وعن معاذ بن جبل قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: قال الله تعالى: وجبت محبتي للمتحابين في والمتجالسين في والمتزاورين في والمتباذلين في. رواه مالك. وفي رواية الترمذي قال: يقول الله تعالى: المتحابون في جلالي لهم منابر من نور يغبطهم النبيون والشهداء وَعَن مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَجَبَتْ مَحَبَّتِي لِلْمُتَحَابِّينَ فِيَّ وَالْمُتَجَالِسِينَ فِيَّ وَالْمُتَزَاوِرِينَ فِيَّ وَالْمُتَبَاذِلِينَ فِيَّ. رَوَاهُ مَالِكٌ. وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيَّ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: الْمُتَحَابُّونَ فِي جَلَالِي لَهُمْ مَنَابِرُ مِنْ نُورٍ يَغْبِطُهُمُ النَّبِيُّونَ وَالشُّهَدَاء
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ان لوگوں کے لیے جو میری خاطر باہم محبت کرتے ہیں، میری خاطر باہم ملاقاتیں کرتے ہیں، اور میری خاطر ہی ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں، میری محبت واجب ہو گئی۔ “ مالک۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے، فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میری جلالت و عظمت کی خاطر باہم محبت کرنے والوں کے لیے نور کے منبر ہیں، ان پر انبیا ؑ اور شہداء بھی رشک کریں گے۔ “ صحیح، رواہ مالک و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه مالک في الموطأ (953/2. 954 ح 1843) و الترمذي (2390 وقال: حسن صحيح)»
وعن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن من عباد الله لاناسا ما هم بانبياء ولا شهداء يغبطهم الانبياء والشهداء يوم القيامة بمكانهم من الله» . قالوا: يا رسول الله تخبرنا من هم؟ قال: «هم قوم تحابوا بروح الله على غير ارحام بينهم ولا اموال يتعاطونها فوالله إن وجوههم لنور وإنهم لعلى نور لا يخافون إذا خاف الناس ولا يحزنون إذا حزن الناس» وقرا الآية: (الا إن اولياء الله لا خوف عليهم ولا هم يحزنون) رواه ابو داود وَعَنْ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ لَأُنَاسًا مَا هُمْ بِأَنْبِيَاءٍ وَلَا شُهَدَاءَ يَغْبِطُهُمُ الأنبياءُ والشهداءُ يومَ القيامةِ بِمَكَانِهِمْ مِنَ اللَّهِ» . قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ تُخْبِرُنَا مَنْ هُمْ؟ قَالَ: «هُمْ قَوْمٌ تَحَابُّوا بِرُوحِ اللَّهِ عَلَى غَيْرِ أَرْحَامٍ بَيْنَهُمْ وَلَا أَمْوَالٍ يَتَعَاطَوْنَهَا فَوَاللَّهِ إِنَّ وُجُوهَهُمْ لَنُورٌ وَإِنَّهُمْ لَعَلَى نُورٍ لَا يَخَافُونَ إِذَا خَافَ النَّاسُ وَلَا يَحْزَنُونَ إِذَا حَزَنَ النَّاسُ» وَقَرَأَ الْآيَةَ: (أَلَا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُم يحزنونَ) رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے بندوں میں سے کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو نہ تو انبیا ہیں اور نہ شہدا، لیکن روز قیامت اللہ کے ہاں ان کے مقام و مرتبہ پر انبیا ؑ اور شہدا بھی رشک کریں گے۔ “ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمیں بتائیں کہ وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لوگ ہیں جو آپس میں نہ تو کسی رشتے ناتے کی وجہ سے محبت کرتے ہیں نہ کسی مالی شراکت کی بنا پر بلکہ وہ محض اللہ کے حکم اور قرآنی اتباع میں باہم محبت کرتے اور لین دین کرتے ہیں، اللہ کی قسم! ان کے چہرے چمکتے ہوں گے اور وہ نور (کے منبروں) پر ہوں گے، اور جب دیگر لوگ خوف میں مبتلا ہوں گے تو وہ خوف زدہ نہیں ہوں گے اور جب دیگر لوگ غم کا شکار ہوں گے تو وہ غم زدہ نہیں ہوں گے۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”سن لو! بے شک اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (3527)»
ورواه في شرح السنة عن ابي مالك بلفظ «المصابيح» مع زوائد وكذا في «شعب الإيمان» وَرَوَاهُ فِي شَرْحِ السُّنَّةِ عَنْ أَبِي مَالِكٍ بِلَفْظِ «الْمَصَابِيحِ» مَعَ زَوَائِدَ وَكَذَا فِي «شُعَبِ الْإِيمَان»
اور انہوں (امام بغوی) نے اسے ابومالک کی سند سے کچھ زوائد کے ساتھ مصابیح کے الفاظ سے شرح السنہ میں روایت کیا ہے، اور اسی طرح شعب الایمان میں بھی ہے۔ حسن، رواہ فی شرح السنہ و مصابیح السنہ و البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه البغوي في شرح السنة (50/13 ح 3464) و ذکره في مصابيح السنة (379/3 ح 3897) و البيھقي في شعب الإيمان (9001، نسخة محققة: 8588) [و أحمد (341/5، 343 وسنده حسن) و عبدالرزاق (201/11. 202 ح4 2032) ٭ و للحديث شواھد عند ابن حبان (الموارد: 2508) و الحاکم (170/4. 171) وغيرهما.»
وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لابي ذر: «يا ابا ذر اي عرى الإيمان اوثق؟» قال: الله ورسوله اعلم. قال: «الموالاة في الله والحب في الله والبغض في الله» . رواه البيهقي في «شعب الإيمان» وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَبِي ذَرٍّ: «يَا أَبَا ذَرٍّ أَيُّ عُرَى الْإِيمَانِ أَوْثَقُ؟» قَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ: «الْمُوَالَاةُ فِي اللَّهِ وَالْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي «شعب الْإِيمَان»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”ابوذر! ایمان کا کون سا حصہ (حلقہ) زیادہ مضبوط و محکم ہے؟“ انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت و تعاون کرنا، اللہ کی خاطر محبت کرنا اور اللہ کی خاطر بغض رکھنا۔ “ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9513، نسخة محققة: 9068) ٭ فيه حنش بن قيس الرحبي متروک فالسند ضعيف وللحديث شواھد ضعيفة فھو ضعيف.»
وعن ابي هريرة ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: إذا عاد المسلم اخاه او زاره قال الله تعالى: طبت وطاب ممشاك وتبوات من الجنة منزلا. رواه الترمذي وقال: هذا حديث غريب وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا عَادَ الْمُسْلِمُ أَخَاهُ أَوْ زَارَهُ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: طِبْتَ وَطَابَ مَمْشَاكَ وَتَبَوَّأْتَ مِنَ الْجَنَّةِ مَنْزِلًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيث غَرِيب
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان اپنے (مسلمان) بھائی کی عیادت کرتا ہے یا اس سے ملاقات کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: تیری حیات اخروی اچھی ہو گئی ہے، تیرا چلنا اچھا ہو گیا اور تم نے جنت میں جگہ بنا لی ہے۔ “ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2008) [و ابن ماجه (1443)] ٭ أبو سنان عيسي بن سنان ضعيف و لابن حبان وھم عجيب في تسميةأبي سنان.»
وعن المقدام بن معديكرب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «إذا احب الرجل اخاه فليخبره انه احبه» . رواه ابو داود والترمذي وَعَن الْمِقْدَام بن معديكرب عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذا أحب الرجل أَخَاهُ فليخبره أَنه أحبه» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالتِّرْمِذِيّ
مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے (مسلمان) بھائی سے محبت کرے تو وہ اسے بتائے کہ وہ اس سے محبت کرتا ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (5124) و الترمذي (2392 ا وقال: غريب)»
وعن انس قال: مر رجل بالنبي صلى الله عليه وسلم وعنده ناس. فقال رجل ممن عنده: إني لاحب هذا في الله. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «اعلمته؟» قال: لا. قال: «قم إليه فاعلمه» . فقام إليه فاعلمه فقال: احبك الذي احببتني له. قال: ثم رجع. فساله النبي صلى الله عليه وسلم فاخبره بما قال. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «انت مع من احببت ولك ما احتسبت» رواه البيهقي في «شعب الإيمان» . وفي رواية الترمذي: «المرء مع من احب وله ما اكتسب» وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نَاسٌ. فَقَالَ رَجُلٌ ممَّنْ عِنْده: إِني لأحب هَذَا فِي اللَّهِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَعْلَمْتَهُ؟» قَالَ: لَا. قَالَ: «قُمْ إِلَيْهِ فَأَعْلِمْهُ» . فَقَامَ إِلَيْهِ فَأَعْلَمَهُ فَقَالَ: أَحَبَّكَ الَّذِي أَحْبَبْتَنِي لَهُ. قَالَ: ثُمَّ رَجَعَ. فَسَأَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكَ مَا احْتَسَبْتَ» رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» . وَفِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ: «الْمَرْءُ مَعَ من أحبَّ ولَه مَا اكْتسب»
