مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب اللباس
--. مال اور نعمت کا اثر جسم پر نظر آنا چاہیے
حدیث نمبر: 4352
Save to word اعراب
وعن ابي الاحوص عن ابيه قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وعلى ثوب دون فقال لي: «الك مال؟» قلت: نعم. قال: «من اي المال؟» قلت: من كل المال قد اعطاني الله من الإبل والبقر والخيل والرقيق. قال: «فإذا آتاك الله مالا فلير اثر نعمة الله عليك وكرامته» . رواه احمد والنسائي وفي شرح السنة بلفظ المصابيح وَعَن أبي الأحوصِ عَن أبيهِ قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى ثَوْبٌ دُونٌ فَقَالَ لِي: «أَلَكَ مَالٌ؟» قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: «مِنْ أَيِّ الْمَالِ؟» قُلْتُ: مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ أَعْطَانِي اللَّهُ منَ الإِبلِ وَالْبَقر وَالْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ. قَالَ: «فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ مَالًا فَلْيُرَ أَثَرُ نِعْمَةِ اللَّهِ عَلَيْكَ وَكَرَامَتِهِ» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَفِي شَرْحِ السُّنَّةِ بِلَفْظِ الْمَصَابِيحِ
ابو الاحوص اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے غیر معیاری کپڑے پہنے ہوئے تھے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھ سے پوچھا: کیا تمہارے پاس مال ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مال کی کون سی نوع تمہارے پاس ہے؟ میں نے عرض کیا: اونٹ، گائے، بکری، گھوڑے اور غلام ہر قسم کا مال اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کر رکھا ہے۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب اللہ نے تمہیں مال دے رکھا ہے تو پھر اللہ کی نعمت اور اس کی عزت و کرامت کا اثر تم پر ظاہر ہونا چاہیے۔ اسے احمد اور نسائی نے روایت کیا ہے اور شرح السنہ میں مصابیح کے الفاظ ہیں۔ صحیح، رواہ احمد و النسائی و فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه أحمد (473/3 ح 15982. 15984) و النسائي (180/8. 181 ح 5225) والبغوي في شرح السنة (47/12. 48 ح 3118)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. خالص سرخ رنگ کی ممانعت
حدیث نمبر: 4353
Save to word اعراب
وعن عبد الله بن عمرو قال: مر رجل وعليه ثوبان احمران فسلم على النبي صلى الله عليه وسلم فلم يرد عليه. رواه الترمذي وابو داود وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَحْمَرَانِ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی گزرا اس نے سرخ جوڑا پہنا ہوا تھا، اس نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو سلام کیا تو آپ نے اس کے سلام کا جواب نہ دیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2807 وقال: حسن غريب) و أبو داود (4069)
٭ ھذا رواه إسرائيل عن أبي يحيي القتات و قال أحمد: ’’روي عنه إسرائيل أحاديث کثيرة مناکير جدًا. (الجرح والتعديل 433/3 وسند صحيح) والقتات ضعفه الجمھور.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. سرخ زین اور کسم سے رنگے ہوئے کپڑوں کی مذمت
حدیث نمبر: 4354
Save to word اعراب
وعن عمران بن حصين ان نبي الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا اركب الارجوان ولا البس المعصفر ولا البس القميص المكفف بالحرير» وقال: «الا وطيب الرجال ريح لا لون له وطيب النساء لون لا ريح له» . رواه ابو داود وَعَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا أَرْكَبُ الْأُرْجُوَانَ وَلَا أَلْبَسُ الْمُعَصْفَرَ وَلَا أَلْبَسُ الْقَمِيصَ الْمُكَفَّفَ بِالْحَرِيرِ» وَقَالَ: «أَلَا وَطِيبُ الرِّجَالِ رِيحٌ لَا لَوْنَ لَهُ وَطِيبُ النِّسَاءِ لَوْنٌ لَا ريح لَهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں سرخ زین پوش پر سوار ہوتا ہوں نہ کسم میں رنگا ہوا کپڑا پہنتا ہوں اور نہ ہی میں ایسی قمیص پہنتا ہوں جس پر ریشم لگا ہوا ہو۔ اور فرمایا: سن لو! مردوں کی خوشبو وہ ہے جس میں مہک ہو مگر رنگ نمایاں نہ ہو۔ جبکہ خواتین کی خوشبو وہ ہے جس میں مہک نہ ہو اور رنگ ہو۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبو داود (4048) [و الترمذي (2788)]
٭ سعيد بن أبي عروبة و قتادة و الحسن مدلسون و عنعنوا.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. دس ممنوعہ امور
