کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
--. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا دو غلاموں کو آزاد کرنے کا معاملہ
حدیث نمبر: 3200
اعراب
عن عائشة: انها ارادت ان تعتق مملوكين لها زوج فسالت النبي صلى الله عليه وسلم فامرها ان تبدا بالرجل قبل المراة. رواه ابو داود والنسائي عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَعْتِقَ مَمْلُوكَيْنِ لَهَا زَوْجٌ فَسَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَهَا أَنْ تَبْدَأَ بِالرَّجُلِ قَبْلَ الْمَرْأَةِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے دو غلام، جو کہ میاں بیوی تھے، آزاد کرنے کا ارادہ کیا اور انہوں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے دریافت کیا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں حکم فرمایا کہ مرد کو عورت سے پہلے آزاد کرو۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أبو داود (2237) و النسائي (161/6 ح 3476)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے نکاح کا معاملہ
حدیث نمبر: 3201
اعراب
وعنها: ان بريرة عتقت وهي عند مغيث فخيرها رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال لها: «إن قربك فلا خيار لك» . رواه ابو داود وهذا الباب خال عن الفصل الثالث وَعَنْهَا: أَنْ بَرِيرَةَ عَتَقَتْ وَهِيَ عِنْدَ مُغِيثٍ فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ لَهَا: «إِنْ قَرِبَكِ فَلَا خِيَارَ لَكِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَهَذَا الْبَابُ خَالٍ عَنِ الْفَصْلِ الثَّالِثِ
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بریرہ رضی اللہ عنہ آزاد کی گئی تو وہ اس وقت مغیث رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے اختیار دیا اور اسے فرمایا: اگر اس نے تم سے (آزادی کے دوران) جماع کر لیا تو پھر تیرا اختیار ختم ہو جائے گا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2236)
٭ محمد بن إسحاق بن يسار مدلس و عنعن و له متابعة مردودة [و في سند المتابعة محمد بن إبراھيم الشامي: کذاب] و انظر فتح الباري (413/9) لتحقيق المسئلة.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. قرآن کریم کی کچھ سورتیں بطور حق مہر
حدیث نمبر: 3202
اعراب
عن سهل بن سعد: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم جاءته امراة فقالت: يا رسول الله إني وهبت نفسي لك فقامت طويلا فقام رجل فقال: يا رسول الله زوجنيها إن لم تكن لك فيها حاجة فقال: «هل عندك من شيء تصدقها؟» قال: ما عندي إلا إزاري هذا. قال: «فالتمس ولو خاتما من حديد» فالتمس فلم يجد شيئا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «هل معك من القرآن شيء» قال: نعم سورة كذا وسورة كذا فقال: «زوجتكها بما معك من القرآن» . وفي رواية: قال: «انطلق فقد زوجتكها فعلمها من القرآن» عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَتْهُ امْرَأَةٌ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي وَهَبْتُ نَفْسِي لَكَ فَقَامَتْ طَوِيلًا فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ زَوِّجْنِيهَا إِنْ لَمْ تَكُنْ لَكَ فِيهَا حَاجَةٌ فَقَالَ: «هَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَيْءٍ تُصْدِقُهَا؟» قَالَ: مَا عِنْدِي إِلَّا إِزَارِي هَذَا. قَالَ: «فَالْتَمِسْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ» فَالْتَمَسَ فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ شَيْءٌ» قَالَ: نَعَمْ سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا فَقَالَ: «زَوَّجْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ» . وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: «انْطَلِقْ فَقَدْ زَوَّجْتُكَهَا فَعَلِّمْهَا مِنَ الْقُرْآنِ»
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک عورت رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے اپنے آپ کو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ہبہ کیا، وہ دیر تک کھڑی رہی، تو ایک آدمی کھڑا ہوا، اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر آپ اس میں رغبت نہیں رکھتے تو پھر اس سے میری شادی کر دیں۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا اسے مہر دینے کے لیے تمہارے پاس کچھ ہے؟ اس نے عرض کیا: میرے پاس تو صرف میری یہ چادر ہی ہے؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تلاش کرو خواہ لوہے کی ایک انگوٹھی ہی ہو۔ اس نے تلاش کیا لیکن اس نے کچھ نہ پایا تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں قرآن کا کچھ حصہ یاد ہے؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، فلاں فلاں سورت۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے قرآن کے اس حصے کے ذریعے جو تمہیں یاد ہے تمہاری اس سے شادی کر دی۔ ایک دوسری روایت میں ہے: جاؤ! میں نے تمہاری اس سے شادی کر دی، اسے قرآن (کا وہ حصہ جو تمہیں یاد ہے) سکھا دو۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (5135) و مسلم (1425/77)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ازواج مطہرات کا مہر
حدیث نمبر: 3203
اعراب