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے گزرا جبکہ کچھ لوگ آپ کے پاس تھے، ان لوگوں میں سے کسی نے کہا: میں اس شخص سے اللہ کی خاطر محبت کرتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے اسے بتایا ہے؟“ اس نے عرض کیا، نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی طرف جاؤ اور اسے بتاؤ۔ “ چنانچہ وہ اس شخص کے پاس گیا اور اسے بتایا (کہ میں تجھ سے اللہ کی خاطر محبت کرتا ہوں) تو اس نے کہا: جس ذات کی خاطر تم مجھ سے محبت کرتے ہو وہ ذات تجھ سے محبت کرے۔ راوی بیان کرتے ہیں، پھر وہ آدمی واپس آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے دریافت کیا تو اس نے آپ کو اس کے جواب سے آگاہ کیا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کے ساتھ ہی ہو گے جس سے تم محبت کرتے ہو، اور تم نے جو ثواب چاہا وہ تمہیں ملے گا۔ “ بیہقی فی شعب الایمان۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے: ”آدمی جس سے محبت کرتا ہے اسی کے ساتھ ہو گا، اور جو اس نے کیا اس کا وہ صلہ پائے گا۔ “ سندہ ضعیف، رواہ البیھقی فی شعب الایمان و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9011) و الترمذي (2386 وقال: حسن غريب) ٭ الحسن البصري عنعن و حديث المرء مع من أحب صحيح متواتر دون الزيادة و حديث أبي داود (5125) يغني عنه.»
وعن ابي سعيد انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تصاحب إلا مؤمنا ولا ياكل طعامك إلا تقي» . رواه الترمذي وابو داود والدارمي وَعَن أبي سعيد أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تُصَاحِبْ إِلَّا مُؤْمِنًا وَلَا يَأْكُلْ طَعَامَكَ إِلَّا تَقِيٌّ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ والدارمي
ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم صرف کسی مومن شخص کی ہم نشینی اختیار کرو اور تمہارا کھانا صرف متقی شخص ہی کھائے۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (2395 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (4832) و الدارمي (103/2 ح2063)»
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «المرء على دين خليله فلينظر احدكم من يخالل» . رواه احمد والترمذي وابو داود والبيهقي في «شعب الإيمان» وقال الترمذي: هذا حديث حسن غريب. وقال النووي: إسناده صحيح وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْمَرْءُ عَلَى دِينِ خَلِيلِهِ فَلْيَنْظُرْ أَحَدُكُمْ مَنْ يُخَالِلْ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي «شُعَبِ الْإِيمَانِ» وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ. وَقَالَ النَّوَوِيُّ: إِسْنَادُهُ صَحِيحٌ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہذا تم میں سے ہر ایک کو چاہیے کہ وہ دیکھے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے۔ “ احمد، ترمذی، ابوداؤد، بیہقی فی شعب الایمان۔ اور امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے، اور امام نووی ؒ نے فرمایا: اس کی اسناد صحیح ہیں۔ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أحمد (303/2 ح 8015) و الترمذي (2378) و أبو داود (4833) و البيھقي في شعب الإيمان (9436)»
وعن يزيد بن نعامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا آخى الرجل الرجل فليساله عن اسمه واسم ابيه وممن هو؟ فإنه اوصل للمودة» . رواه الترمذي وَعَن يزِيد بن نَعامة قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا آخَى الرَّجُلُ الرَّجُلَ فَلْيَسْأَلْهُ عَنِ اسْمِهِ وَاسْمِ أَبِيهِ وَمِمَّنْ هُوَ؟ فَإِنَّهُ أَوْصَلُ للمودَّة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
یزید بن نعامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی کسی آدمی سے بھائی چارہ قائم کرے تو وہ اس سے اس کے نام، اس کے والد کے نام اور اس کے قبیلے کے متعلق دریافت کر لے، کیونکہ یہ محبت (دوستی) کو زیادہ ملانے (بڑھانے) والا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2392 ب وقال: غريب) ٭ يزيد بن نعامة: تابعي و السند مرسل.»