مشكوة المصابيح
كتاب الرقاق
كتاب الرقاق
موت انسان کو گھیرے ہوئے ہے
حدیث نمبر: 5268
عَن عبد الله قَالَ: خَطَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا وَخَطَّ خَطًّا فِي الْوَسَطِ خَارِجًا مِنْهُ وَخَطَّ خُطُطًا صِغَارًا إِلَى هَذَا الَّذِي فِي الْوَسَطِ مِنْ جَانِبِهِ الَّذِي فِي الْوَسَطِ وفقال: «هَذَا الْإِنْسَانُ وَهَذَا أَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ وَهَذَا الَّذِي هُوَ خَارِجُ أَمَلِهِ وَهَذِهِ الْخُطُوطُ الصِّغَارُ الْأَعْرَاضُ فَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَسَهُ هَذَا وَإِنْ أخطأه هَذَا نهسه هَذَا» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک مربع شکل خط کھینچا اور ایک خط (اس مربع کے) وسط میں اس سے باہر جاتا ہوا کھینچا اور کچھ اس وسط والے خط کے پہلو میں چھوٹے چھوٹے خط اور کھینچے اور فرمایا: ”یہ انسان ہے اور یہ اس کی اجل (موت) ہے، جو اسے گھیرے ہوئے ہے اور جو باہر کی طرف نکل رہی ہے یہ اس کی امید ہے، اور یہ چھوٹے چھوٹے خطوط پیش آمدہ حادثات ہیں، اگر ایک اس سے خطا کر جاتا ہے تو یہ (دوسرا) اسے دبوچ لیتا ہے، اور اگر یہ اس سے خطا کر جاتا ہے تو یہ اسے دبوچ لیتا ہے۔ “ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (6417)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح