وعن عبد الله بن جحش قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع سدرة صوب الله راسه في النار» . رواه ابو داود وقال: هذا الحديث مختصر يعني: من قطع سدرة في فلاة يستظل بها ابن السبيل والبهائم غشما وظلما بغير حق يكون له فيها صوب الله راسه في النار وَعَن عبد الله بن جحش قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً صَوَّبَ اللَّهُ رَأْسَهُ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَقَالَ: هَذَا الْحَدِيثُ مُخْتَصَرٌ يَعْنِي: مَنْ قَطَعَ سِدْرَةً فِي فَلَاةٍ يَسْتَظِلُّ بِهَا ابْنُ السَّبِيلِ وَالْبَهَائِمُ غَشْمًا وَظُلْمًا بِغَيْرِ حَقٍّ يَكُونُ لَهُ فِيهَا صَوَّبَ الله رَأسه فِي النَّار
عبداللہ بن حُبیش رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص بیری کا درخت کاٹ ڈالے تو اللہ تعالیٰ اسے سر کے بل جہنم میں ڈالے گا۔ “ ابوداؤد۔ اور فرمایا: یہ حدیث مختصر ہے، یعنی: ”جس نے ناحق طور پر کسی جنگل سے بیری کا درخت کاٹ ڈالا جس کے نیچے مسافر اور جانور سایہ حاصل کرتے ہوں، تو اللہ تعالیٰ اسے سر کے بل جہنم میں ڈالے گا۔ “ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أبو داود (5239)»