کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
--. کسی جانور کا دودھ مالک کی اجازت کے بغیر نہ نکالا جائے
حدیث نمبر: 2939
اعراب
وعن ابن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يحلبن احد ماشية امرئ بغير إذنه ايحب احدكم ان يؤتى مشربته فتكسر خزانته فينتقل طعامه وإنما يخزن لهم ضروع مواشيهم اطعماتهم» . رواه مسلم وَعَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يَحْلُبَنَّ أَحَدٌ مَاشِيَةَ امْرِئٍ بِغَيْرِ إِذْنِهِ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ يُؤْتى مشْربَته فتكسر خزانته فَينْتَقل طَعَامُهُ وَإِنَّمَا يَخْزُنُ لَهُمْ ضُرُوعُ مَوَاشِيهِمْ أَطَعِمَاتِهِمْ» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی شخص کسی آدمی کی اجازت کے بغیر اس کے جانور کا دودھ نہ دھوئے، کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرتا ہے کہ اس کے کمرے میں جا کر گودام کا تالا توڑ دیا جائے اور اس کا اناج وغیرہ نکال لیا جائے، اسی طرح ان کے جانوروں کے تھن ان کے کھانے کو جمع و محفوظ رکھتے ہیں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (1726/13)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ایک واقعہ
حدیث نمبر: 2940
اعراب
وعن انس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم عند بعض نسائه فارسلت إحدى امهات المؤمنين بصحفة فيها طعام فضربت التي النبي صلى الله عليه وسلم في بيتها يد الخادم فسقطت الصحفة فانفلقت فجمع النبي صلى الله عليه وسلم فلق الصحفة ثم جعل يجمع فيها الطعام الذي كان في الصحفة ويقول: «غارت امكم» ثم حبس الخادم حتى اتي بصحفة من عند التي هو في بيتها فدفع الصحفة الصحيحة إلى التي كسرت صحفتها وامسك المكسورة في بيت التي كسرت . رواه البخاري وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِصَحْفَةٍ فِيهَا طَعَامٌ فَضَرَبَتِ الَّتِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهَا يَدَ الْخَادِمِ فَسَقَطَتِ الصَّحْفَةُ فَانْفَلَقَتْ فَجَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِلَقَ الصَّحْفَةِ ثُمَّ جَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ الَّذِي كَانَ فِي الصَّحْفَةِ وَيَقُولُ: «غَارَتْ أُمُّكُمْ» ثُمَّ حَبَسَ الْخَادِمَ حَتَّى أُتِيَ بِصَحْفَةٍ مِنْ عِنْدِ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتُهَا فَدَفَعَ الصَّحْفَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الَّتِي كُسِرَتْ صَحْفَتُهَا وَأَمْسَكَ الْمَكْسُورَةَ فِي بَيْتِ الَّتِي كَسَرَت . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی کسی زوجہ محترمہ کے پاس تھے تو آپ کی کسی زوجہ محترمہ نے پلیٹ میں کھانا بھیجا تو جن کے گھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف فرما تھے انہوں نے خادم کے ہاتھ پر مارا تو وہ پلیٹ گر کر ٹوٹ گئی، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پلیٹ کے ٹکڑے اکٹھے کیے، اور بکھرے ہوئے کھانے کو اٹھایا، ساتھ میں کہنے لگے: تمہاری ماں نے غیرت کھائی۔ پھر آپ نے خادم کو روکا حتی کہ اسے زوجہ محترمہ کے گھر سے، جن کے گھر آپ تشریف فرما تھے، صحیح پلیٹ دی اور وہ ٹوٹی ہوئی پلیٹ اس زوجہ محترمہ کے گھر رکھ دی جنہوں نے توڑی تھی۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (5225)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. کسی مسلمان کا مال لوٹنا حرام ہے
حدیث نمبر: 2941
اعراب
وعن عبد الله بن يزيد عن النبي صلى الله عليه وسلم: انه نهى عن النهبة والمثلة. رواه البخاري وَعَن عبد الله بن يزِيد عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ نهى عَن النهبة والمثلة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبداللہ بن یزید رضی اللہ عنہ، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ڈاکہ ڈالنے اور مثلہ کرنے (میت کے اعضا کاٹنے) سے منع فرمایا۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (2474)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. حاجیوں کا سامان چُرانے والے کا عبرتناک انجام
حدیث نمبر: 2942
اعراب
