وعن عائشة قالت: كان على النبي صلى الله عليه وسلم ثوبان قطريان غليظان وكان إذا قعد فرق ثقلا عليه فقدم بز من الشام لفلان اليهودي. فقلت: لو بعثت إليه فاشتريت منه ثوبين إلى الميسرة فارسل إليه فقال: قد علمت ما تريد إنما تريد ان تذهب بمالي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «كذب قد علم اني من اتقاهم وآداهم للامانة» . رواه الترمذي والنسائي وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبَانِ قِطْرِيَّانِ غَلِيظَانِ وَكَانَ إِذا قعد فرق ثَقُلَا عَلَيْهِ فَقَدِمَ بَزٌّ مِنَ الشَّامِ لِفُلَانٍ الْيَهُودِيِّ. فَقُلْتُ: لَوْ بَعَثْتَ إِلَيْهِ فَاشْتَرَيْتَ مِنْهُ ثَوْبَيْنِ إِلَى الْمَيْسَرَةِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَقَالَ: قَدْ عَلِمْتُ مَا تُرِيدُ إِنَّمَا تُرِيدُ أَنْ تَذْهَبَ بِمَالِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «كَذَبَ قَدْ عَلِمَ أَنِّي مِنْ أَتْقَاهُمْ وآداهُم للأمانة» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ وَالنَّسَائِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر دو یمنی موٹے کپڑے تھے، جب آپ (دیر تک) بیٹھتے تو آپ کو پسینہ آ جاتا اور وہ کپڑے آپ پر ثقیل ہو جاتے، فلاں یہودی کا ملک شام سے کپڑا آیا تو میں نے عرض کیا: اگر آپ اس کے پاس کسی آدمی کو بھیج کر خوشحالی کے وعدے تک اس سے دو کپڑے خرید لیں (تو بہتر ہے)، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی طرف آدمی بھیجا تو اس نے کہا: مجھے پتہ ہے کہ تم کیا چاہتے ہو، تم تو میرا مال ہتھیانا چاہتے ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جھوٹا ہے، حالانکہ اسے پتہ ہے کہ میں ان سب سے زیادہ متقی اور ان سب سے زیادہ بر وقت ادائیگی کرنے والا ہوں۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه الترمذي (1213 وقال: حسن صحيح غريب) و النسائي (294/7 ح 4632)»