کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
--. شفعہ کا تعلق ہر غیر منقولہ جائداد سے ہے
حدیث نمبر: 2969
اعراب
وقد روي عن ابن ابي مليكة عن النبي صلى الله عليه وسلم مرسلا وهو اصح وَقَدْ رُوِيَ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا وَهُوَ أصح
ابن ابی ملیکہ کی سند سے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے مرسل مروی ہے اور وہ زیادہ صحیح ہے۔ حسن، انظر الحدیث السابق۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، انظر الحديث السابق (2968)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. بیری کا درخت کاٹنے پر تنبیہ
حدیث نمبر: 2970
اعراب
وعن عبد الله بن جحش قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع سدرة صوب الله راسه في النار» . رواه ابو داود وقال: هذا الحديث مختصر يعني: من قطع سدرة في فلاة يستظل بها ابن السبيل والبهائم غشما وظلما بغير حق يكون له فيها صوب الله راسه في النار وَعَن عبد الله بن جحش قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ: هَذَا الْحَدِيثُ مُخْتَصَرٌ يَعْنِي: مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً فِي فَلَاةٍ يَسْتَظِلُّ بِهَا ابْنُ السَّبِيلِ وَالْبَهَائِمُ غَشْمًا وَظُلْمًا بِغَيْرِ حَقٍّ يَكُونُ لَهُ فِيهَا صَوَّبَ الله رَأسه فِي النَّار
عبداللہ بن حُبیش رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص بیری کا درخت کاٹ ڈالے تو اللہ تعالیٰ اسے سر کے بل جہنم میں ڈالے گا۔ ابوداؤد۔ اور فرمایا: یہ حدیث مختصر ہے، یعنی: جس نے ناحق طور پر کسی جنگل سے بیری کا درخت کاٹ ڈالا جس کے نیچے مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں، تو اللہ تعالیٰ اسے سر کے بل جہنم میں ڈالے گا۔ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه أبو داود (5239)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. غیر منقولہ میں شفعہ ہے
حدیث نمبر: 2971
اعراب
عن عثمان بن عفان رضي الله عنه قال: إذا وقعت الحدود في الارض فلا شفعة فيها. ولا شفعة في بئر ولا فحل النخل. رواه مالك عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: إِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فِي الْأَرْضِ فَلَا شُفْعَةَ فِيهَا. وَلَا شُفْعَةَ فِي بِئْرٍ وَلَا فَحل النّخل. رَوَاهُ مَالك
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب زمین کی حدود متعین ہو جائیں تو پھر اس میں شفعہ نہیں، اور اسی طرح کنوئیں اور پیوند لگی کھجور میں شفعہ نہیں۔ سندہ ضعیف، رواہ مالک۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه مالک (717/2 ح 1459)
٭ أبو بکر بن محمد بن عمرو بن حزم ولد بعد شھادة سيدنا عثمان رضي الله عنه فالسند منقطع و في الباب عن عمر رضي الله عنه (انظر السنن الکبري للبيھقي 105/6)»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف
--. ٹھیکے پر زمین دینا
حدیث نمبر: 2972
اعراب
عن عبد الله بن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دفع إلى يهود خيبر نخل خيبر وارضها على ان يعتملوها من اموالهم ولرسول الله صلى الله عليه وسلم شطر ثمرها. رواه مسلم وفي رواية البخاري: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطى خيبر اليهود ان يعملوها ويزرعوها ولهم شطر ما يخرج منها عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَفَعَ إِلَى يَهُودِ خَيْبَرَ نَخْلَ خَيْبَرَ وَأَرْضَهَا عَلَى أَنْ يَعْتَمِلُوهَا مِنْ أَمْوَالِهِمْ وَلِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَطْرُ ثَمَرِهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَفِي رِوَايَةِ الْبُخَارِيِّ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَى خَيْبَرَ الْيَهُودَ أَنْ يَعْمَلُوهَا ويزرعوها وَلَهُم شطر مَا يخرج مِنْهَا