وعن ابي سلمة قال: سالت عائشة: كم كان صداق النبي صلى الله عليه وسلم قالت: كان صداقه لازواجه اثنتي عشرة اوقية ونش قالت: اتدري ما النش؟ قلت: لا قالت: نصف اوقية فتلك خمسمائة درهم. رواه مسلم. ونش بالرفع في شرح السنة وفي جميع الاصول وَعَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ: كَمْ كَانَ صَدَاقُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَت: كَانَ صداقه لأزواجه اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً وَنَشٌّ قَالَتْ: أَتَدْرِي مَا النَّشٌّ؟ قُلْتُ: لَا قَالَتْ: نِصْفُ أُوقِيَّةٍ فَتِلْكَ خَمْسُمِائَةِ دِرْهَمٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَنَشٌّ بِالرَّفْعِ فِي شَرْحِ السّنة وَفِي جَمِيع الْأُصُول
ابوسلمہ بیان کرتے ہیں، میں نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے حق مہر کی مقدار کتنی تھی؟ انہوں نے فرمایا: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ازواج مطہرات کے حق مہر کی مقدار بارہ اوقیہ اور ایک نش تھی۔ پھر انہوں نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ نش کیا ہے؟ میں نے کہا: نہیں، انہوں نے فرمایا: نصف اوقیہ، اور یہ (بارہ اوقیہ اور نش) پانچ سو درہم ہیں۔ مسلم، اور نش، شرح السنہ اور دیگر تمام مصادر میں رفع کے ساتھ ہے۔ رواہ مسلم و شرح السنہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (78/ 1426) والبغوي في شرح السنة (123/9 ح 2304)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. زیادہ حق مہر ناپسند کیا گیا
حدیث نمبر: 3204
اعراب
عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: الا لا تغالوا صدقة النساء فإنها لو كانت مكرمة في الدنيا وتقوى عند الله لكان اولاكم بها نبي الله صلى الله عليه وسلم ما علمت رسول الله صلى الله عليه وسلم نكح شيئا من نسائه ولا انكح شيئا من بناته على اكثر من اثنتي عشرة اوقية. رواه احمد والترمذي وابو داود والنسائي وابن ماجه والدارمي عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَلَا لَا تُغَالُوا صَدُقَةَ النِّسَاءِ فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا وَتَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ لَكَانَ أَوْلَاكُمْ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَلِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكَحَ شَيْئًا مِنْ نِسَائِهِ وَلَا أَنْكَحَ شَيْئًا مِنْ بَنَاتِهِ عَلَى أَكْثَرَ مِنَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، سن لو! عورتوں کا حق مہر زیادہ مقرر نہ کرو، کیونکہ وہ دنیا میں قابل عزت اور اللہ کے ہاں باعثِ تقوی ہوتا تو تمہاری نسبت اللہ کے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اس کے زیادہ حق دار تھے، میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا ہو یا اپنی بیٹیوں کا نکاح کیا ہو تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے بارہ اوقیہ سے زیادہ حق مہر مقرر کیا ہو۔ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أحمد (40/1. 41 ح 285) و الترمذي (1114 ب و قال: حسن صحيح) و أبو داود (2106) والنسائي (117/6. 118 ح 3351) و ابن ماجه (1887) و الدارمي (141/2 ح 2206)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. کم حق مہر کی کچھ روایات
حدیث نمبر: 3205
اعراب
وعن جابر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من اعطى في صداق امراته ملء كفيه سويقا او تمرا فقد استحل» . رواه ابو داود وَعَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَعْطَى فِي صَدَاقِ امْرَأَتِهِ مِلْءَ كَفَّيْهِ سَوِيقًا أَوْ تَمْرًا فَقَدِ اسْتحلَّ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اپنی اہلیہ کو دونوں ہاتھ بھر کر ستو یا کھجور بطور مہر ادا کیا تو اس نے (اس عورت کو) اپنے لیے جائز کر لیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه أبو داود (2110)
٭ ابن رومان: مستور، و ثقه ابن حبان و حده و فيه علة أخري.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. ایک جوڑی جوتے کے مہر پر نکاح
حدیث نمبر: 3206
اعراب
وعن عامر بن ربيعة: ان امراة من بني فزارة تزوجت على نعلين فقال لها رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ارضيت من نفسك ومالك بنعلين؟» قالت: نعم. فاجازه. رواه الترمذي وَعَنْ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ: أَنَّ امْرَأَةً مَنْ بَنِي فَزَارَةَ تَزَوَّجَتْ عَلَى نَعْلَيْنِ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرَضِيتِ مِنْ نَفْسِكِ وَمَالِكِ بِنَعْلَيْنِ؟» قَالَتْ: نَعَمْ. فَأَجَازَهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بنو فزارہ قبیلے کی ایک عورت نے جوتوں کے جوڑے کے عوض شادی کر لی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے فرمایا: کیا تم خود کو اور اپنے مال کو جوتوں کے جوڑے کے عوض دینے پر راضی ہو؟ اس نے عرض کیا: جی ہاں، تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس (نکاح) کو نافذ فرما دیا۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1113 وقال: حسن صحيح)
٭ عاصم بن عبيد الله: ضعيف.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
--. بغیر مہر اور جماع کے نکاح کا معاملہ
حدیث نمبر: 3207
اعراب