وعن جابر قال: انكسفت الشمس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم مات إبراهيم بن رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى بالناس ست ركعات باربع سجدات فانصرف وقد آضت الشمس وقال: ما من شيء توعدونه إلا قد رايته في صلاتي هذه لقد جيء بالنار وذلك حين رايتموني تاخرت مخافة ان يصيبني من لفحها وحتى رايت فيها صاحب المحجن يجر قصبه في النار وكان يسرق الحاج بمحجته فإن فطن له قال: إنما تعلق بمحجتي وإن غفل عنه ذهب به وحتى رايت فيها صاحبة الهرة التي ربطتها فلم تطعمها ولم تدعها تاكل من خشاش الارض حتى ماتت جوعا ثم جيء بالجنة وذلك حين رايتموني تقدمت حتى قمت في مقامي ولقد مددت يدي وانا اريد ان اتناول من ثمرتها لتنظروا إليه ثم بدا لي ان لا افعل. رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ سِتَّ رَكَعَاتٍ بِأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ فَانْصَرَفَ وَقَدْ آضَتِ الشَّمْسُ وَقَالَ: مَا مِنْ شَيْءٍ تُوعَدُونَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي صَلَاتِي هَذِهِ لَقَدْ جِيءَ بِالنَّارِ وَذَلِكَ حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ مَخَافَةَ أَنْ يُصِيبَنِي مِنْ لَفْحِهَا وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ وَكَانَ يسرق الْحَاج بمحجته فَإِن فطن لَهُ قَالَ: إِنَّمَا تعلق بمحجتي وَإِنْ غُفِلَ عَنْهُ ذَهَبَ بِهِ وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَةَ الْهِرَّةِ الَّتِي رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا ثُمَّ جِيءَ بِالْجَنَّةِ وَذَلِكَ حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَقَدَّمْتُ حَتَّى قُمْتُ فِي مَقَامِي وَلَقَدْ مَدَدْتُ يَدِي وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَتَنَاوَلَ مِنْ ثَمَرَتِهَا لِتَنْظُرُوا إِلَيْهِ ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ لَا أفعل. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے ابراہیم کی وفات کے دن سورج گرہن ہوا تو آپ نے چھ رکوعوں اور چار سجدوں سے صحابہ کو (دو رکعت) نماز پڑھائی، آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج اپنی اصلی (چمک دار) حالت پر آ چکا تھا، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا میں نے اپنی اس نماز میں اسے دیکھ لیا، جہنم میرے سامنے لائی گئی اور یہ اس وقت تھی جب تم نے مجھے دیکھا کہ میں، اس اندیشے کے پیش نظر کہ کہیں اس کی حرارت مجھے اپنی لپیٹ میں نہ لے لے، پیچھے ہٹ گیا، حتی کہ میں نے کھونڈی والے شخص کو آگ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹتے ہوئے دیکھا، وہ اپنی کھونڈی سے حاجیوں کی چیزیں چرایا کرتا تھا اگر پتہ چل جاتا تو کہتا: یہ چیزیں کھونڈی سے لٹک گئیں تھیں، اور اگر پتہ نہ چلتا تو وہ اسے لے جاتا، اور حتی کہ میں نے اس میں بلی والی خاتون بھی دیکھی جس نے اسے باندھ رکھا تھا، وہ اسے خود کھلاتی نہ اسے چھوڑ دیتی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی، حتی کہ وہ بھوک سے مر گئی، پھر جنت پیش کی گئی، اور یہ اس وقت تھا جب تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا، حتی کہ میں اپنی جگہ پر کھڑا ہو گیا اور میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور میں اس کا پھل لینا چاہتا تھا کہ تم اسے دیکھ لو، لیکن پھر مجھے ظاہر ہوا کہ میں (ایسے) نہ کروں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (904/10)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. وقتی طور پر استعمال کے لیے جانور لینا جائز ہے
حدیث نمبر: 2943
اعراب
وعن قتادة قال: سمعت انسا يقول: كان فزع بالمدينة فاستعار النبي صلى الله عليه وسلم فرسا من ابي طلحة يقال له: المندوب فركب فلما رجع قال: «ما راينا من شيء وإن وجدناه لبحرا» وَعَن قَتَادَة قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا يَقُولُ: كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا مِنْ أَبِي طَلْحَةَ يُقَالُ لَهُ: الْمَنْدُوبُ فَرَكِبَ فَلَمَّا رَجَعَ قَالَ: «مَا رَأَيْنَا مِنْ شَيْءٍ وَإِن وَجَدْنَاهُ لبحرا»
قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے انس رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا: مدینہ میں (دشمن کی آمد کا) شور سا اٹھا تو نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے مندوب نامی گھوڑا مستعار لیا اور اس پر سوار ہو گئے، جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم واپس تشریف لائے تو فرمایا: ہم نے کوئی چیز نہیں دیکھی، البتہ ہم نے (تیز رفتاری میں) اسے سمندر پایا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (2627) و مسلم (2307/49)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
--. بنجر زمین کو آباد کرنے والا اس کا مالک ہے