حدیث نمبر: 4355
Save to word اعراب
وعن ابي ريحانة قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن عشر: عن الوشر والوشم والنتف وعن مكامعة الرجل الرجل بغير شعار ومكامعة المراة المراة بغير شعار وان يجعل الرجل في اسفل ثيابه حريرا مثل الاعاجم او يجعل على منكبيه حرير مثل الاعاجم وعن النهبى وعن ركوب النمور ولبوس الخاتم إلا لذي سلطان. رواه ابو داود والنسائي وَعَن أبي ريحانةَ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَشْرٍ: عَنِ الْوَشْرِ وَالْوَشْمِ وَالنَّتْفِ وَعَنْ مُكَامَعَةِ الرَّجُلِ الرَّجُلَ بِغَيْرِ شِعَارٍ وَمُكَامَعَةِ الْمَرْأَةِ الْمَرْأَةَ بِغَيْرِ شِعَارٍ وَأَنْ يَجْعَلَ الرَّجُلُ فِي أَسْفَلِ ثِيَابِهِ حَرِيرًا مِثْلَ الْأَعَاجِمِ أَوْ يجعلَ على مَنْكِبَيْه حَرِير مِثْلَ الْأَعَاجِمِ وَعَنِ النُّهْبَى وَعَنْ رُكُوبِ النُّمُورِ وَلُبُوسِ الْخَاتَمِ إِلَّا لِذِي سُلْطَانٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوریحانہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دس (خصلتوں) سے منع فرمایا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے دانت باریک کرنے، سوئی کے ساتھ جسم گودنے، (چہرے یا پلکوں وغیرہ سے) بال اکھاڑنے، مرد کا مرد کے ساتھ اور عورت کا عورت کے ساتھ ایک ہی چادر (اوڑھنی) میں ہم خواب ہونے سے، یہ کہ آدمی عجمیوں کی طرح اپنے کپڑوں کے نیچے ریشم لگائے، یا وہ اپنے کندھوں پر عجمیوں کی طرح ریشم لگائے، لوٹ مار کرنے سے، چیتے کی کھال (کی زین) پر سواری کرنے سے اور صاحبِ اقتدار شخص کے سوا انگوٹھی پہننے سے منع فرمایا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (4049) و النسائي (143/8. 144 ح 5094) [و ابن ماجه (3655)]
٭ فيه أبو عامر المعافري: لم أجد من وثقه.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. مرد کو سونے کی انگوٹھی منع ہے
حدیث نمبر: 4356
Save to word اعراب
وعن علي قال: نهاني رسول الله صلى الله عليه وسلم عن خاتم الذهب وعن لبس القسي والمياثر. رواه الترمذي وابو داود والنسائي وابن ماجه وفي رواية لابي داود قال: نهى عن مياثر الارجوان وَعَن عَليّ قَالَ: نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم عَنْ خَاتَمِ الذَّهَبِ وَعَنْ لُبْسِ الْقَسِّيِّ وَالْمَيَاثِرِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَفِي رِوَايَة لأبي دَاوُد قَالَ: نهى عَن مياثر الأرجوان
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے سونے کی انگوٹھی پہننے اور قس کا ریشم پہننے اور زین پوش سے منع فرمایا۔ ترمذی، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سرخ زین پوش سے منع فرمایا۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه الترمذي (1737 وقال: حسن صحيح) و أبو داود (4051 و الرواية الثانية: 4050) والنسائي (165/8. 166 ح 5168. 5171 و بعدھا) و ابن ماجه (3654) [وانظر صحيح مسلم (2078)]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. ریشمی زین پوش اور چیتے کی کھال پر سواری منع ہے
حدیث نمبر: 4357
Save to word اعراب
وعن معاوية قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا تركبوا الخز ولا النمار» . رواه ابو داود والنسائي وَعَنْ مُعَاوِيَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا تَرْكَبُوا الْخَزَّ وَلَا النِّمَارَ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
معاویہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم ریشمی زین پوش پر سوار ہو نہ چیتے کی کھال پر۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (4129) و النسائي (لم أجده)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. سرخ زین پوش منع ہے
حدیث نمبر: 4358
Save to word اعراب
وعن البراء بن عازب: ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن الميثرة الحمراء. رواه في شرح السنة وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ: أَنَّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے سرخ زین پوش سے منع فرمایا ہے۔ صحیح، رواہ فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه البغوي في شرح السنة (58/12 بعد ح 3130 بلا سند) و البخاري (5849، 5863)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ ملبوسات
حدیث نمبر: 4359