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر کے یہود کو خیبر کے نخلستان اور اس کی زمین اس شرط پر دی کہ وہ اپنے اموال سے ان میں کام کریں، اور اس کی پیداوار کا نصف رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے لیے ہو گا۔ اور صحیح بخاری کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے خیبر یہودیوں کو دیا کہ وہ کام کریں اور کاشت کاری کریں اور اس کی پیداوار کا نصف انہیں ملے گا۔ رواہ مسلم و البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1551/5) و البخاري (2285)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. مخابرت منع ہے
حدیث نمبر: 2973
اعراب
وعنه قال: كنا نخبر ولا نرى بذلك باسا حتى زعم رافع ابن خديج ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عنها فتركناها من اجل ذلك. رواه مسلم وَعنهُ قَالَ: كُنَّا نخبر وَلَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا حَتَّى زَعَمَ رَافِعُ ابْن خَدِيجٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا فَتَرَكْنَاهَا مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ. رَوَاهُ مُسلم
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم مخابرت کیا کرتے تھے اور ہم اس میں کوئی حرج محسوس نہیں کرتے تھے، حتی کہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اسے منع فرمایا ہے۔ لہذا ہم نے اس وجہ سے ترک کر دیا۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1547/106)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. اجرت یا لگان پر زمین دینے کا بیان
حدیث نمبر: 2974
اعراب
وعن حنظلة بن قيس عن رافع بن خديج قال: اخبرني عماي انهم كانوا يكرون الارض على عهد النبي صلى الله عليه وسلم بما ينبت على الاربعاء او شيء يستثنيه صاحب الارض فنهانا النبي صلى الله عليه وسلم عن ذلك فقلت لرافع: فكيف هي بالدراهم والدنانير؟ فقال: ليس بها باس وكان الذي نهي عن ذلك ما لو نظر فيه ذوو الفهم بالحلال والحرام لم يجيزوه لما فيه من المخاطرة وَعَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خديج قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمَّايَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُكْرُونَ الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يَنْبُتُ عَلَى الْأَرْبَعَاءِ أَوْ شَيْءٍ يَسْتَثْنِيهِ صَاحِبُ الْأَرْضِ فَنَهَانَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقُلْتُ لِرَافِعٍ: فَكَيْفَ هِيَ بِالدَّرَاهِمِ وَالدَّنَانِيرِ؟ فَقَالَ: لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ وَكَأَنَّ الَّذِي نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ مَا لَوْ نَظَرَ فِيهِ ذَوُو الْفَهْمِ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ لَمْ يُجِيزُوهُ لِمَا فِيهِ مِنَ الْمُخَاطَرَةِ
حنظلہ بن قیس، رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، میرے دو چچا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں زمین کرائے پر دیا کرتے تھے، لیکن وہ برساتی نالے کے آس پاس اگنے والی کھیتی یا کوئی اور چیز مستثنی کر لیا کرتے تھے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا، میں نے رافع رضی اللہ عنہ سے کہا: وہ درہم و دینار کے بدلے دینے میں کیا حکم رکھتی ہے؟ انہوں نے کہا: اس میں کوئی حرج نہیں، اور جس وجہ سے ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے اگر حلال و حرام کے متعلق جاننے والا صاحب فہم و فراست اس کا جائزہ لے تو وہ بھی اس میں موجود دھوکے کے پیش نظر اسے جائز قرار نہ دے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2346) و مسلم (1547/115)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. ٹھیکے پر زمین دینا ممنوع ہے مگر کون سی؟
حدیث نمبر: 2975
اعراب
