن في الدنيا كانك غريب او عابر سبيل وعد نفسك في اهل القبور» . رواه البخاري وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَعْضِ جَسَدِي فَقَالَ: «كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ أَوْ عَابِرُ سبيلٍ وعُدَّ نفسَكَ فِي أهل الْقُبُور» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے جسم کے کسی حصے کو پکڑ کر فرمایا: دنیا میں ایسے رہو گویا تم ایک پردیسی یا راہ گیر ہو اور اپنے آپ کو اہل قبور (مُردوں) میں سے شمار کرو۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (6416)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. موت کے جلدی آنے کا ذکر
حدیث نمبر: 5275
Save to word اعراب
عن عبد الله بن عمرو قال: مر بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا وامي نطين شيئا فقال: «ما هذا يا عبد الله؟» قلت شيء نصلحه. قال: «الامر اسرع من ذلك» . رواه احمد والترمذي وقال: هذا حديث غريب عَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ: مَرَّ بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا وَأُمِّي نُطَيِّنُ شَيْئًا فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا عَبْدَ اللَّهِ؟» قُلْتُ شَيْءٌ نُصْلِحُهُ. قَالَ: «الْأَمْرُ أَسْرَعُ مِنْ ذَلِكَ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ہمارے پاس سے گزرے تو میں اور میری والدہ (اپنے مکان کے) کسی حصہ کی لپائی کر رہے تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: عبداللہ! کیا ہو رہا ہے؟ میں نے عرض کیا، ہم (مکان کے کسی) حصہ کی مرمت کر رہے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: معاملہ (موت) اس سے زیادہ تیز ہے۔ احمد، ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ صحیح، رواہ احمد و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أحمد (161/2 ح 6502) و الترمذي (2335)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.