Save to word اعراب
وعن ابي رمثة التيمي قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وعليه ثوبان اخضران وله شعر قد علاه الشيب وشيبه احمر. رواه الترمذي وفي رواية لابي داود: وهو ذو وفرة وبها ردع من حناء وَعَن أبي رِمْثةَ التيميِّ قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ وَلَهُ شَعَرٌ قَدْ عَلَاهُ الشَّيْبُ وَشَيْبُهُ أَحْمَرُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَفِي رِوَايَةٍ لِأَبِي دَاوُدَ: وَهُوَ ذُو وَفْرَةٍ وَبِهَا رَدْعٌ من حناء
ابورمثہ تیمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ نے سبز جوڑا زیب تن کیا ہوا تھا، اور آپ کے چند بالوں پر بڑھاپا نمایاں تھا اور آپ کے سفید بال مہندی لگانے کی وجہ سے سرخ تھے۔ ترمذی۔ اور ابوداؤد کی روایت میں ہے: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی زلفیں کانوں کی لو تک تھیں اور ان پر مہندی کا اثر تھا۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (2813 وقال: حسن غريب) و أبو داود (4065)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قطری کپڑوں میں صحابہ کو نماز پڑھائی
حدیث نمبر: 4360
Save to word اعراب
وعن انس: ان النبي صلى الله عليه وسلم كان شاكيا فخرج يتوكا على اسامة وعليه ثوب قطر قد توشح به فصلى بهم. رواه في شرح السنة وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ شَاكِيًا فَخَرَجَ يَتَوَكَّأُ عَلَى أُسَامَةَ وَعَلَيْهِ ثَوْبُ قِطْرٍ قَدْ تَوَشَّحَ بِهِ فَصَلَّى بهم. رَوَاهُ فِي شرح السّنة
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم مریض تھے، آپ اسامہ رضی اللہ عنہ کا سہارا لیے باہر تشریف لائے، آپ پر قطر کی (یمنی) چادر تھی جس کو آپ نے جسم پر لپیٹا ہوا تھا، پھر آپ نے انہیں نماز پڑھائی۔ اسنادہ صحیح، رواہ فی شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه البغوي في شرح السنة (22/12 ح 3092) [و الترمذي في الشمائل (134) بتحقيقي]
٭ فيه حميد الطويل مدلس و عنعن و لاينفعه بأنه يدلس عن الثقات أو غير الثقات لأن المدلس لا يحتج بعنعنته في غير الصحيحين إلا إذا صرح بالسماع أو توبع متابعة معتبرة.
تعديلات [4360]:
إسناده صحيح، رواه البغوي في شرح السنة (22/12 ح 3092) [و الترمذي في الشمائل (134) بتحقيقي]»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
--. قطری کپڑے بدن پر بھاری تھے
حدیث نمبر: 4361
Save to word اعراب
وعن عائشة قالت: كان على النبي صلى الله عليه وسلم ثوبان قطريان غليظان وكان إذا قعد فرق ثقلا عليه فقدم بز من الشام لفلان اليهودي. فقلت: لو بعثت إليه فاشتريت منه ثوبين إلى الميسرة فارسل إليه فقال: قد علمت ما تريد إنما تريد ان تذهب بمالي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كذب قد علم اني من اتقاهم وآداهم للامانة» . رواه الترمذي والنسائي وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبَانِ قِطْرِيَّانِ غَلِيظَانِ وَكَانَ إِذا قعد فرق ثَقُلَا عَلَيْهِ فَقَدِمَ بَزٌّ مِنَ الشَّامِ لِفُلَانٍ الْيَهُودِيِّ. فَقُلْتُ: لَوْ بَعَثْتَ إِلَيْهِ فَاشْتَرَيْتَ مِنْهُ ثَوْبَيْنِ إِلَى الْمَيْسَرَةِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقَالَ: قَدْ عَلِمْتُ مَا تُرِيدُ إِنَّمَا تُرِيدُ أَنْ تَذْهَبَ بِمَالِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَذَبَ قَدْ عَلِمَ أَنِّي مِنْ أَتْقَاهُمْ وآداهُم للأمانة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم پر دو یمنی موٹے کپڑے تھے، جب آپ (دیر تک) بیٹھتے تو آپ کو پسینہ آ جاتا اور وہ کپڑے آپ پر ثقیل ہو جاتے، فلاں یہودی کا ملک شام سے کپڑا آیا تو میں نے عرض کیا: اگر آپ اس کے پاس کسی آدمی کو بھیج کر خوشحالی کے وعدے تک اس سے دو کپڑے خرید لیں (تو بہتر ہے)، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس کی طرف آدمی بھیجا تو اس نے کہا: مجھے پتہ ہے کہ تم کیا چاہتے ہو، تم تو میرا مال ہتھیانا چاہتے ہو، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: وہ جھوٹا ہے، حالانکہ اسے پتہ ہے کہ میں ان سب سے زیادہ متقی اور ان سب سے زیادہ بر وقت ادائیگی کرنے والا ہوں۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (1213 وقال: حسن صحيح غريب) و النسائي (294/7 ح 4632)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.