وعن رافع بن خديج قال: كنا اكثر اهل المدينة حقلا وكان احدنا يكري ارضه فيقول: هذه القطعة لي وهذه لك فربما اخرجت ذه ولم تخرج ذه فنهاهم النبي صلى الله عليه وسلم وَعَن رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ: كُنَّا أَكْثَرَ أَهْلِ الْمَدِينَةِ حَقْلًا وَكَانَ أَحَدُنَا يُكْرِي أَرْضَهُ فَيَقُولُ: هَذِهِ الْقِطْعَةُ لِي وَهَذِهِ لَكَ فَرُبَّمَا أَخْرَجَتْ ذِهِ وَلَمْ تُخْرِجْ ذِهِ فَنَهَاهُمُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم اہل مدینہ زیادہ تر کاشتکار تھے، ہم میں سے کوئی اپنی زمین کرائے پر دیتا تو یوں کہتا: یہ قطعہ زمین میرا ہے اور یہ تیرا، بسا اوقات یہ قطعہ زمین پیداوار دیتا، اور یہ نہ دیتا، لہذا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے انہیں منع فرما دیا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2332) و مسلم (1547/117)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. وقتی طور پر کسی کو زمین دینا بہتر ہے
حدیث نمبر: 2976
اعراب
وعن عمرو قال: قلت لطاووس: لو تركت المخابرة فإنهم يزعمون ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عنه قال: اي عمرو إني اعطيهم واعينهم وإن اعلمهم اخبرني يعني ابن عباس ان النبي صلى الله عليه وسلم لم ينه عنه ولكن قال: «الا يمنح احدكم اخاه خير له من ان ياخذ عليه خرجا معلوما» وَعَن عَمْرو قَالَ: قلت لطاووس: لَوْ تُرِكَتِ الْمُخَابَرَةُ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ قَالَ: أَيْ عَمْرٌو إِنِّي أُعْطِيهِمْ وَأُعِينُهُمْ وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ أَخْبَرَنِي يَعْنِي ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ ينْه عَنهُ وَلَكِن قَالَ: «أَلا يَمْنَحْ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهِ خَرْجًا مَعْلُومًا»
عمرو بیان کرتے ہیں، میں نے طاؤس سے کہا: کاش کہ آپ مخابرہ چھوڑ دیں، کیونکہ عام گمان یہ ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، انہوں نے فرمایا: عمرو! میں انہیں زمین دیتا ہوں اور ان کی مدد بھی کرتا ہوں، اور بے شک ان میں بڑے عالم یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا: لیکن آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو بطور احسان مفت زمین دے دے تو وہ اس کے لیے معین مقدار میں اجرت لینے سے بہتر ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2230) و مسلم (120. 1550/121)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. اپنی زمین کو بیکار نہ چھوڑا جائے
حدیث نمبر: 2977
اعراب
وعن جابر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من كانت له ارض فليزرعها او ليمنحها اخاه فإن ابى فليمسك ارضه» وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَزْرَعْهَا أَوْ لِيَمْنَحْهَا أَخَاهُ فَإِنْ أَبَى فَلْيُمْسِكْ أرضه»
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس شخص کی زمین ہو تو وہ اسے کاشت کرے یا بطور احسان اسے اپنے بھائی کو دے دے، اگر ایسا نہیں کر سکتا تو وہ اپنی زمین اپنے پاس رکھے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2340) و مسلم (1536/96)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. کھیتی باڑی کا سامان گھروں میں رکھنا ٹھیک نہیں
حدیث نمبر: 2978
اعراب
وعن ابي امامة وراى سكة وشيئا من آلة الحرث فقال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: «لا يدخل هذا بيت قوم إلا ادخله الذل» . رواه البخاري وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ وَرَأَى سِكَّةً وَشَيْئًا مِنْ آلَةِ الْحَرْثِ فَقَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا يَدْخُلُ هَذَا بَيْتَ قوم إِلَّا أدخلهُ الذل» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ہل یا کوئی آلہ زراعت دیکھا تو کہا: میں نے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کسی قوم کے جس گھر میں یہ چیزیں گھس آتی ہیں، تو اللہ انہیں ذلت سے دوچار کر دیتا ہے۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (2321)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

Previous    18    19    20    21    22    23    24    25    26    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.