وعن علقمة عن ابن مسعود: انه سئل عن رجل تزوج امراة ولم يفرض لها شيئا ولم يدخل بها حتى مات فقال ابن مسعود: لها مثل صداق نسائها. لا وكس ولا شطط وعليها العدة ولها الميراث فقام معقل بن سنان الاشجعي فقال: قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في بروع بنت واشق امراة منا بمثل ما قضيت. ففرح بها ابن مسعود. رواه الترمذي وابو داود والنسائي والدارمي وَعَنْ عَلْقَمَةَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ: أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا شَيْئا وَلم يدْخل بهَا حَتَّى مَاتَ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ: لَهَا مِثْلُ صَدَاقِ نِسَائِهَا. لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ وَلَهَا الْمِيرَاثُ فَقَامَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ فَقَالَ: قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشَقٍ امْرَأَةٍ مِنَّا بِمِثْلِ مَا قَضَيْتَ. فَفَرِحَ بِهَا ابْنُ مَسْعُودٍ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ والدارمي
علقمہ، ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ان سے ایک آدمی کے متعلق دریافت کیا گیا جس نے کسی عورت سے شادی کی اور اس نے اس کا حق مہر مقرر نہیں کیا اور نہ اس سے جماع کیا حتی کہ وہ فوت ہو گیا، تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اس عورت کو اس کے خاندان کی عورتوں کی مثل حق مہر ملے گا اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو گی، وہ عدت گزارے گی اور میراث حاصل کرے گی۔ (یہ سن کر) معقل بن سنان اشجعی کھڑے ہوئے اور کہا: کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمارے خاندان کی بروع بنت واشق نامی ایک عورت کے متعلق اسی طرح فیصلہ فرمایا تھا جیسے آپ نے فیصلہ فرمایا، تو اس پر ابن مسعود رضی اللہ عنہ خوش ہوئے۔ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد و النسائی و الدارمی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (1145 و قال: حسن صحيح) و أبو داود (2114. 2115) و النسائي (122/6 ح3358) والدارمي (155/2 ح 2252)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ام المؤمنین ام حبیہ رضی اللہ عنہا کا حق مہر نجاشی نے ادا کیا
حدیث نمبر: 3208
اعراب
عن ام حبيبة: انها كانت تحت عبد الله بن جحش فمات بارض الحبشة فزوجها النجاشي النبي صلى الله عليه وسلم وامهرها عنه اربعة آلاف. وفي رواية: اربعة درهم وبعث بها إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم مع شرحبيل بن حسنة. رواه ابو داود والنسائي عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ: أَنَّهَا كَانَتْ تَحْتَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ فَمَاتَ بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ فَزَوَّجَهَا النَّجَاشِيُّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمْهَرَهَا عَنهُ أَرْبَعَة آلَاف. وَفِي رِوَايَة: أَرْبَعَة دِرْهَمٍ وَبَعَثَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ شُرَحْبِيل بن حَسَنَة. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ام حبیبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ عبداللہ بن جحش کے نکاح میں تھیں، وہ سرزمین حبشہ میں انتقال کر گئے تو نجاشی نے ان کا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے نکاح کر دیا اور انہیں اپنی طرف سے چار ہزار اور ایک روایت میں ہے: چار ہزار درہم حق مہر ادا کیا اور انہیں شرحبیل بن حسنہ کے ساتھ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں بھیجا۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد و النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أبو داود (2107. 2108 [2086]) و النسائي (119/6 ح 2352)
٭ ابن شھاب الزھري مدلس و عنعن.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. قبولیت اسلام حق مہر
حدیث نمبر: 3209
اعراب
وعن انس قال: تزوج ابو طلحة ام سليم فكان صداق ما بينهما الإسلام اسلمت ام سليم قبل ابي طلحة فخطبها فقالت: إني قد اسلمت فإن اسلمت نكحتك فاسلم فكان صداق ما بينهما. رواه النسائي وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: تَزَوَّجَ أَبُو طَلْحَةَ أُمَّ سُلَيْمٍ فَكَانَ صَدَاقُ مَا بَيْنَهُمَا الْإِسْلَامَ أَسْلَمَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ قَبْلَ أَبِي طَلْحَةَ فَخَطَبَهَا فَقَالَتْ: إِنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ فَإِنْ أَسْلَمْتَ نَكَحْتُكَ فَأَسْلَمَ فَكَانَ صدَاق مَا بَينهمَا. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اُم سلیم رضی اللہ عنہ سے شادی کی تو ان دونوں کے درمیان حق مہر اسلام تھا، ام سلیم رضی اللہ عنہ نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے پہلے اسلام قبول کر لیا تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے انہیں پیغام نکاح بھیجا جس پر انہوں نے کہا: میں نے تو اسلام قبول کر لیا ہے، اگر تم بھی اسلام قبول کر لو تو میں تم سے نکاح کر لوں گی۔ (اور میں حق مہر نہیں لوں گی) انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور یہی ان دونوں کے درمیان حق مہر تھا۔ اسنادہ صحیح، رواہ النسائی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه النسائي (114/6 ح 3343)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.