حدیث نمبر: 2944
اعراب
عن سعيد بن زيد عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: «من احيى ارضا ميتة فهي له وليس لعرق ظالم حق» . رواه احمد والترمذي وابو داود عَن سعيد بْنِ زَيْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «من أحيى أَرْضًا مَيْتَةً فَهِيَ لَهُ وَلَيْسَ لِعِرْقٍ ظَالِمٍ حق» . رَوَاهُ أَحْمد وَالتِّرْمِذِيّ وَأَبُو دَاوُد
سعید بن زید رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص بنجر زمین کو آباد کرے تو وہ اسی کی ہے جبکہ رگ ظالم کا کوئی حق نہیں۔ (غیر کی زمین میں کاشتکاری کا کوئی حق نہیں) اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده حسن، رواه أحمد (356/3 ح 14900) و الترمذي (1378) و أبو داود (3073)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
--. بنجر زمین کو آباد کرنے والا اس زمین کا مالک ہے، بروایت ترمذی
حدیث نمبر: 2945
اعراب
ورواه مالك عن عروة مرسلا. وقال الترمذي: هذا حديث حسن غريب وَرَوَاهُ مَالِكٌ عَنْ عُرْوَةَ مُرْسَلًا. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
امام مالک نے عروہ سے مرسل روایت کیا ہے، اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ حسن، رواہ مالک۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه مالک (743/2 ح 1495) [والحديث السابق (2944) شاھد له]»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. تجارت میں ظلم نہ کرنے کی ترغیب
حدیث نمبر: 2946
اعراب
وعن ابي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الا تظلموا الا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في شعب الإيمان والدارقطني في المجتبى وَعَن أبي حرَّة الرقاشِي عَن عَمه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «أَلا تَظْلِمُوا أَلَا لَا يَحِلُّ مَالُ امْرِئٍ إِلَّا بِطِيبِ نَفْسٍ مِنْهُ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان وَالدَّارَقُطْنِيّ فِي الْمُجْتَبى
ابوحرہ رقاشی اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: سن لو! ظلم نہ کرو، کسی مسلمان کا مال اس کی خوشی کے بغیر حلال نہیں۔ حسن، رواہ البیھقی فی شعب الایمان و الدار قطنی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«حسن، رواه البيھقي في شعب الإيمان (5492، نسخة محققة: 5105 و السنن الکبري 182/8) والدارقطني (26/3) [و أحمد (72/5. 73 ح 20695)]
٭ فيه علي بن زيد بن جدعان: ضعيف مشھور و للحديث شواھد عند ابن حبان (1166) وغيره وھو بھا حسن.»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
--. مال لوٹنے والا ہم میں سے نہیں
حدیث نمبر: 2947
اعراب
وعن عمران ابن حصين عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: «لا جلب ولا جنب ولا شغار في الإسلام ومن انتهب نهبة فليس منا» . رواه الترمذي وَعَن عمرَان ابْن حُصَيْنٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ وَلَا شِغَارَ فِي الْإِسْلَامِ وَمَنِ انْتَهَبَ نُهْبَةً فَلَيْسَ مِنَّا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسلام میں جلب، جنب اور شغار نہیں اور جو شخص کوئی لوٹ مار کرے تو وہ ہم میں سے نہیں۔ صحیح، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«صحيح، رواه الترمذي (1123 وقال: حسن صحيح)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
--. ہنسی مذاق میں بھی کسی کی چیز پر قبضہ نہیں کرنا چاہیے
حدیث نمبر: 2948
اعراب
يزيد عن ابيه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا ياخذ احدكم عصا اخيه لاعبا جادا فمن اخذ عصا اخيه فليردها إليه» . رواه الترمذي وابو داود وروايته إلى قوله: «جادا» يزِيد عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا يَأْخُذُ أَحَدُكُمْ عَصَا أَخِيهِ لَاعِبًا جَادًّا فَمَنْ أَخَذَ عَصَا أَخِيهِ فَلْيَرُدَّهَا إِلَيْهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَرِوَايَتُهُ إِلَى قَوْله: «جادا»
سائب بن یزید اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کی لاٹھی ہنسی مذاق کے طور پر اسے غصہ دلانے کے لیے نہ لے، جو شخص اپنے بھائی کی لاٹھی لے لے تو وہ اسے واپس کر دے۔ ترمذی، ابوداؤد، اور ابوداؤد کی روایت ((جَادًّا)) تک ہے۔ اسنادہ صحیح، رواہ الترمذی و ابوداؤد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده صحيح، رواه الترمذي (2160 وقال: حسن غريب) و أبو داود (5003)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.